حضرت آیت اللہ فاضل لنکرانی (دام عزہ ) کا روس(جمهوری باشقیرستان) کے اہل سنت علماء سے ملاقات اور بیانات
24 December 2024
04:51
۲۶۹
-
پاراچنار پاکستان کے ہولناک دہشتگردی کی مذمت میں حضرت آیت اللہ حاج شیخ محمد جواد فاضل لنکرانی کا بیان
-
امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی ولادت با سعادت مبارک باد۔
-
سید مقاومت؛ سید حسن نصرالله کی شہادت کی مناسبت سے حضرت آیت الله فاضل لنکرانی کا تسلیتی پیغام
-
اربعین سيد الشہداء حضرت امام حسین عليہ السلام کی مناسبت سے تسلیت عرض کرتے ہیں
-
یہ مخلص عالم دین خدمت اور جدوجہد کی علامت تھے اور اپنی پوری عمر کو مختلف ذمہ داریوں کو قبول کرتے ہوئے اپنی پوری زندگی اسلام کی خدمت میں گزاری۔
-
بدعت اور انحرافات کی تشخیص ایک استاد کی ممتاز خصوصیت ہے
روس سے تشریف لانے والے حضرات جو جمہوری اسلامی ایران اور حوزہ علمیہ قم ( جامعہ المصطفی ) کے مہان ہیں ، ان کی خدمت میں خوش آمدید کہتا ہوں
جامعۃ المصطفی العالمیہ کا بھی خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اس طرح کے سفر کے زمینہ فراہم کرتے ہیں تا کہ پوری دنیا میں مسلمانوں کے درمیان علمی ، ثقافتی اور دینی ارتباط قائم ہو جائے ۔
خداوند متعالی قرآن کریم میں سورہ مبارکہ روم آیت 30 میں فرماتا ہے : «فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا فِطْرَتَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيهَا لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيمُ»، پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم ) پر یہ ذمہ داری عاید کرتا ہے کہ آپ اپنی تمام تر توجہ کو دین پر کریں ، یعنی آپ اپنی تمام فکر ، اندیشہ ، روش اور عمل کو دین کی بنیاد پر قرار دیں ۔
سوال یہ ہے کہ پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم ) خود اس دین کو خدا کی طرف سے لانے والا ہے اور پوری توجہ اس دین پر ہے اور اپنی زندگی کو اس دین کے لئے قرار دیا ہے ، اس کے باوجود اس ذمہ داری کے عائد ہونے سے کیا مراد ہے ؟
جواب یہ ہے: کہ یہ ذمہ داری صرف پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم ) سے مخصوص نہیں ہے ، بلکہ یہ قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کے لئے ہے ، ہر مسلمان کی یہ ذمہ داری ہے کہ اپنی ذاتی زندگی ، گھریلو زندگی ، اجتماعی زندگی میں اصلی اور معیار کو دین قرار دیں ۔
دوسرا مطلب یہ ہے کہ اس دین سے مراد ، آیہ کریمہ «إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ» کے مطابق صرف دین اسلام ہے ، یعنی تمام بشر کو صرف دین اسلام کی طرف توجہ کرنا چاہئے ، اور اپنے تمام کاموں کو دین اسلام کے مطابق انجام دیں ، کیونکہ یہ دین حنیف ہے ، یعنی فقط یہ دین حق، خیر ، نیکی اور نور کی طرف متمائل ہے ،ہمارا دین سب کے سب حق ، نور اور خیر و نیکی ہے ، اس دین کا کی کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو عقل سے سازگار نہ ہو ۔
یعنی حقیقت میں آیت کی ابتداء میں جو ذمہ داری خداوند متعالی نے پیغمبر اکرم (ص) اور تمام انسانوں پر عائد کی ہے کہ تمہاری پوری توجہ صرف دین ہونا چاہئے اس کی دلیل یہ ہے کہ انسان کو حق ، نیکی ، پاکيزہ گی اور تمام اچھائیوں کے پیچھے ہونا چاہئے ،کلمہ حنيفا کا معنی ہے تمام اچھائیاں دین میں موجود ہے ۔
جس کے بعد «فطرة الله التی فطر الناس علیها» بیان کر کے یہ فرمانا چاہتا ہے کہ اس دین میں جو اعتقادات ، احکام اور اخلاق ہے وہ سب کے سب اس فطرت کے مطابق ہے جس فطرت کی بنیاد پر انسان کو خلق کیا گیا ہے۔
یہ آیت کریمہ بہت ہی اہم آیت ہے ، یعنی خداوند متعالی فرماتا ہے میں نے ایک کامل دین انسانی فطرت کے مطابق تمہارے لئے بھيجا ہے ، لہذا انسان کو چاہئے کہ اس دین کو اپنی زندگی کے تمام کاموں پر مقدم رکھے ، اور آیت کے آخر میں فرماتا ہے «ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيمُ» یعنی وہ دین جو تمہارے اوپر سرپرستی اور حکومت کرنے کا حق رکھتا ہے وہ یہی دین اسلام ہے ۔
ہمارے جمہوری اسلامی کے تاسيس کی دلائل میں سے ایک دلیل یہی آیت کریمہ ہے ، کہ فرماتا ہے دین کو بشر پر حکومت کرنا چاہئے ، اور دین کے علاوہ کوئی بھی قدرت ،بشر پر حکومت کرنے کا حق نہیں رکھتا ہے ۔
میرا آپ سے یہی درخواست ہے کہ اسی آیت کریمہ کے بارے میں غور و فکر کریں ، اور جہاں پر بھی ہوں اسے دوسرے مسلمانوں تک بھی پہنچا دیں ، یہ آیت کریمہ انسان کو اصلی زندگی گزارنے کا سلیقہ اور عزت مندانہ زندگی گزارنا سیکھاتا ہے ۔
یہ مرکز فقہی جہاں پر آج آپ تشریف لائے ہیں دین کے تمام پہلووں پر تحقیق کرنے کا ایک مہم مرکز ہے ، پوری دنیا کے گوشہ و کنار سے اعتقادی ، احکام ، اخلاقی ، سیاسی اور اقتصادی سوالات ہمارے ہاں ارسال کرتے ہیں اور ہمارے محققین اور اساتید محترم اس کے بارے میں تحقیق کر کے جواب دیتے ہیں ، اس عظیم علمی اور دینی مرکزکو شیعہ عظیم مرجع مرحوم آیت اللہ العظمی حاج شیخ محمد فاضل لنکرانی (قدس سرہ) نے تاسیس فرمایا ہے ۔