یہ مسئلہ کہ ہم کیوں نماز پڑھیں؟ ، یہ
کیا خود ہماری ضرورت ہے ، اور خداوند متعالی کو ہماری اس نماز کی کوئی ضرورت نہیں
ہے ، لیکن ہمیں نماز پڑھنے اور خداوند
متعالی کی عبادت کرنے ضرورت اس وجہ سے
ہےتا کہ ہم کمال کے درجہ پر پہنچ جائے ۔
لہذا خلاصہ کے طور پر ہم یہ بتا سکتے
ہیں کہ : ہماری نماز پڑھنے کی چند دلائل ہیں :
الف: نماز پڑھنے کے بارے میں خدا کا
حکم ہے ، اس نے حکم دیا ہے اوربندہ پر واجب ہے کہ بغیر کسی اشکال اور اعتراض کے
خداوند متعالی کی حکم کا اطاعت کرے ۔
ب: ہر انسان اپنی زندگی میں کسی ایسی
ہستی کا محتاج مند ہے جو مشکلات کے
وقت اس کا پناہ گا ہو ، اور بشر کے لئے سب
سے بہترین پناہ گاہ خداوند متعال پر اعتقاد اور اس پر ایمان رکھنا ہے ، لہذا مومن
انسان خدا کے ساتھ اپنی زندگی میں ایک خاص قسم کی آرامش کا احساس کرتے ہیں جس سے
غیر مومن انسان محروم ہیں ، وہی مہربان خدا جس نے ہماری پوری زندگی میں بچپنے سے لے کر حتی کہ ماں
کے پیٹ سے لے کر ، زندگی کے آخرین لحظات تک بے کراں نعمتوں سے نوازا ہے ، اس نے ہمیں یہ اجازت دی ہے کہ خود
سے بات کرے ، اور یہ بات کرنا اور مناجات ، ہماری ضروریات میں سے ہے ، ورنہ خود وہ
تو ہر چیز اور ہر شخص سے بے نیاز ہے ، اور یہ خالق ہستی سے بات کرنا نماز کے وقت
ہے ، کہ ہم اس کی ستايش کرتے ہیں اور اس سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ ہماری مدد کرے
اور صحیح راستہ کی طرف ہماری راہنمائی فرمائے ، اور اس کام کو عقل ہمارے اوپر واجب
قرار دیتا ہے کیونکہ عقل کہتا ہے نعمت
دینے والے کا شکر ادا کرنا واجب اور لازم ہے، اسی وجہ سے ہم یہ کام انجام دیتے ہیں
، بہر حال نماز ، انسان کا خدا سے ارتباط کا رمز اور انسان کے کمال تک پہنچنے کا
وسیلہ ہے ، اور یہ انسان پر واجب قرار دیا گیا ہے تا کہ اس طریقہ سے انسان زیادہ
سے زیادہ کمال کے درجہ تک پہنچ جائے ۔
ج: نماز؛ خداوند متعال کا شکر یہ ادا
کرنا ہے ، ان مختلف نعمتوں کے مقابلہ میں جو ہمیں عطا ہوئی ہے ، عقلی اور شرعی
لحاظ سے ولی نعمت کا شکریہ ادا کرنا واجب ہے ۔
د: خلقت انسان کا ہدف ، آفرینش کے
کمال تک پہنچنا ہے ، اور کمال تک پہنچنا اور مقام قرب خداوندی پر فائز ہونا اور
عالم آخرت میں خداوند متعالی کے نعمتوں سے مستفید ہونے کا راستہ خدا سے ارتباط
کرنا اور خداوند متعالی کی عبادت ہے ، اسی وجہ سے قرآن کریم میں فرمایا ہے کہ «و ما خلقتُ الجنّ و الإنس إلا
ليعبدون»؛ اور میں نے جنات اور انسانوں کو صرف
اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے ۔
خدا سے ارتباط کا سب سے اہم وسیلہ اور
سب سے اہم عبادت خداوندی، نماز ہے ، کہ نماز میں انسان مستقیم طور پر خدا سے بات
کرتا ہے اور خدا سے گفتگو کرتا ہے ۔
ہ: پانچ وقت کی نماز يں ، گناہوں کا
کفارہ ہے جو دو نمازوں کے درمیان انسان سے انجام پاتا ہے ، اگر کوئی قبولی اور صحت
کے شرائط کو رعایت کرتے ہوئے پانچ وقت کی نماز ادا کرے اور لوگوں کے حقوق بھی ادا
کرے ، خداوند متعال بھی نماز کی وجہ سے اس کے گناہوں کو بخش دیتا ہے ۔
امیر المومنین علیہ السلام سے نقل ہوا ہے:
«قَالَ(ع) سَمِعْتُ
رَسُولَ اللَّهِ(ص) يَقُولُ إِنَّمَا مَنْزِلَةُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ
لِأُمَّتِي كَنَهْرٍ جَارٍ عَلَى بَابِ أَحَدِكُمْ فَمَا ظَنُّ أَحَدِكُمْ لَوْ
كَانَ فِي جَسَدِهِ دَرَنٌ ثُمَّ اغْتَسَلَ فِي ذَلِكَ النَّهْرِ خَمْسَ مَرَّاتٍ
فِي الْيَوْمِ أَ كَانَ يَبْقَى فِي جَسَدِهِ دَرَنٌ فَكَذَلِكَ وَ اللَّهِ
الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ...»؛
آپ ( ع) نے فرمایا میں نے رسول خدا
صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے سنا کہ آپ فرما رہے تھے : میری امت کے لئے پانچ وقت
کی نمازیں پانی کی جاری ایک نہر کی طرح ہے
، جو آپ میں سے کسی ایک کے دروازہ کے پاس ہو ، کیا یہ گمان ہو سکتا ہے کہ اگر
بدن گندھا ہو اور دن میں پانچ مرتبہ اس
نہر سے نہا لیں ، کیا اس کے بعد بھی اس کے بدن پر کوئی گندگی رہ جائے گی ؟! (یقینا
کچھ گندگی نہیں رہے گی ) اسی طرح ہے خدا کی قسم پانچ وقت کی نمازيں میری امت کے
لئے ۔
یعنی پانچ وقت کی نمازیں میری امت کے
گناہوں کو ختم کر لیتی ہے ۔
ایک اور روایت میں آیت کریمہ کی تفسیر
میں امام صادق علیہ السلام سے نقل ہے کہ آپ (ع )نے فرمایا : «صَلَاةُ
الْمُؤْمِنِ بِاللَّيْلِ تَذْهَبُ بِمَا عَمِلَ مِنْ ذَنْبٍ بِالنَّهَارِ»؛
رات کی نمازیں مومن کی دن کی گناہوں کو
ختم کر دیتی ہے ۔
نتیجہ یہ ہےکہ توبہ کے علاوہ ، صحیح
وضو کے ساتھ پانچ وقت کی نمازیں بھی ، ان گناہوں کو جو حق الناس سے مربوط نہ ہو
ختم کر دیتی ہیں ۔
ان دلائل کی بناء پر ہر انسان پر واجب
ہےکہ خداوند متعال نے جو حکم دیا ہے اسی کے مطابق نماز پڑھے ، تا کہ کثافتوں سے
نجات ملے اور قرب خداوند کا مقام اور کمال آفرینش الہی کے نزدیک ہو جائے ۔
نماز کیوں پڑھے؟
10 November 2024 ٹائم 22:57
ہم کيوں نماز پڑھیں ؟ کیا خدا ہمارے عبادت کے نیازمند ہے ؟
پاسخ :
لہذا خلاصہ کے طور پر ہم یہ بتا سکتے ہیں کہ : ہماری نماز پڑھنے کی چند دلائل ہیں :
الف: نماز پڑھنے کے بارے میں خدا کا حکم ہے ، اس نے حکم دیا ہے اوربندہ پر واجب ہے کہ بغیر کسی اشکال اور اعتراض کے خداوند متعالی کی حکم کا اطاعت کرے ۔
ب: ہر انسان اپنی زندگی میں کسی ایسی ہستی کا محتاج مند ہے جو مشکلات کے وقت اس کا پناہ گا ہو ، اور بشر کے لئے سب سے بہترین پناہ گاہ خداوند متعال پر اعتقاد اور اس پر ایمان رکھنا ہے ، لہذا مومن انسان خدا کے ساتھ اپنی زندگی میں ایک خاص قسم کی آرامش کا احساس کرتے ہیں جس سے غیر مومن انسان محروم ہیں ، وہی مہربان خدا جس نے ہماری پوری زندگی میں بچپنے سے لے کر حتی کہ ماں کے پیٹ سے لے کر ، زندگی کے آخرین لحظات تک بے کراں نعمتوں سے نوازا ہے ، اس نے ہمیں یہ اجازت دی ہے کہ خود سے بات کرے ، اور یہ بات کرنا اور مناجات ، ہماری ضروریات میں سے ہے ، ورنہ خود وہ تو ہر چیز اور ہر شخص سے بے نیاز ہے ، اور یہ خالق ہستی سے بات کرنا نماز کے وقت ہے ، کہ ہم اس کی ستايش کرتے ہیں اور اس سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ ہماری مدد کرے اور صحیح راستہ کی طرف ہماری راہنمائی فرمائے ، اور اس کام کو عقل ہمارے اوپر واجب قرار دیتا ہے کیونکہ عقل کہتا ہے نعمت دینے والے کا شکر ادا کرنا واجب اور لازم ہے، اسی وجہ سے ہم یہ کام انجام دیتے ہیں ، بہر حال نماز ، انسان کا خدا سے ارتباط کا رمز اور انسان کے کمال تک پہنچنے کا وسیلہ ہے ، اور یہ انسان پر واجب قرار دیا گیا ہے تا کہ اس طریقہ سے انسان زیادہ سے زیادہ کمال کے درجہ تک پہنچ جائے ۔
ج: نماز؛ خداوند متعال کا شکر یہ ادا کرنا ہے ، ان مختلف نعمتوں کے مقابلہ میں جو ہمیں عطا ہوئی ہے ، عقلی اور شرعی لحاظ سے ولی نعمت کا شکریہ ادا کرنا واجب ہے ۔
د: خلقت انسان کا ہدف ، آفرینش کے کمال تک پہنچنا ہے ، اور کمال تک پہنچنا اور مقام قرب خداوندی پر فائز ہونا اور عالم آخرت میں خداوند متعالی کے نعمتوں سے مستفید ہونے کا راستہ خدا سے ارتباط کرنا اور خداوند متعالی کی عبادت ہے ، اسی وجہ سے قرآن کریم میں فرمایا ہے کہ «و ما خلقتُ الجنّ و الإنس إلا ليعبدون»؛ اور میں نے جنات اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے ۔
خدا سے ارتباط کا سب سے اہم وسیلہ اور سب سے اہم عبادت خداوندی، نماز ہے ، کہ نماز میں انسان مستقیم طور پر خدا سے بات کرتا ہے اور خدا سے گفتگو کرتا ہے ۔
ہ: پانچ وقت کی نماز يں ، گناہوں کا کفارہ ہے جو دو نمازوں کے درمیان انسان سے انجام پاتا ہے ، اگر کوئی قبولی اور صحت کے شرائط کو رعایت کرتے ہوئے پانچ وقت کی نماز ادا کرے اور لوگوں کے حقوق بھی ادا کرے ، خداوند متعال بھی نماز کی وجہ سے اس کے گناہوں کو بخش دیتا ہے ۔
امیر المومنین علیہ السلام سے نقل ہوا ہے: «قَالَ(ع) سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ(ص) يَقُولُ إِنَّمَا مَنْزِلَةُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ لِأُمَّتِي كَنَهْرٍ جَارٍ عَلَى بَابِ أَحَدِكُمْ فَمَا ظَنُّ أَحَدِكُمْ لَوْ كَانَ فِي جَسَدِهِ دَرَنٌ ثُمَّ اغْتَسَلَ فِي ذَلِكَ النَّهْرِ خَمْسَ مَرَّاتٍ فِي الْيَوْمِ أَ كَانَ يَبْقَى فِي جَسَدِهِ دَرَنٌ فَكَذَلِكَ وَ اللَّهِ الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ...»؛
آپ ( ع) نے فرمایا میں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے سنا کہ آپ فرما رہے تھے : میری امت کے لئے پانچ وقت کی نمازیں پانی کی جاری ایک نہر کی طرح ہے ، جو آپ میں سے کسی ایک کے دروازہ کے پاس ہو ، کیا یہ گمان ہو سکتا ہے کہ اگر بدن گندھا ہو اور دن میں پانچ مرتبہ اس نہر سے نہا لیں ، کیا اس کے بعد بھی اس کے بدن پر کوئی گندگی رہ جائے گی ؟! (یقینا کچھ گندگی نہیں رہے گی ) اسی طرح ہے خدا کی قسم پانچ وقت کی نمازيں میری امت کے لئے ۔
یعنی پانچ وقت کی نمازیں میری امت کے گناہوں کو ختم کر لیتی ہے ۔
ایک اور روایت میں آیت کریمہ کی تفسیر میں امام صادق علیہ السلام سے نقل ہے کہ آپ (ع )نے فرمایا : «صَلَاةُ الْمُؤْمِنِ بِاللَّيْلِ تَذْهَبُ بِمَا عَمِلَ مِنْ ذَنْبٍ بِالنَّهَارِ»؛ رات کی نمازیں مومن کی دن کی گناہوں کو ختم کر دیتی ہے ۔
نتیجہ یہ ہےکہ توبہ کے علاوہ ، صحیح وضو کے ساتھ پانچ وقت کی نمازیں بھی ، ان گناہوں کو جو حق الناس سے مربوط نہ ہو ختم کر دیتی ہیں ۔
ان دلائل کی بناء پر ہر انسان پر واجب ہےکہ خداوند متعال نے جو حکم دیا ہے اسی کے مطابق نماز پڑھے ، تا کہ کثافتوں سے نجات ملے اور قرب خداوند کا مقام اور کمال آفرینش الہی کے نزدیک ہو جائے ۔
کلمات کلیدی :
۵,۸۳۲