آج اسلام کا سب سے بڑا دشمن، اسرائیل ہے
13 April 2025
17:42
۱۱
-
8 شوال المکرم وہابیوں کے ہاتھوں بقیع میں آئمہ معصومین (ع) کے قبور مطہر کی تخریب تسلیت باد
-
جہان ہستی کے انوار
-
آج اسلام کا سب سے بڑا دشمن، اسرائیل ہے
-
آج اسلام کا سب سے بڑا دشمن، اسرائیل ہے
-
اعیاد شعبانیہ مبارک باد
-
پاراچنار پاکستان کے ہولناک دہشتگردی کی مذمت میں حضرت آیت اللہ حاج شیخ محمد جواد فاضل لنکرانی کا بیان
جیسا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ارشاد فرمایا ہے، امسال یوم القدس غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے حالیہ ایام میں مزاحمتی محاذ کے ایسے جلیل القدر و ممتاز افراد کو کھو دیا ہے جو اس تحریک کے بنیادی ستون تصور کیے جاتے تھے۔
شہید نصراللہ، ہنیہ، سنوار اور دیگر شہداء کی شہادتوں کے بعد دشمن، جو حقیقتِ مقاومت کو صحیح طور پر درک کرنے سے قاصر ہے، اس گمانِ باطل میں مبتلا ہے کہ مسلمان اس عظیم اور مقدس مقصد سے دستبردار ہو جائیں گے۔ لہٰذا، ہماری یہ شرعی و دینی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی بھرپور اور پرشکوہ شرکت کے ذریعے اس راہپیمائی میں دشمن پر یہ حقیقت آشکار کریں کہ مسلمان اگر کبھی اسلام سے روگردانی کریں، تبھی اس مقصد سے پیچھے ہٹیں گے، ورنہ نہیں۔ کیونکہ یہ مقصد ہمارے اسلامی عقائد، ہمارے تشخص اور ہماری دینی اساس سے گہرائی سے وابستہ ہے۔
آج اسلام کا اولین اور سب سے بڑا دشمن، غاصب صہیونی ریاست اسرائیل ہے۔ دنیا کا کون سا مسلمان ایسا ہے جو اس حقیقت پر ایمان نہ رکھتا ہو؟ بالخصوص گزشتہ دو برسوں میں جو وحشیانہ اور بہیمانہ مظالم اس غاصب رژیم نے ڈھائے ہیں، انہوں نے اس کی اسلام دشمنی کو پوری امت مسلمہ پر مزید واضح کر دیا ہے۔ یہ زوال پذیر صہیونی رژیم بخوبی جان لے کہ آج مسلمانانِ عالم پہلے سے کہیں زیادہ عزم و استقامت کے ساتھ اس کے مدِ مقابل کھڑے ہیں۔ عالمی برادری مشاہدہ کر رہی ہے کہ ملتِ عزیز ایران حسبِ روایت، روزے کی حالت میں، بیت المقدس – جو کہ مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے – کی آزادی اور مظلوم و نہتے فلسطینی عوام کی حمایت کے لیے بھرپور انداز میں میدان میں حاضر ہے۔
ہمیں اُمید ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان اور تمام اہلِ حریت اس ظلم و استبداد کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے اور اپنی بھرپور شرکت کے ذریعے اس بچوں کے قاتل، ستمگر اور جابر صہیونی حکومت کے جرائم کی شدید الفاظ میں مذمت کریں گے۔ امت اسلامیہ اس میں ہرگز تردد نہ کرے کہ یہ راہپیمائی محض ایک سیاسی مظاہرہ نہیں، بلکہ ایک دینی و شرعی فریضہ ہے، کیونکہ یہ اسلام اور مسلمانوں کے دفاع کا مسئلہ ہے۔
جیسا کہ حضرت امام خمینیؒ نے فرمایا: یوم القدس، یومِ اسلام ہے۔ ہم کسی فرد یا زمین کے لیے اسرائیل سے مقابلہ نہیں کر رہے، بلکہ ہمارا یہ دفاع اسلام کی بقاء اور سربلندی کے لیے ہے۔ آج یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے کہ اسرائیل اسلام کی جڑوں کو کاٹ دینا چاہتا ہے، لہٰذا ہمارا فرضِ اولین ہے کہ ہم اس سے ہر سطح پر مقابلہ کریں اور یقین کامل رکھیں کہ خداوند متعال کی نصرت ہمارے شاملِ حال ہوگی، کیونکہ:
"كَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ"(یقیناً ہم پر مؤمنوں کی مدد کرنا فرض ہے)ان شاء اللہ۔