امام جعفر صادق علیہ السلام کی سیرت طیبہ
30 October 2024
20:06
۱۳,۱۰۹
چکیده :
امام جعفر صادق علیہ السلام کی سیرت طیبہ کی طرف ایک اشارہ
آپ کا نسب
حضرت امام جعفر صاد ق (ع) پیغمبر اسلام (ص) کے چھٹے جانشین اور سلسلہ عصمت کیآٹھویں کڑیں ہیں آپ کے والد ماجد امام محمدباقر (ع) تھے اور مادرگرامی جناب ''ام فروہ بنت قاسم بن محمد بن ابی بکر'' تھیں ۔ آپ منصوص من اللہ معصومتھے،علامہ ابن خلقان تحریر فرماتے ہیں کہ آپ سادات اہل بیت (ع) سے تھے اورآپ کیفضیلت اور آپ کا فضل و کرم محتاج بیان نہیں ہے (دفیات الاعیان ،ج/۱،ص/۱۰۵)
آپ کی ولادت
آپ سترہ ربیع الاول ۸۳ ھ مطابق ۷۰۲ء روز دوشنبہ مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے آپکی ولادت تاریخ کو خدا نے بڑی عزت دے رکھی ہے اس احادیث میں ہے کہ اس تاریخ کو روزہرکھنا ایک سال کے روزہ کے برابر ہے ۔امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں کہ یہمیرا فرزند ان چند مخصوص افراد میں سے ہے جن کہ وجود سے خدانے بندوں پر احسانفرمایا ہے اور یہی میرے بعد میرا جانشین ہوگ.
آپ کا اس گرامی و کنیت و القاب
آپ کا اس گرامی جعفر (ع) ۔ آپ کی کنیت عبد اللہ ،ابو اسماعیل ، اور آپ کے
القابصادق، صابر ،فاضل ، طاہر وغیرہ ہیں ۔علامہ مجلسی لکھتے ہیں کہ جناب رسول خدا
(ص)نےاپنی ظاہری زندگی میں حضرت جعفر بن محمد علیہ السلام کو صادق کے لقب سے ملقب
فرمایتھا ۔
علما ء کا بیان ہے کی جعفر نامی جنت میں ایک شیریںنہر ہے اسی کی مناسبت سےآپ کا لقب
جعفر رکھا گیا ہے ،کیونکہ آپ کا فیض عام جاری نہر کی طرح تھا لہذا اسیلقب سے ملقب
ہوئے (ارجح المطالب ،ص/۳۶۱)
بادشاہان وقت
آپ کی ولادت کے وقت عبد الملک بن مروان بادشاہ وقت تھا پھر ولید، سلیمان ،عمربن عبد العزیز بن عبد الملک ،ہشام بن عبدالملک ،ولید بن یزید بن عبد الملک ،یزید الناقص ،ابراہیم بن ولید اور مروان الحمار اسی ترتیب سے خلیفہ مقرر ہوئے مروان الحمار کےبعد سلطنت بنی امیہ کا چراغ گل ہوگیا اور بنی عباس نے حکومت پہ قبضہ کرلیا .بنیعباس کا پہلا بادشاہ ابو العباس ،سفاح اور دوسرا منصور دوانقی ہوا ہے . اسی منصورنے اپنی حکومت کے دوسال گزرنے کہ بعد امام جعفر صادق علیہ السلام کو زہرسے شہیدکردیا۔(انوار لحسینیہ ، ص/۵۰)
آپ (ع)کے شاگرد
تمام اسلامی فقہا کے استاد امام جعفر صادق علیہ السلام ہیں بالخصوص امام
ابوحنیفہ ، یحیٰ بن سعید انصاری،ابن جریح ،امام مالک ابن انس ،امام سفیان ثوری
،سفیانبن عینیہ ،ایوب سجتیانی وغیرہ کا نام آپ کے شاگردوں میں ذکر ہے ۔ادارئہ
معارفالقرآن کی جلد ۳ کے صفحہ ۱۰۹ طبع مصر میں ہے کہ آپ کے شاگردوں میں جابر بن
حیانصوفی طرسوسی بھی ہیں ۔
آپ کے بعض شاگردوں کی جلالت اور ان کی تصانیف اور علمیخدمات پر روشنی ڈالنی تو بے
انتہا دشوار ہے اس لئے اس جگہ صرف جابر ابن حیان طرسوسیجو کہ انتہائی باکمال ہونے
کے باوجود شاگرد امام کی حیثیت سے عوام کی نظروں سےپوشیدہ ہیں ۔اور بعض دوسرے فرقوں
کے امام و پیشوا مانے جاتے ہیں ۔ افسوس تو اس باتکا ہے کہ وہ امام جعفر صادق علیہ
السلام کے شاگردوں کو امام کے عنوان سے مانتے مگرخود امام جعفر صادق علیہ السلام کو
امام قبول نہیں کرتے یہ کتنا بڑا ظلم ہے۔
امام صادق (ع)کی چند حدیثیں
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں :
۱)۔ وہ انسان سعدتمند ہے جو تنہائی میں اپنے کو لوگوں سے بے نیاز اور خدا کیطرف جھکا ہوا پائے۔
۲)۔ اگر کوئی شخص کسی برادر مومن کا دل خوش کرے تو خدا وندعالم اس کے لئے ایک فرشتہ پیدا کرتا ہے جو اس کی طرف سے عبادت کرتا ہے ،اور قبر کامونس،قیامت میں ثابت قدمی کا باعث ، منزل شفاعت میں شفیع اور جنت میں پہچانے میں رہبر ہوگا۔
۳)۔ نیکی کا یہ ہے کہ اس میں جلدی کر و اور اسے کم سمجھواور چھپا کرکرو۔
۴)۔توبہ کرنے میں تاخیر کرنا اپنے نفس کو دھوکا دینا ہے ۔
۵)۔چار چیزیںایسی ہیں جس کی کمی کو کثرت سمجھنا چاہئے ۔ ۱۔۱ۤگ،۲۔ دشمن ،۳۔فقیری ،۴۔مرض۔
۶)۔کسی کے ساتھ بیس دن رہنا عزیز داری کے مانند ہے ۔
۷)۔ شیطان کے غلبہسے بچنے کے لے لوگوں پر احسان کرو۔
۸)۔ لڑکی رحمت ہے اور لڑکا نعمت خدا رحمت پرثواب دیتاہے اور نعمت پر سوال کرے گا ۔
۹)۔ جو تمھیں عزت کی نگاہ سے دیکھے تو تمبھی اس کی عزت کرو اورجوتمھیں ذلیل سمجھے تم اس سے خودداری کرو۔
۱۰)۔ جو دوسروںکی دولت کوللچائی ہوئی نگاہ سے دیکھے گا وہ ہمیشہ فقیر رہے گا۔
[نور الابصار،ص/۱۳۴]