شہادت حضرت زهراء کی مناسبت سے حضرت آیت الله جواد فاضل لنکرانی کا شہر مقدس قم کے ماتمی انجمنوں کے مسولین سے خطاب
24 November 2024
03:01
۲,۱۰۶
خبر کا خلاصہ :
آخرین رویداد ها
-
امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی ولادت با سعادت مبارک باد۔
-
سید مقاومت؛ سید حسن نصرالله کی شہادت کی مناسبت سے حضرت آیت الله فاضل لنکرانی کا تسلیتی پیغام
-
اربعین سيد الشہداء حضرت امام حسین عليہ السلام کی مناسبت سے تسلیت عرض کرتے ہیں
-
یہ مخلص عالم دین خدمت اور جدوجہد کی علامت تھے اور اپنی پوری عمر کو مختلف ذمہ داریوں کو قبول کرتے ہوئے اپنی پوری زندگی اسلام کی خدمت میں گزاری۔
-
بدعت اور انحرافات کی تشخیص ایک استاد کی ممتاز خصوصیت ہے
-
ولات با سعادت حضرت سید الشہداءامام حسین ، حضرت امام زین العابدین اور حضرت ابو الفضل العباس علیہم السلام مبارک باد
بسمہ تعالی
قال الصادق علیہ السلام«وهي الصديقة الکبري و علي معرفتها دارت القرون الاولي»سب سے پہلے میں آپ ماتمی انجمنوں اور حضرت زہرا مرضیہ3 کے عزاداروں کے خدمت میں خوش آمدید کہتا ہوں ساتھ میں آپ تمام مذہبی انجمنوں اور فاطمہ والوں کا تشکر اور قدر دانی بھی کرتا ہوں کہ ایران سے باہر اور ایران کے اندر خصوصاً شہر مقدس قم میں جوش وجذبہ کے ساتھ عزاداری کے جلوس نکالے ،میں آپ سب کے ہاتھوں کو چومتا ہوں ،آج آپ لوگوں نے ایام فاطمیہ کو زندہ کر کے اور اس میں زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنا کر حضرت زہرا ء سلام اللہ علیہا کے اوپر ڈھائے گئے مظالم اور امیر المومنین کے خون دل کو بیان کرنے میں اپنا حق ادا کیاہے ، ایام فاطمیہ کا احیاء ہمارے والد گرامی حضرت آیت اللہ العظمی فاضل لنکرانی قدس سرہ نے آج سے تقریباً سات آٹھ سال پہلے اس وقت شروع کیا جب کسی مجلہ میں''فاطمہ زہرا3 از ولادت تا افسانہ شہادت '' کے عنوان سے ایک مقالہ چھپ گیاتھا ،مجھے یاد ہے کہ آپ اپنے اس مخصوص کرسی پر تشریف فرما تھے جب اس مقالہ کو دیکھا تو آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور بدن لرزہ بہ اندام ہوئے اس وقت فرمایا: ہم یہاں پر بیٹھے ہوئے ہوں اور حضرت زہراء3 پر ہر قسم کی ظلم ہو جائے ، ان کا بچہ سقط ہو جائے ،دیوار اور دروازہ کے درمیان آپ پر ظلم ہو ، ان کی حق کو غصب کرے اورہر قسم کے ظم و ستم پیغمبر اکرم9 کے خاندان پر ڈھایا جائے اور آج ایک بیہودہ بکنے والا شخص یہ لکھ ڈالیں: ''ولادت سے شہادت کے افسانہ تک'' حضرت آقا نے جب سے یہ دیکھا تو انہیں آرام اور سکون نہیں تھا ،اس دن کے بعد سے حضرت زہرا3 کے بارے میں آپ کو مضطرب تھا، اس وقت آپ نے فرمایا :اب صرف منبر اور کتاب اور مصائب کے بیان پر اکتفاء کرنا کافی نہیں ہے اب تو چاہیئے کہ لوگ شاہراوں پر نکل آئے ،اس وقت آپ نے حکم دیا کہ مذہبی انجموں کو دعوت دے دیں اور ان کے مجمع میں فرمایا:'' میرے عزیزو ! عاشورا کو ہم نے زندہ نہیں رکھا ہے بلکہ یہ عام لو گ ہیں جنہوں نے شاہراوں پر ماتمی جلوس نکال کر عاشورا کو آج تک زندہ رکھا ہے ،آج بھی ان لوگوں سے درخوا ست کرے کہ فاطمیہ کو زندہ کریں''۔
آپ مرد ،عورت ،جوان اور بوڑھے سب نے اذان صبح سے لے کر رات گئے تک ننگے پاؤں قم کی اس گرم راستوں پرعزاداری کی جلوس نکال کر تاریخ شیعہ میں ایک اہم ورق کو ثبت کیا ہے ،میں یہ عرض کرتا ہوں کہ ہم خو د انقلابی ہیں اور ہمارا جسم و جان اس انقلاب پر فدا ہوا ہے اور ابھی بھی فدا ہے اورانشاء اللہ آخر تک ایسا ہی رہے گا ،لیکن یہ جان لیں کہ ایام فاطمیہ کے زندہ کرنے میں ہمارے لوگوں خصوصاً آپ قم والوں نے جو افتخار حاصل کیا ہے وہ ١٥ خرداد کے انقلاب سے بھی عظیم ہے ، آپ کے اس کام میں ایک انقلابی اور انٹرنیشنل پیغام ہے اور دنیا والوں سے یہ بتا رہے ہیں کہ ہمارے انقلاب کی روح فاطمہ زہرا3 اور حضرت ابا عبد اللہ الحسین ہے ،یہ مجھ جیسے ایک طلبہ کی بات نہیں ہے بلکہ امام خمینی رہ اور ہمارے ان بزگوں کی ہے جنہوں نے اپنی تمام وجودسے انقلاب کو درک کیا تھا ، ہمارے دشمن جان لیں کہ زاہدان کے مسجد علی بن ابی طالب میں بم دھماکہ کر کے فاطمہ زہرا3 کے کچھ عزاداروں کو شہید کرنے سے ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں اور ہم اس سے ڈر کر حقائق سے آنکھ اٹھانے والے نہیں ہیں ،جن لوگوں نے یہء دہماکہ کیا یہ انہی افرا دکے نسل میں سے ہیں جنہوں نے سقیفہ اور عاشورا کو وجود میں لائے یہ سب استکبار جہانی کی ہے جو اسلام کو ختم کرنے کے فکر میں ہیں، ان کے اس فکر کو باطل کرنے کے لئے ہم سب کو بیدار اور آگاہ رہنے کی ضرورت ہے ،خدا اس فکر کو ختم کرے جو یہ کہتے ہیں یہ تاریخ کے گذشتہ سے مربوط مسائل ہیں اور آج ایسی باتیں نہیں کرنا چاہیئے ۔
ہم انہیں حقائق کی وجہ سے زندہ ہیں ،ہماری حیات اور ہمارا دین انہیں حقایق کے ساتھ زندہ ہیں ،مناسب ہے یہاں پرحوزہ علمیہ کے ان تین عظیم مراجع عظام کو یاد کروں جو ایام فاطمیہ کے احیاگر ہیں ،ہمارے مرحوم والد گرامی (حضرت آیت اللہ عظمی فاضل لنکرانی رہ) آیت اللہ العظمی تبریزی رہ اور حضرت آیت اللہ العظمی وحید خراسانی دامت برکاتہ ،ان تین مراجع عظام نے اپنی پوری وجود سے اور اخلاص کامل سے ان ایام کو زندہ کرنے میں اہم کراد ادا کیا ہے ۔
جب حدیث میں امام صادق7 فرماتا ہے کہ آفرینش کی ابتداء بلکہ حضرت آدم کی خلقت سے پہلے سے ابھی تک حضرت فاطمہ زہراء3 کی معرفت محور ہے ،اس وقت یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم ان کے بارے میں معرفت نہ رکھے اور ان کی عزاداری نہ کرے ، ہمارے مراجع اور حوزات علمیہ کی افتخارات میں سے ایک یہ ہے کہ ان کے فرزندوں کے دستر خوان پر ہیں ،حوزہ کی عظمت او ربزرگی اس میں ہے کہ ان کے کلمات میں سے ایک کلام کو سمجھ لیں ۔
میں آپ انجمنوں اور قم کے عوام کا تشکر اور قدردانی کرنا چاہتا ہوں کہ اس سال گزشتہ سالوں کی نسبت باشکوہ عزاداری برپا کی ،اگر گذشتہ سال تقریباً ٨٠ انجمنیں حرم میں جلوس لے آئے تھے تو اس سال ١٢٠ماتمی انجمنیں جلوس لائے ہیں کہ یہ ہمارے لیے باعث افتخار ہے۔
والسلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ