آیت اللہ فاضل لنکرانی ایک مکمل اور جامع مرجع تقلید تھے۔
25 December 2024
09:31
۲,۱۶۵
خبر کا خلاصہ :
-
پاراچنار پاکستان کے ہولناک دہشتگردی کی مذمت میں حضرت آیت اللہ حاج شیخ محمد جواد فاضل لنکرانی کا بیان
-
امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی ولادت با سعادت مبارک باد۔
-
سید مقاومت؛ سید حسن نصرالله کی شہادت کی مناسبت سے حضرت آیت الله فاضل لنکرانی کا تسلیتی پیغام
-
اربعین سيد الشہداء حضرت امام حسین عليہ السلام کی مناسبت سے تسلیت عرض کرتے ہیں
-
یہ مخلص عالم دین خدمت اور جدوجہد کی علامت تھے اور اپنی پوری عمر کو مختلف ذمہ داریوں کو قبول کرتے ہوئے اپنی پوری زندگی اسلام کی خدمت میں گزاری۔
-
بدعت اور انحرافات کی تشخیص ایک استاد کی ممتاز خصوصیت ہے
آیت اللہ نوری ہمدانی: آیت اللہ فاضل لنکرانی ایک مکمل اور جامع مرجع تقلید تھے۔
فارس خبر رساں ایجنسی: آیت اللہ نوری ہمدانی نے فرمایا: آیت اللہ فاضل لنکرانی ایک جامع اور مکمل مرجع تقلید تھے اگر آپ گذشتہ سال کے فتنوں میں موجود ہوتے تو اپنی بہترین تدبیر کے ساتھ ان فتنوں کو حل و فصل کرتے۔
قم سے فارس خبر رساں ایجنسی نے گزارش کی ہے کہ آیت اللہ نوری ہمدانی نے آج ظہر کو اپنی ایک گفتگو کے دوران آیت اللہ فاضل لنکرانی کی یاد کو تازہ کرتے ہوئے ان کی شخصیت کے بارے میں فرمایا: مرجعیت کا مسئلہ ایسا مسئلہ ہے کہ جو وقت کے بدلنے کے ساتھ ساتھ بدلتا رہتا ہے۔ گذشتہ زمانے میں ایک مرجع تقلید کا کام صرف کتابیں لکھنا اور فتوا دینا تھا اور سماج کے حالات، سیاست، اور ثقافتی مسائل سے انہیں کوئی خبر نہیں رہتی تھی۔
انہوں نے مزید فرمایا: ہمارے زمانے میں امام خمینی (رہ) کے قیام نے اس طور و طریقے کو بدل دیا ہے اور سماج میں مرجعیت کو اتار دیا ہے کہ جس کا بارز نمونہ خود امام خمینی (رہ ) کی شخصیت تھی جو سماج کے لیے سرنوشت ساز تھے اسی وجہ سے ایک بیدار اور ہوشیار مرجع کا سماج میں نہ ہونا فاجعہ ہے ۔
آپ نے آیت اللہ فاضل لنکرانی کی شخصیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آیت اللہ فاضل لنکرانی کچھ خصوصیات کے مالک تھے جیسے ہر اعتبار سے جامعیت رکھتے تھے تمام زمان و مکان پر احاطہ فکری رکھتے تھے انقلاب کے زمانے میں امام خمینی (رہ) کے شانہ بشانہ چلتے تھے ان کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ زمانے کے نشیب و فراز سے آگاہ تھے۔
انہوں نے فرمایا: آیت اللہ فاضل لنکرانی ایک ممتاز مرجع تقلید تھے اس لیے کہ آپ ایک مخصوص فکر مخصوص ثقافت رکھتے تھے اور اپنے زمانے میں بہت زیادہ موثر تھے۔
آیت اللہ نور ہمدانی نے فرمایا: آیت اللہ فاضل لنکرانی علمی لحاظ سے بہت بلند مقام پر فائز تھے اس طریقے سے کہ آپ کی تالیفات، آثار اور اپ کا قلم نہایت مؤثر تھا آپ کا ایک اہم امتیاز آپ کا قلم تھا۔
انہوں نے مزید فرمایا: یہ مرجع تقلید ایک خوبصورت اور جذاب لب و لہجہ رکھتے تھے جس بات کو بیان کرتے تھے سب اس کو آسانی سے سمجھتے تھے یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کا بیان سلیس اور مستدل ہوتا تھا۔
آیت اللہ نوری ہمدانی نے گزشتہ سال کے حوادث کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آیت اللہ فاضل اگر گزشتہ سال کے حوادث میں قید حیات ہوتے اپنی حسن تدبیر سے ان فتنوں کو بہت آسانی سے دور کرتے۔ انقلاب کے بعد سب سے بڑا فتنہ گزشتہ سال ہی رخ پایا ہے۔ آپ نے مزید فرمایا: گزشتہ سال کے فتنوں نے کئی مہینوں تک لوگوں کو پریشان کر رکھا تھا اگر آیت اللہ فاضل ہوتے بہت جلدی ان کا راہ حل تلاش کرتے۔
انہوں نےفرمایا: میں امید رکھتا ہوں کہ آیت اللہ فاضل لنکرانی کا دفتر اسی عظمت کے ساتھ باقی رہے اور ان کے دفتر والے ایک کتاب کی صورت میں ان کی خصوصیات، فضائل اور ان کے کمالات کو تدوین کر کے نشر کریں۔