حوزہ علمیہ آئمہ معصومین علیہم السلام کا میراث ہے
25 December 2024
20:48
۲,۴۰۴
خبر کا خلاصہ :
-
پاراچنار پاکستان کے ہولناک دہشتگردی کی مذمت میں حضرت آیت اللہ حاج شیخ محمد جواد فاضل لنکرانی کا بیان
-
امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی ولادت با سعادت مبارک باد۔
-
سید مقاومت؛ سید حسن نصرالله کی شہادت کی مناسبت سے حضرت آیت الله فاضل لنکرانی کا تسلیتی پیغام
-
اربعین سيد الشہداء حضرت امام حسین عليہ السلام کی مناسبت سے تسلیت عرض کرتے ہیں
-
یہ مخلص عالم دین خدمت اور جدوجہد کی علامت تھے اور اپنی پوری عمر کو مختلف ذمہ داریوں کو قبول کرتے ہوئے اپنی پوری زندگی اسلام کی خدمت میں گزاری۔
-
بدعت اور انحرافات کی تشخیص ایک استاد کی ممتاز خصوصیت ہے
بسم الله الرحمن الرحيم
امام حسن عسکری علیہ السلام کی ولادت کے سلسلے میں امام زمان (عج) تمام شیعیان ، مسلمانوں اور آپ اساتید اور فضلاء محترم کی خدمت میں تبریک اور تہنیت عرض کرتا ہوں ۔
اسی طرح حضرت فاطمہ معصومہ (سلام الله علیها ) کے وفات کے ایام بھی نزدیک ہے ، یہ تمام حوزات علمیہ اور برکات انہیں کی مرہون منت ہے ، اس بانوی مکرم کی رحلت کے سلسلے میں بھی تسلیت عرض کرتا ہوں ان شاء اللہ انہیں کے دعا سے ہم اور حوزات کے علماء کرام کو زیادہ سے زیادہ ترقی و کامرانی نصیب ہو ۔
میں اپنی ذمہ داری سمجھتا ہوں کہ سب سے پہلے مرکز فقہی آئمہ اطہار (ع ) میں جو محققین دن رات زحمتیں برداشت کر رہے ان کا شکریہ ادا کروں، الحمد للہ مرکز تخصصی آئمہ اطہار (ع) کے کلام اور تفسیر دونوں شعبوں کے ان 20 سالوں میں بہت اچھے آثار برآمد ہوئے ہیں ، اور بہت لائق اساتید بھی پیدا کئے ہیں اور تحقیقات کے شعبہ میں بھی اچھے نتائج حاصل ہوئے ہیں اور چھاپ بھی چکے ہیں ، یہ سب آئمہ اطہار علیہم السلام کی برکات اور خداوند تبارک و تعالی کی عنایات ہیں کہ ہمیں ان پر شکر ادا کرنا چاہئے ۔
اگرچہ تمام آئمہ اطہار (علیہم السلام) کے زندگانی نماياں ہیں لیکن امام حسن عسکری علیہ السلام کی زندگی میں ایک نمایاں مطلب ہے ، جو کہ شاید نمایاں تر ہے ، وہ مطلب یہ ہے کہ آپ(ع) نے زمان غیبت میں شیعوں کے وظیفہ کو کامل طور پر مشخص کرایا ، اگرچہ لوگوں کو علماء کی طرف رجوع کرنے کی ذمہ داری اور شیعہ علماء کا لوگوں کی نسبت وظيفہ کو صدر اسلام سے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور آئمہ اطہار علیہم السلام نے بیان فرمائے تھے ، جیسا کہ امام صادق علیہ السلام کا یہ معروف فرمان ہے : «مَنْ كَانَ مِنْكُمْ قَدْ رَوَى حَدِيثَنَا وَ نَظَرَ فِي حَلَالِنَا وَ حَرَامِنَا وَ عَرَفَ أَحْكَامَنَا فَارْضَوْا بِهِ حَكَماً فَإِنِّي قَدْ جَعَلْتُهُ عَلَيْكُمْ حَاكِماً» کہ بہت مہم روایات میں سے ایک روایت ہے کہ شیعہ علماء اور حوزات علمیہ کی بنیاد اسی طرح کے تعابیر میں پوشيدہ ہے ۔
لیکن امام حسن عسکری ( علیہ السلام ) کے زمانہ میں یہ مسئلہ بہت ہی واضح اور زیادہ توجہ کے ساتھ بیان ہوا ہے ، یعنی آئمہ (ع) مخصوصاً امام حسن عسکری(ع) جانتے تھے کہ اپنے بعد والا امام غیبت میں ہو گا لہذا لوگوں کو علماء شیعہ کی طرف رجوع کرنے کےلئے بہت اہتمام کے ساتھ بیان فرمایا ہے ۔
یہ معروف اور مشہور روایت:«مَنْ كَانَ مِنَ الْفُقَهَاءِ صَائِناً لِنَفْسِهِ،حَافِظاً لِدِينِهِ،مُخَالِفاً لِهَوَاهُ،مُطِيعاً لِأَمْرِمَوْلَاهُ فَلِلْعَوَامِّ أَنْ يُقَلِّدُوهُ» امام عسكري(ع) دین شناسی کا محور ہے ، اور فہم و بیان دین اور شیعہ علماء کی معرفی کا محور امام ہے اور وہ بھی ان خصوصیات کے ساتھ جو اس روایت میں نقل ہے ۔
یا ایک اور روایت ہے کہ جسے آپ نے اپنے والد مکرم امام ہادی علیہما السلام سے نقل کرتا ہے : «لَوْلَا مَنْ يَبْقَى بَعْدَ غَيْبَةِ قَائِمِنَا مِنَ الْعُلَمَاءِ الدَّاعِينَ إِلَيْهِ وَ الدَّالِّينَ عَلَيْهِ وَ الذَّابِّينَ عَنْ دِينِهِ بِحُجَجِ اللهِ وَ الْمُنْقِذِينَ لِضُعَفَاءِ عِبَادِ اللهِ مِنْ شِبَاكِ إِبْلِيسَ وَ مَرَدَتِهِ وَ مِنْ فِخَاخِ النَّوَاصِبِ الَّذِينَ يُمْسِكُونَ قُلُوبَ ضُعَفَاءِ الشِّيعَةِ كَمَا يُمْسِكُ السَّفِينَةَ سُكَّانُهَا لَمَا بَقِيَ أَحَدٌ إِلَّا ارْتَدَّ عَنْ دِينِ اللهِ، أُولَئِكَ هُمُ الْأَفْضَلُونَ عِنْدَ اللهِ عَزَّوَجَلَّ» اگر زمان غيبت میں ہمارے حجت اور وہ علماء جو لوگوں کو خدا کی طرف دعوت دیتے ہیں نہ ہوں ، تو سارے لوگ مرتد ہو جائيں گے ، اس کا یہ معنی نہیں ہےکہ اس میں کوئی مجبوری ہو بلکہ اس معنی میں ہے کہ دین کی حفاظت صرف یہی گروہ کر سکتے ہیں ۔