رہبرمعظم انقلاب اسلامی ایران کے جوہری ہتھیار بنانے کے حرام ہونے کے فتوی کے بارے میں ایرنا نیوزکا حضرت آیت اللہ فاضل لنکرانی سے انٹریو
23 December 2024
22:19
۴,۶۸۲
خبر کا خلاصہ :
-
پاراچنار پاکستان کے ہولناک دہشتگردی کی مذمت میں حضرت آیت اللہ حاج شیخ محمد جواد فاضل لنکرانی کا بیان
-
امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی ولادت با سعادت مبارک باد۔
-
سید مقاومت؛ سید حسن نصرالله کی شہادت کی مناسبت سے حضرت آیت الله فاضل لنکرانی کا تسلیتی پیغام
-
اربعین سيد الشہداء حضرت امام حسین عليہ السلام کی مناسبت سے تسلیت عرض کرتے ہیں
-
یہ مخلص عالم دین خدمت اور جدوجہد کی علامت تھے اور اپنی پوری عمر کو مختلف ذمہ داریوں کو قبول کرتے ہوئے اپنی پوری زندگی اسلام کی خدمت میں گزاری۔
-
بدعت اور انحرافات کی تشخیص ایک استاد کی ممتاز خصوصیت ہے
حوزہ علمیہ قم کے فقہ اوراصول کے برجستہ استاد نے فرمایا: رہبر معظم انقلاب اسلامی نے جوہری ہتھیاربنانے اوراسے استعمال کرنے کے بارے میں جوہوشمندانہ فتوا صادر فرمایا ہے اس نے دین اورجمہوری اسلامی ایران کے چہرہ کو خراب کرنے کے درپے دشمنوں کو خاموش کرایا ہے اورنظام جمہوری اسلامی ایران کے سب سے بڑے دشمن یعنی امریکا نے اس فتوا کے بارے میں جو اعتراف کیا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ لوگ خود بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ جمہوری اسلامی ایران کے اصولی مواضع دینی محکم عقاید کے مطابق ہے ۔
حضرت آیت اللہ محمدجوادفاضل لنکرانی نے ایرنانیوزکے نمایندہ کواپنے خصوصی انٹریومیں فرمایا:رہبرانقلاب اسلامی نے جوہری ہتھیاربنانے اوراسے رکھنے کے بارے میں جو فتوا صادرفرمایا ہے یہ ہمارے اس زمانہ میں جمہوری اسلامی ایران کے نظام کو قوت بخشنے کاسبب ہے یعنی اس فتوا کے بعد اب جو لوگ اسلام اورجمہوری اسلامی ایران کوبدنام کرنے کے درپے تھے ان کے لئے کوئی بہانہ نہیں رہا ہے ۔
مرکزفقہی ائمہ اطہار(ع) کے سرپرست اعلی نے اپنے بیانات میں یہ بھی اظہار کیا : ڈپلومیسی ارتباطات سے اس فتوا کے لئے وہ مقام حاصل ہوا ہے کہ جمہوری اسلامی ایران کے سب سے بڑے دشمن یعنی امریکا نے بھی اس فتوا کے بارے میں اعتراف کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ لوگ اس بات کو صحیح طرح جانتے ہیں کہ جمہوری اسلامی ایران کے اصول اورموقف مذہبی عقائد پراستوار ہے اور ہم اس فتوا کے اثرات کو دنیا میں آج دیکھ رہے ہیں ۔
آیت اللہ فاضل لنکرانی نے مزید فرمایا: مرکز فقہی ائمہ اطہار (ع) پچھلے دو سال سے اس فتوا اور جوہری ہتھیار بنانے کے بارے میں مختلف دانشوروں اور حوزہ علمیہ کے فقہاء کے چند اجلاس برگزار کیے ہیں اور اس فتوا کے مبانی کے بارے میں بہت سارے اہم مقالات لکھوائے ہیں۔
آنے والے ایام میں ہم ان مقالات کو ایک کتاب کی شکل میں چھاپ لیں گے اور یہ مقالات اس بات کی دلیل ہے کہ اس فتوا کے مبانی محکم علمی بنیادوں پراستوار ہے اور صرف ایک سیاسی کام یا کسی خاص زمانہ سے مخصوص حکم یا تقیہ اور کسی اور وجہ سے بیان شدہ فتوا نہیں ہے ۔
آپ نےمزید فرمایا: جو افراد دینی محکم اصول اور مبانی سے آشنا ہیں انہیں معلوم ہے کہ قرآن کریم اور روایات کے ذریعہ یہ فتوا ثابت ہے اوراس بارے میں علمی بنیادوں کو بیان کرنا اس فتوا کے اور زیادہ محکم ہونے کے لئے موثر ہے اور یہ اس مسئلہ کو اور زیادہ مضبوط کرتا ہے ۔
حوزہ علمیہ قم کے اس برجستہ استاد نے آخر میں اس امیدواری کا اظہار کیا کہ رہبرمعظم انقلاب اسلامی کا یہ فتواان تمام ممالک کے لئے جن کے پاس ایٹمی اسلحہ ہے ان کو ختم کرنے کا ایک راہ وروش بن جائے ،اوریہ فتوااتنا اثرانداز ہو جائے کہ پوری دنیا جوہری ہتھیاروں سے پاک اورصاف ہو جائے تا کہ ایٹمی اسلحہ سے پاک دنیا ہمیں نصیب ہو۔