امام خمینی (رہ) ایک کم نظیر شخصیت کے مالک تھے اور بہت سارے علمی نظریات میں بی نظیر تھے

25 April 2024

04:43

۷۲۱

خبر کا خلاصہ :
مؤسسه تنظيم و نشر آثار امام خمینی(ره) قم کے نئے چرمئين کے ساتھ ملاقات میں حضرت آیت الله فاضل لنکرانی کے بیانات
آخرین رویداد ها

بسم الله الرحمن الرحیم

 

بہت بڑی قیمتی کتاب دانشنامہ امام خمینی (رضوان اللہ تعالی علیہ) کو تیار کرنے کے لئے جو زحمتیں اٹھائی گئی اور ہمیں بھی اس کتاب کی زیارت کا موقع نصیب کرانے پر شکریہ ادا کرتا ہوں ۔

 

حقیقت یہ ہے کہ امام (رہ) کے بارے میں ایک اہم اور ضروری کاموں میں سے ایک جسے انجام پانا چاہئے تھا یہی کام ہے ،  امام خمینی (رہ) کے زندگی کے تمام پہلووں چاہئے وہ علمی ہو یا اخلاقی یا سیاسی اور اجتماعی سب پر مشتمل ایک دانشنامہ ( انسائیکلوپیڈیا) تالیف ہو جائے ۔

امام خمینی ایک ایسی شخصیت ہے کہ ہر ایک پہلو میں چند پہلو اور ہر فن میں مختلف فنون رکھتے ہیں ، ان کی فقاہت کے بارے میں بہت سی کتابیں ان کی اجتہادی روش کے بارے میں لکھا جانا چاہئے ۔ابھی تک امام کے اجتہادی روش واضح نہیں ہوا ہے ، انقلاب اسلامی کے برکت اور دس سال انہی کے رہبری میں حکومت اسلامی کے تشکیل کے باوجود تمام فقہی ابواب میں امام کے فقہی مبانی ، اجتہادی روش ، اور اصول کے مبانی لکھا نہیں گیا ہے ، ان موضوعات کے بارے میں بہت ہی دقیق تحقیق کی ضرورت ہے اور ان تمام آثار اور مبانی  کے ثمرات کو بیان کرنا چاہئے ۔

انہی میں سے ایک موضوع خطابات قانونیہ ہے کہ جس کے بارے میں نے تفصیلی گفتگو کی ہے الحمد للہ چھپ بھی چکی ہے ۔

علمی پہلو سے امام (رہ) کے علمی روش کے بارے میں بہت سی کتابین لکھی جانی چاہئے ، امام (رہ) کے فقہ ، فلسفہ ، تفسیر ، اخلاق ، عرفان  حتی کہ سیاسی اور اجتماعی  مسائل میں نظریات بیان ہونا چاہئے جس میں بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے ۔

 

امام خمینی (رہ) ایک کم نظیر شخصیت اور بہت سارے علمی پہلووں اور مباحث میں بی نظیر تھے ، ایک ایسی شخصیت جو منحصر بفرد ہے ،

نسل جدید اور آیندہ کے علمی مراکز میں یہ معرفی ہونا چاہئے ، اور اس کے لئے ایک راستہ ، اسی انسائیکلو پیڈیا کا لکھا جانا ہے تا کہ محققین  اس کا مطالعہ کریں اور یہ ایک منبع ہو آیندہ آنے والوں کے لئے تا کہ امام خمینی (رہ) کی صحیح طرح پہچان لیں ۔

وہ شخصیات جو امام (رہ) کے شاگرد تھے ( اگرچہ افسوس کی بات ہے ان میں سے اکثر اس دنیا سے جا چکے ہیں ، شاید انگلیوں کے تعداد کے برابر ابھی بھی ہیں )  اسی طرح بیت امام اور ان کے یادگار خصوصا برادر بزرگوار آیت اللہ حاج سید حسن آقا ، کو امام کے معرفی کرنے ، اور ان کے اندیشہ سے دفاع کرنے اور اندیشہ کو بیان کرنے کے لئے آگے آنا چاہئے ، الحمد للہ آپ کا یہ کام ایک بڑا اقدام ہے ، میں جناب حاج سید حسن خمینی ، نشر آثار امام خمینی (رہ) کے مسولین اور جن 260 افراد میں اس کتاب میں اپنی قلم کو بروئے کار لائے ہیں اور جناب آقای مرتضوی جنہوں نے اس کتاب کی علمی ترتیب کو انجام دیا ہے اور اس فاخر کتاب کو علمی میدان میں لے آئے ہیں شکریہ ادا کرتا ہوں ۔

یہ کام نہ صرف امام کا خدمت ہے بلکہ اسلام اور انقلاب کی خدمت ہے اور حوزات علمیہ کا سرمایہ ہے ۔

ابھی اگر ہم گذشتہ علماء کی معرفی کرنا چاہئے تو سب سے پہلے یہی پوچھا جاتا ہے ان کے علمی کیا آثار تھے ؟ یہ آثار حوزات کا سرمایہ ہے ۔

 جس چیز کا مجھے توقع ہے اور خداوند متعالی سے بھی چاہتا ہوں کہ یہ واقع ہو جائے یہ ہےکہ آپ کا یہ کام امام (رہ) کو نسل جدید اور آیندہ آنے والے نسلوں اور حوزہ اور یونیورسٹیوں کو پہنچانے کے لئے ایک مقدمہ ہو ، ہمیں چاہئے کہ امام(رہ) کو پہچان لیں ، اور اس عظیم شخصیت کی صحیح معرفی کرے، ابھی تک ہم ان کی صحیح معرفی نہیں کر سکے ہیں ، یہ بہت بڑی خدمت ہے ان شاء اللہ جس پر بہت اجر اور ثواب ملے گا ۔

امید ہے جناب عالی نے اس ذمہ داری کو قبول کیا ہے تو اس میں خداوند کامیاب فرمائے اور اس ادارہ کو رونق عطا فرمائے اور اس میں بہت سارے دقیق تحقیقات انجام پائے ان شاء اللہ ۔

یہ جان لینا چاہئے کہ حوزہ علمیہ کا باقی رہنا امام (رہ) کے ساتھ ہے ، اگر امام نہ ہوتے تو ان حوزات اور ان علمی اور تحقیقی اداروں کا بھی کوئی اثر نہ ہوتا ، ہمارا جو یہ چھوٹا مرکز ہے وہ بھی امام کی برکات سے ہی ہے ، ہم ہمیشہ اپنے آپ کو امام کا مقروض سمجھتے ہیں ، نہ صرف ہم بلکہ تمام حوزہ علمیہ والے اپنے آپ کو امام کا مقروض سمجھنا چاہئے ، ہم سب کے گردن پر امام کا حق ہے ، اگرچہ افسوس کی بات ہے کہ اس بارے میں ہم توجہ نہیں دیتے ہیں ۔

والسلام عليکم ورحمة الله وبرکاته

 

برچسب ها :