حضرت آمنہ بنت وہب سلام الله علیها
24 November 2024
01:54
۲,۹۱۹
خبر کا خلاصہ :
-
امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی ولادت با سعادت مبارک باد۔
-
سید مقاومت؛ سید حسن نصرالله کی شہادت کی مناسبت سے حضرت آیت الله فاضل لنکرانی کا تسلیتی پیغام
-
اربعین سيد الشہداء حضرت امام حسین عليہ السلام کی مناسبت سے تسلیت عرض کرتے ہیں
-
یہ مخلص عالم دین خدمت اور جدوجہد کی علامت تھے اور اپنی پوری عمر کو مختلف ذمہ داریوں کو قبول کرتے ہوئے اپنی پوری زندگی اسلام کی خدمت میں گزاری۔
-
بدعت اور انحرافات کی تشخیص ایک استاد کی ممتاز خصوصیت ہے
-
ولات با سعادت حضرت سید الشہداءامام حسین ، حضرت امام زین العابدین اور حضرت ابو الفضل العباس علیہم السلام مبارک باد
بسم الله الرحمن الرحیم
سب سے پہلے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی والدہ گرامی حضرت آمنہ بنت وہب سلام اللہ علیہا کے بارے میں سیمنار برگزار کرنے پر آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں،یہ بہت ہی اچھا کام ہے اور اس بارے میں کام کرنے کی بہت ضرورت ہے لیکن ابھی تک کچھ کام ہوا نہیں ہے ، انشاء اللہ ان کا حق اداء ہو جائے اور ہماری کتابوں میں جتنے مطالت اس شخصیت کے بارےمیں بیان ہوئے ہیں بہتر طریقہ سے بیان ہو جائے ۔
ایک سوال یہ ہے کہ چونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اشرف اور اعظم انبیاء ہے تو کیا یہی نسبت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ماں اور دوسرے تمام انبیاء کے ماوں خصوصا اولو العزم انبیاء اور خاص کر حضرت موسی اور حضرت عیسی (علي نبينا وآله و عليهم السلام)کی ماں موجود ہے یا نہیں ؟
میری نظر میں اس سیمنار کے تحقیقی مطالب میں سے ایک یہی مطلب ہونا چاہئے ، البتہ یہ نہیں بتاوں گا کہ اس میں عقلی طور پر ملازمہ ہے کہ اگر رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم خود اشرف انبیاء ہو تو ان کی والدہ گرامی بھی تمام انبیاء کے امھات سے اشرف ہونا چاہئے ، لیکن یقینا ایک عادی اور عرفی ملازمہ موجود ہے بلکہ شاید اس سے کچھ بالاتر بھی موجود ہے کہ یہ کہا جائے سنت الہی ہی یہی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ماں حضرت مریم اور حضرت موسی کی ماں سے برتر ہو ۔
سورہ مبارکہ قصص میں خداوند متعال فرماتا ہے «وَ أَوْحَيْنا إِلى أُمِّ مُوسى أَنْ أَرْضِعيه...»، اس «أوحَینَا»کو وحی معنی نہیں کرنا چاہئے چونکہ واضح ہے وحی انبیاء پر ہوتاہے اور حضرت موسی کی ماں نبی نہیں تھی ، لہذا اس آیت کریمہ میں وحی "الہام" کے معنی میں ہے ،کیا اس طرح الہامات یا اس سے بھی بڑے الہامات ہمارے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بارے میں موجود ہے یا نہیں ؟
مناقب ابن شہر آشوب میں ایک مفصل روایت ہے کہ مرحوم مجلسی نے بحار الانوار میں اس روایت کو نقل کیا ہے ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ولادت کے وقت حضرت آمنہ سلام اللہ علیہا نے جو باتیں سنی ہے اور جو چيزیں دیکھی ہے وہ خود اس خاتون کی عظمت پر دلالت کرتی ہے ۔
ایسا نہیں ہے کہ ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ایک عادی حالت میں متولد ہوئے ہوں، اور ان کی والدہ گرامی اس مولود کی عظمت سے بے خبر ہو ، بلکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ولادت کے وقت ان کی والدہ ماجدہ نے کچھ آواز سن لی،ملائکہ اور آسمانی موجودات کو ملاحظہ کیا کہ یہ بہت ہی مہم ہے ، شاید یہ بتا سکے کہ حضرت موسی علیہ السلام کی ماں کے الہام سے بہت بالا ہو «أوحینا»یعنی ان کی قلب پر الہام کیا کہ اس حکم پر عمل کرے ، لیکن حضرت آمنہ کے بارے میں جو روایت ہے اس کی تعبیر یوں ہے :«فَسَمِعْتُ نِدَاءً طُوفُوا بِمُحَمَّدٍ شَرْقَ الْأَرْضِ وَ غَرْبَهَا وَ الْبِحَارَ لِتُعَرِّفُوهُ بِاسْمِهِ وَ نَعْتِهِ وَ صُورَتِه»،حضرت آمنہ اس ندا کو سن رہی کہ خداوند متعال فرشتوں کو یہ حکم دے رہا ہے کہ اس مولود کو زمین کے مشرق سے لے کر مغرب تک اور دریاوں میں گھمائيں اور تمام جن اور انس کے سامنے پیش کریں تا کہ انہیں نام اور صفت دونوں کے ساتھ پہچان جائيں۔
انسان کو کبھی کوئی سایہ نظر آتا ہے لیکن اس مسئلہ کے حقیقت کو درک نہیں کرسکتا ، لیکن جب خداوند تبارک و تعالی ندا دیتا ہے تو حضرت آمنہ اسے متوجہ ہوتی ہے ، اور یہ اس خاتون کی عظمت کی دلیل ہے ،یعنی پہلی بات تو یہ ہے کہ ایک خاتون ایسے عظیم مولود کے پیدا ہونے کی ظرفیت قرار پائی ہے تو اس سے بڑھ کر کوئی تصور نہیں ہوتا ہے یہ خود اس کی عظمت کی علامت ہے ، اور دوسری بات یہ ہے کہ ولادت کے وقت جو واقعات رونما ہوئے اور حضرت آمنہ سلام اللہ علیہا نے ان سب کو دیکھ لی اور سن لی ، یہ بھی آپ سلام اللہ علیہا کی جلالت اور عظمت پر دلالت کرتا ہے ،اس بارے میں کامل طور پر بحث اور تحقیق کرنے کی ضرورت ہے ۔
ایک اور مطلب انبیاء کے امہات کے اصلاب اور ارحام کا شرک اور کفر سے پاک و پاکیزہ ہونا ہے ۔
ہمارے اعتقاد کے مطابق رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے والد گرامی اور اجداد طاہرین ، شرک اور کفر میں آلودہ نہیں تھے ، اسی طرح ان کی والدہ ماجدہ بھی، کیونکہ جب پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم تمام موجودات سے اعظم اور اشرف ہے ، تو شرافت کی ایک جہت ، ماں اور باپ کی طرف سے پاکیزگی کا ثابت ہونا ہے ، ہم یہاں پر حضرت آمنہ سلام اللہ علیہا کی عصمت کو ثابت کرنے کے مقام پر نہیں ہیں ، لیکن یہ حضرات اپنی پوری زندگی میں شرک اور کفر کی طرف نہیں گئے یہی بہت اہمیت کا حامل ہے ۔
خود پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں : اس عالم کے خلقت سے پہلے ہم عرش الہی میں کچھ نور تھے ،اس کے بعد خداوند متعال نے ہماری نور کو ہمارے پاک و پاکیزہ آباء کے اصلاب اور ارحام میں قرار دیے ، اور یہ افراد سب کے سب کفر اور شرک اختیار نہیں کیے ہیں،یہ بھی حضرت آمنہ سلام اللہ علیہا کی عظمت کا ایک اور پہلو ہے ۔
تیسری بات یہ ہے کہ تاریخ میں ہے ، یہودیوں کے ایک گروہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے والد گرامی حصرت عبداللہ کی طرف متوجہ تھے ، اب وہ یا تورات سے معلوم ہوا تھا یا بزرگوں کی باتوں سے معلوم ہوا تھا، حضرت آمنہ سلام اللہ علیہا کی باپ حضرت عبداللہ کو اپنا داماد بنانا چاہتے تھے ، ان تمام خطرات اور دھمکیوں کے باوجود حضرت آمنہ سلام اللہ علیہا نے اپنی حیات میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی حفاظت میں جو کردار ادا کی وہ بہت ہم مہم ہے ، کہ اس بارے میں تفصیلی گفتگو کرنے کی ضرورت ہے ۔
تاریخ میں ہے کہ کچھ افراد اس بچہ میں نبوت کے آثار دیکھتے تھے ، اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی والدہ ماجدہ جب یہ احساس کرتی تھی کہ کوئی یہودی ان کے نزدیک ہونا چاہتا ہے تو ان کی ہاتھ کو پکڑ کے لے جاتی تھی ، یہ بہت ہی مہم ہے کہ حضرت آمنہ سلام اللہ علیہا جب تک قید حیات میں تھی اسے اپنی ذمہ داری سمجھتی تھی کہ یہ شخصیت جو بعد میں خدا کے پیغمبر کے طور پر مبعوث ہونا ہے اس کی پوری طور پر حفاظت کرے ، اس طرح کے سیمنار کے ذریعہ ان پہلوں پر بات ہو کے واضح اور روشن ہونا چاہئے ۔
واقعا یہ کمی اب بھی موجود ہے کہ کیوں اب تک حوزات علمیہ حتی کہ خود اہل سنت نے اس موضوع کے بارے میں سیر حاصل بحث و گفتگو نہیں کی ہے ، ان کی شخصیت پر ہر حوالہ سے گفتگو ہونی چاہئے ۔
ایک اور مطلب یہ ہے کہ ہماری روایات میں ہے کہ ہمارے آئمہ اطہار علیہم السلام اس بارے میں تاکید کرتے ہیں کہ مومنین حضرت آمنہ سلام اللہ علیہا کے یاد میں رہیں ، کس طرح؟اس طرح کہ ایک شخص حضرت امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کوئی شخص میرا مقروض ہے اور وہ میرا قرض واپس نہیں دے رہا ہے ، حضرت علیہ السلام نے فرمایا : حضرت عبد المطلب کے نام پر طواف کرو اور نماز پڑھ لو ، حضرت ابوطالب کے نام پر نماز پڑھ لو ، حضرت عبداللہ کے نام پر طواف کرو اور نماز پڑھو ، اس کے بعد فرمایا: حضرت آمنہ کے نام پر طواف کرو اور دو رکعت نماز پڑھ لو ۔
یہ شخص بتاتا ہے کہ میں بہت عرصہ سے اس کوشش میں تھا لیکن وہ میرا پیسہ واپس نہیں کر رہا تھا ، طواف اور نماز ختم ہونے کے بعد جب میں مسجد الحرام سے باہر نکلا تو دیکھا کہ وہ شخص وہاں پر کھڑا ہے اور پیسہ کو تیار رکھا ہوا ہے اور مجھے دینا چاہ رہا ہے ۔
لہذا حضرت آمنہ سلام اللہ علیہا سے توسل آئمہ علیہم السلام کی سفارشات میں سے ہے کہ یہ سب کے درمیان عام ہونا چاہئے، جن شخصیتوں میں سے ایک جس سے توسل کرنے سے نتیجہ حاصل ہوتا ہے وہ حضرت آمنہ سلام اللہ علیہا ہے ۔
حضرت آمنہ سلام اللہ علیہا کی خصوصیات میں سے ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ آپ کے تمام اجداد معلوم ہیں ، کہ اس بارے میں بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔
اس طرح کے سمیناروں کے فوائد میں سے ایک یہ بھی ہے کہ محققین اور دانشمندان کتابوں میں موجود علمی ذخیروں کو نکال لیتے ہیں اور اسے بہت ہی گہرے اور جامع تحلیل کے ساتھ حوزہ علمیہ اور شیعہ اور مسلمانوں کے خدمت میں پیش کرتے ہیں ۔
ان شاء اللہ خود حضرت آمنہ سلام اللہ علیہا کی دعا سے اس سمینار کے بہت ہی اچھے نتائج بر آمد ہوں گے
والسلام علیکم و رحمة الله و برکاته