«زيارت ناحيه مقدسه»کے معتبر ہونے کے بارے میں سوال
25 December 2024
08:59
۴,۶۲۵
خبر کا خلاصہ :
-
پاراچنار پاکستان کے ہولناک دہشتگردی کی مذمت میں حضرت آیت اللہ حاج شیخ محمد جواد فاضل لنکرانی کا بیان
-
امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی ولادت با سعادت مبارک باد۔
-
سید مقاومت؛ سید حسن نصرالله کی شہادت کی مناسبت سے حضرت آیت الله فاضل لنکرانی کا تسلیتی پیغام
-
اربعین سيد الشہداء حضرت امام حسین عليہ السلام کی مناسبت سے تسلیت عرض کرتے ہیں
-
یہ مخلص عالم دین خدمت اور جدوجہد کی علامت تھے اور اپنی پوری عمر کو مختلف ذمہ داریوں کو قبول کرتے ہوئے اپنی پوری زندگی اسلام کی خدمت میں گزاری۔
-
بدعت اور انحرافات کی تشخیص ایک استاد کی ممتاز خصوصیت ہے
زیارت ناحیہ مقدسہ کے بارے میں اپنی نظر مبارک کو بیان فرمائیں
زیارت ناحیہ مقدسہ کے بارے میں چند مطالب پر توجہ دینے کی ضرورت ہے :
١۔ یہ زیارت محدثین اور فقہاء شیعه کے بڑی ہستیوں کا مورد توجہ رہا ہے بلکہ بعض مجتہدوں نے اس کی کچھ جملات سے فقہی مسائل میں استناد کیا ہے اور اسی کے مطابق فتوا صادر فرمایا ہے ۔
٢۔ ابن مشہدی کہ جن کا شمار بڑے علماء میں هوتا ہے ،انہوں نے اس زیارت کو المزار الکبیر میں نقل کیا ہے اور اس کتاب کے مقدمہ میں یوں رقمطراز ہے :«فانّي قد جمعت في کتابي هذا من فنون الزيارات .... مما اتصلت به من ثقاة الرواة الي السادات»؛
ان کی یہ عبارت روایات کے سند میں موجود راویوں کی توثیق پر دلالت کرتی ہے ، اور ان کے نام کو ذکر نہ کرنا اور مرسل چھوڑنا ان راویوں کا موثق ہونا بالکل واضح ہونے کی وجہ سے ہے اور وہ بھی نہ صرف ان کے نزدیک بلکہ تمام محدثین کے نزدیک موثق ہیں ، اور یہ بہت ہی مشکل ہے کہ ان راویوں کے موثقہ ہونے سے مراد صرف خود ان کے نزدیک موثقہ ہونا ہو ، لہذا اس بارے میں بعض نے جو یہ بتایا ہے کہ ابن مشہدی کا مقصد صرف بلا واسطہ مشایخ کی توثیق ہے ، صحیح نہیں ہے ، یہ مطلب ان کی اس عبارت اور اذہان کے برخلاف ہے ، اگر ان کا مقصد یہ ہوتا تو اس کو واضح طور پر بیان فرماتے ، اور مشایخ بلاواسطہ کو باواسطہ مشایخ سے جدا کرتے ،لہذا ان کی یہ عبارت اس بارے میں ظہور رکھتی ہے کہ ان روایات کے تمام راوی سب کے نزدیک یا اس فن کے اکثر افراد کے ہاں موثقہ ہیں ،اور ابن مشہدی کا متاخرین میں سے ہو کر ان کی توثیق کا حجیت نہ ہونے کا اشکال بھی پیش نہیں آتا ،اگرچہ ہم نے مناسب موقع پر یہ بھی بیان کیا ہے کہ متاخرین کی توثیق جب قدماء کے اعتراض سے تعارض نہ ہو تو معتبر ہے ۔
٣۔شیخ مفید نے مزار قدیم میں اس زیارت کے ابتداء میں فرمایا ہے : : «زيارة اخري في يوم عاشوراء برواية أخري». یہ عبارت واضح طور پر دلالت کرتی ہے کہ یہ زیارت ان کے نزدیک امام معصوم علیہ السلام سے وارد ہوئی ہے ، اس کے علاوہ اس کتاب کے ابتداء میں فرمایا ہے :یہ منتخب مأثور دعاؤں اور مروی اقوال کے لئے تالیف ہوئی ہے ، ان کی یہ عبارت بھی واضح طور پر دلالت کرتی ہے کہ اس زیارت کا امام معصوم علیہ السلام سے صادر ہونا ان کے لئے ثابت ہے ۔
٤۔ یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ دعاؤں خصوصاً زیارت اور خاص کر اس زیارت کے جعل کرنے یا جھوٹی نسبت دینے کا انگیزہ منتفی ہے اور اگر ابن مشہدی یہ ادعا کرے کہ ان زیارتوں اور ان جیسی دوسری دعاؤں کہ جو فروع اور احکام اور اعتقادات سے مربوط نہیں ہے ، کے راوی سب کے سب موثق ہیں تو اسے بھی غیر ممکن نہیں سمجھناچاہئے ۔
٥۔ زیارت ناحیہ مقدسہ کے کچھ خاص خصوصیات ہیں :
لف: اس زیارت میں امام حسین علیہ السلام کے مصائب دقیق اور تفصیلی طور پر بیان ہوئی ہیں کہ ایسا کہیں بھی نظر نہیں آتا ۔
ب: اس زیارت میں عالی مضامین و معارف اور دقیق اطلاعات بیان ہوئی ہیں اور اس کے ساتھ سوز وگداز بھی ہے ۔
معارف اور مطالب سے پر مرثیہ اور معرفت اورمسؤلیت آفرین ہے ۔
اس لحاظ سے ، زیارت ناحیہ مقدسہ ایک مأثور مقتل ہے اور ایک عام آدمی کی زبان سے صادر ہونا ناممکن ہے ،ایسے مضامین لازمی طور پر ایک ایسے انسان کے زبان مبارک سے صادر ہونا چاہئے جو عاشورا کی خصوصیات اور کربلا کے واقعہ پر کامل طور پر عبور رکھتا ہے ۔
واللہ العالم
محمد جواد فاضل لنکرانی
محرم الحرام ١٤٣٢