امام زمان (عليه السلام) کا ظہور "امر اللہ" ہے

23 November 2024

19:50

۵۴۱

خبر کا خلاصہ :
نیمہ شعبان کی مناسبت سے حضرت آیت اللہ فاضل لنکرانی (دام عزہ) کا خطاب
آخرین رویداد ها

بسم الله الرحمن الرحیم

«أتی امر الله فلا تستعجلوه سبحانه و تعالی عما يشرکون»


ولادت با سعادت قطب عالم امکان حضرت ولی عصر(عجل الله تعالی فرجه الشریف)  کی مناسبت سے  آپ تمام خطباء کرام ، مبلغین اور علماء کی خدمت میں تبریک عرض کرتا ہوں ۔

اسی مناسبت سے سورہ نحل کی پہلی آیت کی طرف ایک اجمالی اشارہ کرتا ہوں ،کہ قرآن کریم کی مہدویت سے متعلق آیات میں سے ایک ہے ۔

اس آیت شریفہ کا شان نزول یہ ہے کہ پیغمبر اکرم (ص) نے کفار اور مشرکین کو انذار فرماتے تھے ، اگر خدا کی اطاعت نہ کرے تو عذاب نازل ہو گا ، مشرکین پوچھتے تھے کہ پھر کہاں ہے یہ عذاب؟ یہ عذاب زمان کے لحاظ سے اس قدر دیر ہوگئی کہ انہیں اس کے نازل ہونے پر یقین نہیں آتا تھا ، مذاق اڑانے کے لئے عذا ب کے بارے میں سوال کو تکرار کرتے رہتے تھے ، اس وقت یہ آیت کریمہ نازل ہوئی :«أتی امر الله فلا تستعجلوه»قیامت کا آنا  یقینی اور قطعی ہے کہ گویا آ ہی گیا ہے ! اس میں جلدی بازی اور شک وشبہہ نہ کریں ، یہ خداوند متعالی کا ایک قطعی اور یقینی وعدہ ہے کہ ایک دن قیامت برپا ہو گا ۔

مرحوم شيخ صدوق نے کتاب اکمال الدین میں  اس آیت کریمہ کے ذیل میں ایک روایت نقل کیا ہے کہ سند کے لحاظ سے صحیح  اعلايي ہے ، اس روایت میں ہے :«أَنَّ أَوَّلَ مَنْ يُبَايِعُ اَلْقَائِمَ جَبْرَئِيلُ(عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ)» سب سے پہلے جو امام زمان (عج) کی بیعت کرے گا وہ جبرئيل امین ہے ، کیوں آپ سے بیعت کرنے والوں میں سب سے پہلا جبرئیل ہے ؟ اس وجہ سے کہ خداوند متعالی کی طرف سے  پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم ) پر تمام وحی کو لانے والا جبرئیل امین تھے ، امام زمان (عج) کے ظہور کے وقت بھی گویا خداوند متعالی کی طرف سے یہی ماموریت پر فائذ ہے ،کہ آخرین وصی اور حجت حق کہ تمام انبیاء اور اولیاء کا آرزو ہے کی بیعت کرے ،«يَنْزِلُ عَلَيْهِ فِي صُورَةِ طَيْرٍ أَبْيَضَ فَيُبَايِعُهُ، ثُمَّ يَضَعُ رِجْلاً عَلَى اَلْبَيْتِ اَلْحَرَامِ وَ رِجْلاً عَلَى اَلْبَيْتِ اَلْمَقْدِسِ»،
جبرئيل ایک  پرندہ کی شکل میں نازل ہو کر اپنے ایک پاوں کو مسجد الحرام میں اور دوسرے پاوں کو بیت المقدس پر قرار دے گا اس وقت بہت ہی بلند آواز سے پورے شرق و غرب عالم تک پہنچاتے ہوئے اس آواز کو بلند کرے گا :«أتی امر الله فلا تستعجلوه».
اس لحاظ سے حضرت حجۃ (عج) کا ظہور  «امر الله» ہے ، اور قرآن کریم میں امر اللہ کا  ایک خاص معنی اور مفہوم ہے ، امر اللہ یعنی وہ چیز  جس میں خداوند متعالی کا مستقیم ارادہ دخالت رکھتا ہے اور قطعی طور پر واقع بھی ہو گا ، قرآن کریم میں   امر اللہ کے موارد میں سے ایک قیامت ہے ، ایک اور مورد حضرت حجت (عج) کا ظہور ہے ،

برچسب ها :