غدیر ستون دین

24 December 2024

19:49

۶۷۶

خبر کا خلاصہ :
ہمارے دینی اور تاریخی مہمترین مسئلہ غدیر ہے ، اگر ہم اپنے دینی منابع قرآن کریم سے لے کر سنت رسول خدا اور آئمہ طاہرین(علیہم السلام) میں جستجو کریں تو ولایت سے مہم کوئي چیز نہیں ملتی۔
آخرین رویداد ها


 ہمارے جوانوں اور عوام کے ذہنوں میں یہ بات ڈال دی ہے کہ " امامت" فروع دین میں سے ہے ، یہ ایک بہت ہی غلط اور سو فیصد نادرست  بات ہے ، امامت قرآن کریم کی آیت کریمہ کے مطابق اصول دین میں سے ہے ، یہ کوئي ایسی چیز نہیں ہے جس میں مبالغہ ہو ، جب خداوند متعالی اپنے رسول (ص) سے فرماتاہے : اگر اس بات کو نہ پہنچائے تم آپ کی پوری رسالت باطل ہے ، اس کا معنی یہ ہے کہ ایک رکن اور اصل ہے ، اصل سے مراد یہ ہے کہ دوسرے امور اس پر تکیہ ہوئے ہوں، اگر اصل ہو وہاں فروع بھی ضرور ہیں ۔

ان آیات کے بارے میں بہت ہی غور و فکر کرنا چاہئے ، آیت کریمہ سے استفادہ ہوتا ہے کہ اگر یہ نہ ہو تو باقی چیزیں بھی نہیں ہے اور یہ بھی استفادہ ہوتا ہے کہ اگر یہ ہو تو باقی چیزیں بھی ہے ۔

روایت میں جو یہ فرماتا ہے : اسلام پانچ بنیادوں پر استوار ہے ؛ نماز ، روزہ ، حج ، زکات اور ولایت ، جس کے بعد رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) یا آئمہ طاہرین (علیهم السلام) سے عرض کرتے ہیں کہ ان میں سے سب سے زیادہ مہم کونسا ہے ؟ فرماتے ہیں : ولایت ، اور اس پر دلیل بھی ذکر کیا ہے «...قَالَ زُرَارَةُ فَقُلْتُ وَ أَيُّ شَيْ‏ءٍ مِنْ ذَلِكَ أَفْضَلُ فَقَالَ الْوَلَايَةُ أَفْضَلُ لِأَنَّهَا مِفْتَاحُهُنَّ وَ الْوَالِي هُوَ الدَّلِيلُ عَلَيْهِن‏...»، ولایت  تمام عبادات کی چابی ہے ۔

ہمارے دینی اور تاریخی مہمترین مسئلہ غدیر ہے ، اگر ہم اپنے دینی منابع قرآن کریم سے لے کر سنت رسول خدا اور آئمہ طاہرین(علیہم السلام) میں جستجو کریں تو ولایت سے مہم کوئي چیز نہیں ملتی۔

ہم جس ولایت کے بارے میں بتاتے ہیں ، اس کے بارے میں صرف قلبی طور پر اعتقاد رکھنا نہیں ہے کہ امیر المومنین ( علیہ السلام ) حجت خدا ، اور رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم ) کے بلا فصل جانشین تھے ، یہ بھی ہونا چاہئے ، لیکن ایک خاص مطلب امام خمینی (رضوا ن اللہ علیہ) کے کلمات میں ہے کہ فرماتے ہیں : مسئلہ ولایت کا اصلی تجلی گاہ حکومت کے مسئلہ میں ہے ، یعنی ہم جو کہتے ہیں ولایت بہت ہی مہم ہے «ولم یناد بشیءٍ مثل ما نودی بالولایة» یہ صرف ایک قلبی امر نہیں ہے کہ بتایا جائے ہمیں یہ ہمیں  ان ذوات مقدسہ ملا دیتے ہیں ،بلکہ یہ اعتقاد رکھنا چاہئے کہ ان کے پاس حکومت کرنے کی صلاحیت ہیں ، صرف یہی ہستیاں ہیں جو حکومت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ، خدا ، رسول اور اولو الامر کے علاوہ کوئی بھی حکومت کرنے کا حق نہیں رکھتے ۔

 

بعض لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ غدیر کی حقایق کو بیان کرنا یا غدیر کی جزئیات کو بیان  کرنا ممکن ہے وحدت کے منافی ہو ، اور افسوس کی بات ہے کہ بعض اوقات  یہ بتاتے ہیں کہ غدیر کا واقعہ ایک تاريخی واقعہ ہے جو کہ اسی زمانہ میں تھا اور خت ہوا ہے ، آج ہمیں اس بارے میں بات نہیں کرنی چاہئے ۔

یہ بہت بڑی غلطی ہے اور معاف بھی نہیں ہو گا ، اگر ہم نے غدیر کو بھلا دیا تو دین بھی کامل طور پر فراموش خانہ میں چلا جائے گا،اور دین کی کوئی بھی چیز باقی نہیں رہے گا ، ہماری اس بات کے لئے  ہمارے پاس بہت ساری دلیلیں اور برھان موجود ہیں۔

غدیر صرف اور صرف ایک تاریخی مسئلہ نہیں ہے ، بلکہ یہ ایک سیاسی اور اعتقادی مسئلہ ہے،اور اسلام کی سیاسی قدرت ، غدیر میں متجلی ہوتا ہے ، لہذا ہم نے غدیر کو نہ صرف بھلانا ہے بلکہ ہر سال گذشتہ سالوں کی نسبت بہتر انداز میں بیان ہونا چاہئے ۔

ہمارا اعتقاد تو یہ ہے کہ غدیر رمز وحدت ہے ، ہم اگر اہل سنت کے ساتھ وحدت قائم کرنا چاہتے ہیں ، تو ان کے ساتھ مل بیٹھ کر یہ بات کرنی چاہئے کہ غدیر کے بارے میں آپ جو شبہات رکھتے ہیں وہ کیا ہیں ؟ ان شبہات کو عالمانہ اور منصفانہ طور پر بیان کریں اور بغیر کسی تعصب کے ان کا جواب دیا جائے، وحدت کو بہانہ بنا کر غدیر بیان کرنے سے گریز نہیں کرنا چاہئے ، واقعہ غدیر ایک ایسا واقعہ ہے جسے 100 سے زیادہ صحابی نے اسے روایت کی ہیں ، غدیر سے زیادہ متواتر حدیث ہمارے پاس نہیں ہے ۔

برچسب ها :