قندوز میں شیعوں کے قتل کے ذمہ دار آمریکا ہے

24 December 2024

20:20

۵۷۲

خبر کا خلاصہ :
افغانستان کے شہر قندوز کے سید آباد جامع مسجد میں شیعوں کے افسوسناک شہادت پر حضرت آیت اللہ فاضل لنکرانی کے بیانات
آخرین رویداد ها

بسم الله الرحمن الرحيم


 آج کے درس سے پہلے ضروری سمجھتا ہوں کہ افغانستان میں قندوز کے سید آباد کے جامع مسجد میں یہ افسوس ناک اور بے دردی سے شہید کیا گیا اس میں ہم ہم شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہیں ۔اس واقعہ میں بہت سارے شیعہ شہید ہوئے ، اور بہت زیادہ زخمی ہوئے ، ہم ان سے تہ دل سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں ، ہمیں بھی اپنی اس مصیبت میں شریک سمجھے، کیونکہ یہ مصیبت صرف افغانستان کی نہیں بلکہ پوری عالم اسلام کی مصیبت ہے۔

داعش کے نام سے جو جعلی گروہ آمریکا اور اسرائیل کی طرف میں وجود میں آئے ہیں ، انہوں نے کھلم کھلا اس کی ذمہ داری قبول کر لی ہے ۔

آمریکا کے سابق سیاستمداروں نے  واضح طور پر بتا دیا ہے کہ داعش کو ہم نے بنایا ہے اور اس وقت بھی دنیا کے مختلف جگہوں میں منجملہ افغانستان میں داعش کے لئے جو امکانات فراہم ہو رہے ہیں وہ اسی آمریکا اور اسرائیل کے توسط سے مل رہے ہیں ۔

لہذا اس جنایت میں رسی خود آمریکا سے  جا ملتی ہے ، اگرچہ ابھی جو حکومت ظلم و جور اور طاقت کے بل بوتے آئی ہے ، ہمیں نہیں معلوم کہ یہ کس عقلی اور شرعی اصولوں کے مطابق ہے ہمیں نہیں معلوم ، لیکن ظاہری طور پر یہ لوگ وہاں پر قدرت کو ہاتھ میں لیا ہے ، یہ جعلی حکومت بھی اس حادثہ کا ذمہ دار ہے ، لیکن اس کا اصلی ذمہ دار خود آمریکا ہے ، اگر کوئی یہ سوچے کہ یہاں کچھ اور اسباب ہے تو وہ غلطی پر ہے ۔

آمریکا اور اسرائیل نے داعش کو بنایا ہے  یہ صرف شیعہ کو ختم کرنے کے لئے نہیں بلکہ  اسلام کو ختم کرنے کے لئے وجود میں لایا ہے ، آپ نے ملاحظہ فرمایا ہو گا کہ جب داعش عراق میں داخل ہوئے تو وہاں پر دوسرے مذاہب کے بھی کتنے افراد پر قتل کيے اور  کتنے زیادہ خواتین کی ہتک حرمت کی ،  یہ لوگ جھوٹے طور پر اسلام کا داعی بتاتے ہیں لیکن اسلام کے نام پر جنایت اور بچوں تک کے قتل و غارت میں مشغول ہوتے ہیں ۔

تم کیسے مسلمان ہو  اور یہ کیسی مسلمانی ہے کہ بہت سارے مسلمان جو نماز کی حالت میں  ہیں ، اور وہ بھی خدا کے گھر میں انہیں شہید کرتےہو ، یہ کس منطق اور عقل کے مطابق ہے ۔

داعش کی اس  ٹیروریسٹ گروہ کو وجود میں لایا ہے تا کہ دنیا میں اسلام کو بہت زیادہ خطرناک دیکھائے ،  ان کا اصلی ہدف اور مقصد عراق اور شام پر تسلط پیدا کرنا نہیں تھا ، بلکہ ان کا اصلی ہدف انقلاب اسلامی ایران سے مقابلہ کرنا تھا ، اور ابھی افغانستان کے معاملہ میں بھی یہی اصلی ہدف ان کا مدنظر ہے۔

بہر حال ہم اس افسوس ناک حادثہ کی پر زور مذمت کرتے ہیں ، اس کے علاوہ ان ایام میں افغانستان میں بہت سارے شیعوں کے گھروں کو خراب کيے ہیں اور ان گھروں کے مالکوں کو گھروں سے نکال دیئے ہیں ، اس ظلم اور بربریت کی بھی مذمت ہونی چاہئے ، کوئی بھی مسلمان چاہئے شیعہ ہو یا غیر شیعہ ان واقعات کے بارے میں جو اسلام کے خلاف ہو رہا ہے خاموش نہیں رہ سکتا ، یقینا آپ نے بھی سنا ہو گا کہ افغانستان میں دایکندی اور کچھ دوسری جگہوں سے  بہت سارے شیعوں کے گھروں کو خراب کر کے انہیں وہاں سے نکال دیا ہے ، افغانستان کی موجودہ حکومت کس منطق کے مطابق یہ سارے ظلم کر رہے ہیں ، یہ کہاں سے اسلامی ہے ؟ کیا اسلام صرف یہی ہے ک ريڈیو اور ٹیلوزن اور دوسرے مختلف دفاتر میں خواتین نہ آئے ، اسی پر آپس  میں لڑ پڑتے ہیں ، لیکن وہ مسلمان جو اپنے گھر پر بیٹھا ہوا ہے اسے گھر سے نکال دیتے ہیں  اور ان کے گھروں کو خراب کر دیتے ہیں تا کہ اس علاقہ کو اپنے قبضہ میں لے ليں ، یہ سب کس منطق اور دلیل کے مطابق ہے ؟

اس وقت پوری دنیا کے مسلمانوں اور شیعوں کی ذمہ داری ہے کہ  افغانستان کےشیعوں کی حمایت کرے ، افغانستان کے مظلوم عوام جان لیں کہ حوزہ علمہ ، ہمارے مراجع عظام اور رہبر معظم  کبھی بھی ان سے بے  خبر نہیں ہیں ، اور تدبیر کے ساتھ ان سارے مسائل کے بارے غور و فکر کر رہے ہیں ، لیکن اس طرح کے واقعات پر شدیداعتراض بھی کرتے ہیں ۔

بین الاقوامی کے مختلف تنظیموں کو اس بارے میں آگے  آکر بات کرنا چاہئے ، ان جنایتکاروں کو ایسے کام سے روکے ، اس قتل و غارت کرنے والوں اور بےچارہ لوگوں کو آوار ہ کرنے والے  ظالموں کو پکڑ کر انہیں قرار واقعی ‎سزا دی جائے ۔

کیسے یہ عالمی طاقتیں ایران کے جیل میں وہ بھی سینکڑوں دلیل کی وجہ سے اسے چھڑانے کے لئے پوری دنیا کے میڈیا پر وایلا مچاتے ہیں ،لیکن ان جنایتکاروں نے ہزاروں افراد کو آوارہ کیے ہیں لیکن یہ تمام عالمی طاقتیں خاموش ہیں ، ایک دن میں سو افراد مارئے گئے ،صرف اقوام متحدہ کے چئرمین نے ایک بات کی ہے ! کیوں حقوق بشر کے نعرہ لگانے والے خاموش ہیں ؟ کیوں يورپین ممالک اور امریکی کانگریس خاموش ہیں ؟!

بہر حال ہماری اور ہر طلبہ اور ہر مسلمان اور شیعہ کی سب سے پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ اس جنایت پر اپنے غم و غصہ کا اظہار کرے ، ہمیں امید ہے جو وعدہ کیا گیا ہے اسی کے مطابق افغانستان میں  ایک ہمہ گیر حکومت تشکیل پائے جس میں تمام مذاہب کے ماننے والے کردار ادا کر سکے ، جو حکومت جبری طور پر مسلط ہوتی ہے اسے نہ عقل قبول کرتا ہے اور نہ ہی دین اسے قبول کرے گا ، حکومت  پورے عوام کے الیکشن سے ہونا چاہئے تا کہ اس میں سب لوگوں کو حکومت میں حصہ مل سکے ، وگرنہ جبری طور پر آنے والی حکومت کو اسلام کبھی بھی صحیح نہیں سمجھتا ہے ۔

انشاء اللہ ایک ہمہ گیر حکومت آ کر ، دسیوں سالوں سے افغانستان کے عوام جو مشکلات ہیں ہو جلد از جلد حل ہو جائیں گے ۔

 

برچسب ها :