آج ایسا زمینہ فراہم ہوا ہےکہ اسلام کے سارے بڑے علماء، چاہئے شیعہ ہو یا سنی تمام مسلمانوں کو اسرائیل کے خلاف جہاد کرنے کی طرف دعوت دیں ۔
24 December 2024
19:50
۳۱۰
خبر کا خلاصہ :
-
پاراچنار پاکستان کے ہولناک دہشتگردی کی مذمت میں حضرت آیت اللہ حاج شیخ محمد جواد فاضل لنکرانی کا بیان
-
امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی ولادت با سعادت مبارک باد۔
-
سید مقاومت؛ سید حسن نصرالله کی شہادت کی مناسبت سے حضرت آیت الله فاضل لنکرانی کا تسلیتی پیغام
-
اربعین سيد الشہداء حضرت امام حسین عليہ السلام کی مناسبت سے تسلیت عرض کرتے ہیں
-
یہ مخلص عالم دین خدمت اور جدوجہد کی علامت تھے اور اپنی پوری عمر کو مختلف ذمہ داریوں کو قبول کرتے ہوئے اپنی پوری زندگی اسلام کی خدمت میں گزاری۔
-
بدعت اور انحرافات کی تشخیص ایک استاد کی ممتاز خصوصیت ہے
بسم الله الرحمن الرحیم
کل رات کے اس وحشتناک واقعہ نے دنیا کے تمام آزاد انسانوں کے آنکھوں کو رلایا ہے ، کوئی بھی باضمیر اور آزاد انسان ایسا نہیں ہے جو اس وحشیانہ قتل کو دیکھ کر آسانی سے گزر جائے اور اس سے لاتعلق رہے ۔
میں سب سے پہلے اس عظيم مصیبت پر حضرت ولی عصر (عج) کی خدمت میں تسلیت عرض کرتا ہوں ، ہمیں امید ہے کہ یہ واقعہ بین الاقوامی سطح پر غاصب صہیونیستی حکومت کو ذلیل اور رسوا کرنے کا سبب بنے گا ۔
ان آخری واقعات میں اگرچہ غزہ کے غیور عوام نے بہت سارے شہداء اسلام اور انسانیت کے راستہ میں دے دی ہیں ، لیکن ان کا یہ مزاحمتی قیام قابل تحسین ہے ، جس کی وجہ سے صہیونستی غاصب حکومت کی حقیقت بہت زیادہ دنیا کے سامنے آشکار ہو رہا ہے ، اور یہ وقت کی ایک بہت اہم ضرورت ہے ۔
یہ غاصب حکومت ظاہری دھوکہ کے ذریعہ اسلامی ممالک سے اپنے روابط کو بڑھا رہا تھا اور اسلامی ممالک کے حکام اس کے دھوکہ میں آ کر آپس میں روابط اور تعلقات شروع کر رہے تھے ، لیکن اس ہولناک جنایت نے اس حکومت کے اصلی چہرہ کو نمایاں کر دیا ، اور ایک ایسا کام کر لیا کہ تاریخ کے تمام مجرموں کے چہرہ سفید ہوئے ۔
ان ظالموں نے اپنے آپ کو مظلوم بناکر اور فلسطینیوں کے خلاف بہت برے تبلیغات کر کے سادہ فکر والے انسانوں کو اپنے تحت تاثیر کر چکے تھے ، حتی کہ ایران اور باہر ملکوں میں کچھ سیاستمندان بھی یہ سوچنے لگے تھے کہ دنیا کے مسلمان حتی کہ ایران کو بھی فلسطین کے مسالہ میں کوئی مداخلت نہیں کرنی چاہئے ، لیکن آج یہ واضح ہو گیا کہ اگر پوری دنیا اور تمام مسلمان فلسطین کے بارے میں احساس ذمہ داری نہ کرے تو اسرائیل فلسطین اور اسلامی زمین کا کچھ بھی باقی نہیں چھوڑے گا ۔
آج اسلام او ر کفر کے درمیان جنگ ہے ، آج ایک ایسا جنگ ہے کہ ایک طرف تمام مسلمانان ہیں اور دوسری طرف اسرائیل کہ جو اسلام کو ختم کرنے کے درپے ہے ۔
بہت ہی اچھا وقت آیا ہے کہ اس منحوس حکومت کی حقیقت تمام اہل فکر کے لئے واضح ہوا ہے ، ہم آج یہ دیکھ رہے ہیں کہ ایران اور دوسرے تمام ممالک میں سب لوگ ، اسرائيل سے اپنی نفرت کا اظہار کر رہے ہیں ۔
ہمیں امید ہے کہ ان شاء اللہ بہت ہی جلد یہ خبیث حکومت کرہ ارضی سے ملیامٹ ہو جائے ، اس وقت جن جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے وہ ہمیں اس کے آخری ایام ہونے کی بشارت دے رہا ہے ۔
دینی تعلیمات کے مطابق آج ہر مسلمان کی یہی ذمہ داری ہے وہ اپنی قدرت و طاقت کے مطابق صہیونیست کے مقابلہ میں کھڑے ہو جائے ، ہمارے دینی تعلیمات میں اسلام کی بنیاد سے دفاع کا موضوع بہت ہی واضح ہے ، اسلام سے دفاع کا واجب ہونا حتی کہ مردوں اور جوانوں سے مخصوص نہیں ہے بلکہ عورتوں اور بچوں اور بڑھوں پر بھی واجب ہے ، جہاں پر دین اسلام کو خطرہ ہو ، وہاں پر سب کے سب کو میدان میں نکل آنا چاہئے ، آج یہی حالت ہمارے سامنے ہے ، کوئی بھی فقہ اور کوئی بھی مسلمان اس میں شک نہیں کر سکتا ، آج ایسا زمینہ فراہم ہوا ہےکہ اسلام کے سارے بڑے علماء چاہئے شیعہ ہو یا سنی تمام مسلمانوں کو اسرائیل کے خلاف جہاد کرنے کی طرف دعوت دیں ۔
آج پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم ) کی یہ روایت «من أصبح و لم يهتم بامور المسلمين فليس منا» کا بیان مسلمانوں کے نچلے سطح کی ذمہ داری کو بیان کر رہا ہے ، کیونکہ آج اسلام سے دفاع کی بات ہمارے سامنے ہے ، جس طرح واقعہ کربلا میں امام حسین (علیہ السلام) نے اپنی جان کو اسلام کی حفاظت کے لئے قربان کر دیا ، آج فلسطین میں بھی مسلمان اسلام کی دفاع میں شہید ہو رہے ہیں ، تمام مسلمانوں کو اس بارے میں توجہ کرنا ضروری ہے ، دنیا میں جہاں کہیں بھی ہو اور اس سے جو بھی مدد ممکن ہو اس پر واجب ہے اسے انجام دیں۔
ان شاء اللہ خداوند متعالی امام زمان (علیہ السلام) کے خالص دعاوں کی بدولت بہت جلد اس سرطانی غدود سے بشریت کو رہائی ملے اور اسلامی زمین اس سے پاک ہو جائے ۔
والسلام علیکم و رحمة الله و برکاته