دین اسلام دین خاتم ہے
23 November 2024
23:12
۱,۲۹۲
خبر کا خلاصہ :
-
امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی ولادت با سعادت مبارک باد۔
-
سید مقاومت؛ سید حسن نصرالله کی شہادت کی مناسبت سے حضرت آیت الله فاضل لنکرانی کا تسلیتی پیغام
-
اربعین سيد الشہداء حضرت امام حسین عليہ السلام کی مناسبت سے تسلیت عرض کرتے ہیں
-
یہ مخلص عالم دین خدمت اور جدوجہد کی علامت تھے اور اپنی پوری عمر کو مختلف ذمہ داریوں کو قبول کرتے ہوئے اپنی پوری زندگی اسلام کی خدمت میں گزاری۔
-
بدعت اور انحرافات کی تشخیص ایک استاد کی ممتاز خصوصیت ہے
-
ولات با سعادت حضرت سید الشہداءامام حسین ، حضرت امام زین العابدین اور حضرت ابو الفضل العباس علیہم السلام مبارک باد
میرا آپ سے یہ سوال ہے کہ آپ کیوں دین اسلام کی طرف آنا چاہتا ہے ؟
جواب: چونکہ میں نے جو تحقیقات انجام دیا ہے اس کے مطابق دین اسلام ایک کامل ترین دین ہے ، دین اسلام دوسرے ادیان کی نسبت بہت زیادہ کامل دین ہے ۔
حضرت آیت الله فاضل لنکرانی(دامت برکاته) کے بیانات
یہ ایک مہم بات ہے اور ایک ایسا مطلب ہے کہ بعض مسلمان اس کی طرف توجہ نہیں رکھتے ہیں ، ہم اس شخص کو مسلمان واقعی سمجھتے ہیں جو سابقہ تمام انبياء اور آسمانی کتابوں اور ان کے احکام کے ساتھ ساتھ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے جو شریعت لائے ہیں ان سب کو قبول کرے۔
یعنی ہم اس شخص کو مسلمان واقعی سمجھتے ہیں کہ جو حضرت موسی ،حضرت عیسی کی نبوت اور حقیقی تورات اور انجیل پر عقیدہ رکھتا ہو ، تورات اور انجیل حقیقی کی بات کی ہے چونکہ ابھی جو موجود ہے وہ تحریف شدہ ہے ۔
قرآن کریم کے ترجمہ کو آپ نے ضرور پڑھا ہو گا ، جب ہم قرآن کی طرف مراجعہ کرتے ہیں ، تو قرآن کی نظر میں مسلمان وہ ہے جو پیغمبر اکرم ( صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) اور ان سے پہلے جو کتابیں نازل ہوئی ہیں ان پر ایمان لے آئے ، اسی وجہ سے قرآن کریم میں گذشتہ انبیاء ، حضرت آدم، نوح ، ابراہیم، سلیمان، داود ، يوسف اور حضرت عیسی کا ذکر ہوا ہے اور سب سے زیادہ مفصل واقعہ حضرت موسی (علیہ السلام ) کا ہے ۔
ان واقعات کو بیان کرنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہم ان کے پیغمبر ہونے کے بارے میں اعتقاد پیدا کرے ، دین اسلام واقعا کامل ترین دین ہے ، ہر لحاظ سے کامل ترین دین ہے ۔
اگر کوئي مسلمان یہ بولے کہ مجھے حضرت موسی پر ایمان نہیں ہے ، تو اس کا اسلام خراب ہے ، چونکہ تمام انبیاء کے دستورات کو قبول کرنا چاہئے ، مگر ان موارد میں جہاں پر پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) نے سابقہ حکم کو تغيير اور تبدیل کیا ہو ۔
قابل توجہ بات یہ ہے کہ اگر حضرت موسی یا حضرت عیسی کے دین میں کوئی حکم ہو ، جیسا کہ قرآن میں ہے کہ حصرت موسی نے ربا کو حرام قرار دیا تھا ، یا اسی طرح دوسرے احکامات، اگر دین اسلام میں اس کے برخلاف واضح طور پر کوئی بیان نہیں آيا ہو تو ہمیں چاہئے کہ اسی حکم کو قبول کرے ، یعنی وہی حکم سابقہ شریعت کے استصحاب کے لحاظ سے ہم پر حجت ہے ، لیکن چونکہ ابھی تورات اور انجیل تحریف ہوا ہے ، لہذا ہم جو چیز قرآن ، تورات اور انجیل سے نقل کرتا ہے اسی پر یقین کرتے ہیں ۔
لہذا اس مسئلہ کے بارے میں زیادہ مطالعہ کریں ، اسلام کا تمام ادیان سے زیادہ کامل ہونا ایک مطلب ہے جو حق ہے ، مخصوصا پیغمبر اکرم ( صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی نبوت اور آئمہ طاہرین (علیہم السلام) کی امامت کے ساتھ کہ ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ امام زمان (عج) ابھی زندہ ہے ، پیغمبر اکرم ( صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اور آئمہ اطہار( علیہم السلام) سے اس بارے میں بہت ساری روایات موجود ہیں ، حتی کہ تورات اور انجیل میں بھی امام زمان اور ظہور منجی کے بارے میں ذکر ہوا ہے ۔
تیسرا مطلب یہ ہے ؛ دین اسلام دین خاتم ہے ، ہمارا یہ اعتقاد ہے کہ کسی بھی زمانہ میں بشر اور خدا کے درمیان بغیر واسطہ کے نہیں رہا ہے ، ہمیشہ کوئی انسان جو کہ گناہ سے معصوم ہےخدا اور بشر کے درمیان واسطہ ہونا چاہئے ، آج آپ اسلام اور مکتب اہلبیت (علیہم السلام) سے منسلک ہونا چاہ رہا ہے ، آج 15 شعبان اور امام زمان(عج) کی ولادت کا دن ہے ۔
امام زمان تمام امتوں کے لئے وعدہ الہی ہے ، آپ کے زیارت نامہ میں ہے «السلام علی المهدی الذی وعد الله به الامم» امام زمان وہ موعود ہے کہ تمام انبياء حتی حضرت عیسی ( علیہ السلام) نے آپ کی ظہور کا وعدہ دیا ہے ۔
امید ہے انشاء اللہ اپنے مطالعہ کو پہلے سے زیادہ کریں گے ،قرآن کریم ، روایات ، سنت پیغمبر اکرم ( صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) اور ہمارے آئمہ (علیہم السلام) کی سنت کے بارے میں زیادہ غور و فکر کریں گے ، دین مبین اسلام کی طرف تشرف حاصل کرنا بہت بڑی توفیق ہے جسے خداوند متعالی نے عنایت فرماتا ہے اور انسا ن کے ہاتھوں کو تھامتا ہے ، اور اس کی ہدایت کرتا ہے خدا کو اس عظیم نعمت پر شکر ادا کرنا چاہئے ۔
مسلمان ہونے کے لئے جو شرط ہے وہ شہادتین کا ذکر ہے جس کا معنی یہ ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ سب سے پہلے خدا کے ایک ہونے کا اور دوسری گواہی نبوت کا ہے یعنی حضرت محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خداکا پیغمبر اور آخری رسول ہے ، اور اس کے بعد جب مذہب شیعہ کو قبول کرتے ہیں تو پیغمبر اکرم ( ص) کے بعد بارہ اماموں کی امامت کا گواہی دینا ہے ۔
یقینا آپ کو معلوم ہے کہ تمام اماموں کے اسماء گرامی تورات میں ذکر ہوا ہے ، یہ حضرات پیغمبر اکرم ( ص) کے وصی اور شیعوں کے امام ہیں ، آپ ان کلمات کو جس طرح میں بول رہا ہوں ایسا ہی زبان پر جاری کریں ، اور اپنے دل کو خدا کے سپرد کریں ، چونکہ ان کلمات کو بیان کرتے وقت انسان جتنا خدا سے زیادہ مضبوط رابطہ پیدا کرے گا خداوند متعال زیادہ عنایت فرمائے گا ۔
بسم الله الرحمن الرحیم، اشهد أن لا إله الا الله و أشهد أن محمداً رسول الله، و أشهد أن علیاً امیرالمؤمنین حجة الله و أن اولاده المعصومین حجج الله
ان شاء اللہ مبارک ہو ، آپ ان الفاظ سے گواہی دینے کے ساتھ اسلام کی طرف تشرف ہوا اور اسلام کی نورانی لباس کو زیب تن کیا اور ساتھ میں مکتب اہل بیت (ع) اور مذہب شیعہ امامیہ کے پیرو بھی بنے ۔
آپ کی خدمت میں تبریک عرض کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ خداوند متعالی آپ کو کامیاب و کامران فرمائے ۔