امام خمینی (رہ)امداد رساں کمیٹی کے زیر کفالت یتیموں کے مجمع میں جناب آیت اللہ فاضل لنکرانی کا خطاب
25 December 2024
09:05
۲,۰۶۶
خبر کا خلاصہ :
-
پاراچنار پاکستان کے ہولناک دہشتگردی کی مذمت میں حضرت آیت اللہ حاج شیخ محمد جواد فاضل لنکرانی کا بیان
-
امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی ولادت با سعادت مبارک باد۔
-
سید مقاومت؛ سید حسن نصرالله کی شہادت کی مناسبت سے حضرت آیت الله فاضل لنکرانی کا تسلیتی پیغام
-
اربعین سيد الشہداء حضرت امام حسین عليہ السلام کی مناسبت سے تسلیت عرض کرتے ہیں
-
یہ مخلص عالم دین خدمت اور جدوجہد کی علامت تھے اور اپنی پوری عمر کو مختلف ذمہ داریوں کو قبول کرتے ہوئے اپنی پوری زندگی اسلام کی خدمت میں گزاری۔
-
بدعت اور انحرافات کی تشخیص ایک استاد کی ممتاز خصوصیت ہے
۲۲ اگست ۲۰۱۰ بدھ کےروز امام خمینی (رہ)امداد رساں کمیٹی کے زیر کفالت یتیموں کے مجمع میں جناب آیت اللہ فاضل لنکرانی کا خطاب اور ان کے ساتھ روزہ افطاری کے پروگرام میں شرکت۔
آیت اللہ شیخ جواد فاضل لنکرانی نے بدھ کے روز امام خمینی (رہ) امداد رساں کمیٹی کے تحت کفالت یتیموں کے مجمع میں حاضر ہو کر ان کےساتھ افطار کی اور اس کے بعد نماز جماعت ادا کی اور کچھ منٹ اپنے بیانات سے سامعین کو نوازا۔
اس خطبہ میں آپ نےفرمایا:
آپ تمام عزیزوں اور امام خمینی (رہ) کمیٹی کے محترم مسؤلین کو خوش آمدید کہتے ہیں کہ آپ ہمارے غریب خانہ میں تشریف لائے اور ہمیں افتخار عطا کیا کہ اس مبارک مہینہ میں آپ کےساتھ افطار کا دسترخوان بچھایا جائے۔ اور سب مل کر ایک دسترخوان پربیٹھیں۔ امید ہے کہ خدا وندعالم ہماری اس ناچیز ضیافت کو قبول کرےگا۔
میرے عزیزو! اس بات پرتوجہ رکھئے کہ وہ انسان جوخدا کےساتھ رابطہ رکھتا ہےکبھی بھی یتیمی کی خاک اس کے سر پر نہیں بیٹھتی ہے۔ جو شخص خدا سے دور رہتاہے خدا اور اہلبیت (ع) کےساتھ رابطہ نہیں رکھتا، وہ یتیم ، بے چارہ اور بیکس ہے۔ لیکن مومن انسان کے سر پر ہمیشہ خدا وند عالم کی عنایتوں کا ہاتھ رہتا ہے۔ وہ کبھی بھی تنہائی کا احساس نہیں کرتا۔ ہمیشہ خدا اس کے ساتھ ہے۔ " کن مع اللہ کان اللہ معک" اس دنیا میں ہر کوئی ایک نہ ایک دن آخر کار اپنے باپ اپنے ولی اور سرپرست کے سایہ سے محروم ہوتا ہے۔ لیکن جو شخص ہمیشہ اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی مومن کی سرپرستی کا ذمہ دار رہتا ہے وہ صرف خدا ہے۔ " اللہ ولی الذین آمنوا" یتیم اور بے سرپرست در حقیقت وہ ہے کہ جو خدا سے دور ہو۔ اگرچہ اس کےوالدین اس کے سر پر ہی کیوں نہ ہوں۔ اور دنیوی رفاہ میں غرق ہوں۔ یہ ہمارے شیعوں کا افتخار ہے کہ پیغمبر اکرم (ص) نےفرمایا: انا و علی ابواھذہ الامۃ۔ میں اور علی اس امت کے باپ ہیں۔ باپ یعنی پناہ اور پشت پناہی کرنے والا۔ پیغمبر اکرم(ص) اور علی (ع) سے زیادہ قوی کون ہو سکتا ہے پشت پناہی کرنے والا۔ اتفاق سے آئمہ علیھم السلام کی توجہات اور عنایات ان افراد کی نسبت جن کے والدین نہ ہوں زیادہ ہیں۔ اور ان کے بارے میں بہت زیادہ سفارشات بھی کی ہیں۔ خوشا نصیب ان لوگوں کےجو اس مہینہ میں یتیموں کی طرف توجہ کرتے ہیں مخصوصا امام خمینی (رہ) کمیٹی کہ جو امام راحل کی عظیم یادگار ہے۔
امید رکھتا ہوں کہ اس ماہ مبارک میں جتنا زیادہ ہو سکے خدا سے اپنا رابطہ مستحکم کرو اس کےبعد آئمہ اطہار(ع) اور خاص کرکے امام زمانہ (ع) سے ۔ انشاء اللہ آپ سب عنقریب اپنی تلاش و کوششوں کے نتیجہ میں عظیم علمی کامیابیوں سے ہمکنار ہوں گے اور آپ میں سے ہر کوئی دسیوں افراد کے کفالت کو اپنے ذمہ لےگا۔
والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔