شهادت حضرت زهراء کی مناسبت سے سازمان اوقاف اورخیراتی امور کے تبلیغی کاروانوں کے مسولین سے خطاب
24 November 2024
03:05
۲,۰۵۵
خبر کا خلاصہ :
آخرین رویداد ها
-
امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی ولادت با سعادت مبارک باد۔
-
سید مقاومت؛ سید حسن نصرالله کی شہادت کی مناسبت سے حضرت آیت الله فاضل لنکرانی کا تسلیتی پیغام
-
اربعین سيد الشہداء حضرت امام حسین عليہ السلام کی مناسبت سے تسلیت عرض کرتے ہیں
-
یہ مخلص عالم دین خدمت اور جدوجہد کی علامت تھے اور اپنی پوری عمر کو مختلف ذمہ داریوں کو قبول کرتے ہوئے اپنی پوری زندگی اسلام کی خدمت میں گزاری۔
-
بدعت اور انحرافات کی تشخیص ایک استاد کی ممتاز خصوصیت ہے
-
ولات با سعادت حضرت سید الشہداءامام حسین ، حضرت امام زین العابدین اور حضرت ابو الفضل العباس علیہم السلام مبارک باد
بسمہ تعالی
یہ ایام ،ایام فاطمیہ ہے ،لذا حضرت زہراسلام الله علیها کی شہادت کے سلسلے میں تسلیت عرض کرتا ہوں اور اسی بارے میں چند مطالب کو بیان کرنا چاہتا ہوں
ایام فاطمیہ کی برگزاری کے حوالے سے تقریباً دس سال سے حوزہ علمیہ قم میں خاص توجہ پیدا ہوئی ہے سب جگہ یہی نظر آتا ہے کہ اہل بیت عصمت و طہارت علیهم السلام کے معتقدین اس بارے میں خصوصی توجہ دیتے ہیں اورجمادی الاولی سے عزاداری کے مجالس برگزار ہوتی ہے اور جمادی الثانی کے ١٥ تک ہر جگہ یہ مجالس برگزار ہیں ،ایک روحانی ہونے کے لحاظ سے ہمارا بهی یہ وظیفہ بنتا ہے کہ آپسلام الله علیها کی نسبت اپنے عقیدے کو محکم کرے ،آج ایک شیعہ عالم دین کو چاہیئے کہ حضرت زہراسلام الله علیها کی ولادت سے لے کر شہادت تک کے تمام ابعاد پرسیر حاصل مطالعه کریں ،امام شناسی کے ساتھ ساتھ فاطمہ سلام الله علیها شناسی کے بارے میں بحث وگفتگو ہونی چاہیئے تا کہ زیادہ سے زیادہ آپ کی معرفت حاصل ہو،عزاداری کے یہ مجالس جتنا بھی باشکوہ او رعظیم ہو لیکن آپسلام الله علیها کی عظمت کی مقابلہ میں بہت ہی ناچیز ہے ہمیں اس سے کہیں زیادہ ان کے لئے اداء احترام کرنی چاہیئے ۔
ایک روایت ہے «سميت فاطمة فاطمة لأن الخلق فطموا عن کنه معرفتها» اس روایت کے مطابق فاطمہ سلام الله علیها شناسی ایک بہت ہی عمیق اورمشکل علمی بحث ہے عام انسان ان کی معرفت حاصل کرنے سے عاجز ہیں ،خداوند عالم نے دنیا کے تمام عورتوں میں سے ایک خاتون کو ایسا پیدا کیا ہے کہ انسان ان کی معرفت کو سمجھنے سے قاصر ہے ،آپ پیغمبر اکرم صلی الله علیه و آله کی بیٹی ،حضرت علی علیه السلام کی زوجہ اور ام الحسن والحسین علیهما السلام ہونے کے علاوہ خود مستقل طور پر اپنی ایک ذاتی اور الہی اور نورانی شخصیت ہے کہ ہمیں اس بارے میں آگاہ ہونے کی ضرورت ہے ،روایات میں ہے «من أدرک فاطمة فقد أدرک ليلة القدر» کیوں آپ کی وجود شب قدر کے برابر ہے ؟ شب قدر ایک عظیم رات ہے جس کے مختلف نام ہے لیلہ مبارکہ (مبارک رات ) قرآن کے نازل ہونے کی رات ،شب قدر کی خصوصیات بہت ہی عظیم ہے ،اس رات میں عبادت کی فضلیت ایک ہزار مہینوں کی عبادت سے زیادہ ہے اس رات کی دعا ،مناجات او ر توسل مستجاب ہے ،اسی سے یہ واضح ہوتا ہے کہ حضرت زہرا سلام الله علیها سے توسل شب قدر کے برابر ہے اورحضر ت زہرا سلام الله علیها کی عظمت شب قدر کی عظمت کے برابر ہے،بعض جو یہ کہتے ہیں کہ شب قدر مخفی ہے اور آپ کا قبر مطہر بھی مخفی ہے یہ بہت ہی سادہ توجیہ ہے آپ سلام الله علیها کی عظمت دنیا کی تمام عورتوں بلکہ پیغمبر اکرم صلی الله علیه و آله اور امیر المومنینعلیه السلام کے علاوہ تمام مردوں حتی تمام انبیاء اور اولیا ء سے بالاتر ہے ،آپ سلام الله علیها کی عبادت خدا کے ہزار خاص اولیاء کی عبادت سے بالاتر ہے ،ایسی شخصیت کہ قرآن کریم میں ان کے بارے میں متعدد آیات ہیں انہیں آیات میں سے ایک یہ آیت کریمہ ہے : «فَقُلْ تَعالَوْا نَدْعُ أَبْناءَنا وَ أَبْناءَكُمْ وَ نِساءَنا وَ نِساءَكُمْ وَأَنْفُسَنا وَأَنْفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَلْ لَعْنَتَ اللّهِ عَلَى الْكاذِبينَ» نِساءَنا کا مصداق مخصوصاً آپ ہی ہے ، آیہ شریفہ «وَ آتِ ذَا الْقُرْبى حَقَّهُ» تمام مفسرین کے مطابق حضرت زہرا سلام الله علیها کی شان میں نازل ہوئی ہے ، پیغمبر اکرم صلی الله علیه و آله بھی آپ کے بارے میں بلند وبالا تعابیر سے ذکر فرمایا ہے فرماتا ہے : «ولو كان الحسن هيئة لكانت فاطمة بل هي أعظم إن فاطمة7 ابنتي خير أهل الأرض عنصرا وشرفا وكرما» اگر دنیا کی تمام اچھائیوں کو ایک شخص میں مجسم دیکھنا چاہتے ہو تو وہ حضرت فاطمہ سلام الله علیها کی شخصیت ہے ،جس اچھائی کو پیغمبر اکرم صلی الله علیه و آله فرما رہے ہیں وہ ان اچھائیوں سے قابل مقایسہ نہیں ہے جو ہم خیال کرتے ہیں ،ہم اچھائی کو ظاہری اور دنیوی کاموںجیسے مال و دولت اور ظاہری شکل و صورت میں دیکھتے ہیں کہ حقیقت میں یہ اچھائی ہی نہیں ہے ،لیکن پیغمبر اکرم صلی الله علیه و آله کی نظر میں اچھائی کا بلند و بالا اور عظیم معنی ہے ،اسی طرح دوسرے آئمہ طاہرین علیهم السلام او رہمارے بزرگوں نے آپ سلام الله علیها کے بارے میں بہت عظیم تعابیر سے یاد فرمائے ہیں ۔
یہاں ہمیں حضرت زہراء سلام الله علیها کے بارے میں دو مطالب کو بیان کرنا ہے :
١۔ حضرت کی شخصیت
٢۔ آپ سلام الله علیها صلی الله علیه و آله علیه السلام پر ڈھائے گئے مصائب
افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس پہلے عنوان کے بارے میں بہت ہی کم کام ہوا ہے ہمیں چاہیئے کہ فاطمہ سلام الله علیها شناسی کو زندہ کرے ،اگرچہ الحمدللہ ان اخری چند سالوں میں اس بارے میں کچھ اچھے کام ہوئے ہیں اور کچھ کتابیں اور انسائیکلوپیڈیا بھی لکھی جاچکی ہے ،حضرت کا یہ خطبہ بہت ہی بے نظیر خطبہ ہے اور نہج البلاغہ میں امیر المومنین علیه السلام کے کلمات کے شبیہ ہیں، ان تمام مصائب اور روحی مشکلات کے باوجود اس خطبہ میں آپ نے تیس(٣٠) سے زیادہ آیات سے استدلال فرمایا ہے ، کونسا خطیب ایسا خطبہ دے سکتا ہے کہ جس میں متعدد آیات سے استدلال ہو ، پیغمبر اکرم صلی الله علیه و آله کی کلمات سے استدلال ہو اور متعدد دلائل بھی ذکر کرے ، یہ سب آپ کی عظمت کی دلیل ہے اگر ہم انصاف کے آنکھ سے دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے ذاتی شخصیت کے لحاظ سے بھی دنیا کے خواتین میں حضرت زہرا سلام الله علیها جیسی شخصیت کوئی نہیں ہے ، اسی طرح مصائب کے جھلینے کے لحاظ سے بھی دیکھے تو ان جیسا کوئی نہیں ہے ،حتی خود حضرت زینب سلام الله علیها بھی ایسا نہیںہے ، ان کی مصائب کی کیفیت ایسی ہے کہ خود پیغمبر اکرم صلی الله علیه و آله بھی اس پر روئے ہیں ایک روایت میں ہے،کسی دن حضرت علی علیه السلام پیغمبر اکرم صلی الله علیه و آله کی خدمت میں شرفیاب ہوا تو دیکھا کہ آپ صلی الله علیه و آله گریہ کر رہے ہیں 'عرض کیا :''ما یبکیک یا رسول اللہ؟ یا رسول اللہ صلی الله علیه و آله آپ کیوں رو رہے ہیں ؟ فرمایا : ان مظالم کی یاد میں رو رہا ہوں جو میرے بعد آپ اور میری بیٹی پر ہوگا ،اس روایت میں حتی کہ طمانچہ مارنے کا بھی ذکر ہے ،پس حضرت زہرا سلام الله علیها ایک ایسی شخصیت ہے کہ جس کی اتنی ساری عظمت ہے اور قرآن کریم نے ان کے بارے میں ''نساءنا'' اور ''وآت ذا القربی حقہ'' سے تعبیر فرمایا ہے ،پیغمبر اکرم صلی الله علیه و آله نے آپ سلام الله علیها کے بارے میں ایسے کلمات فرمائے ہیں جوصرف معصوم سے مخصوص ہے «قال7 يا فاطمة إن الله يرضى لرضاك ويغضب لغضبك» ایسی شخصیت رسول خدا صلی الله علیه و آله کی مسجد میں فدک کے بارے میں گفتگو کر رہی ہے اور ان کی بات کو قبول نہیں کیا جارہا ہے اور یہ کہا جارہا ہے کہ گواہ پیش کرو ،کتنا بڑا ظلم ہے ،اس ظلم کی شدت ،دروازہ کے پیچھے زخمی ہونے ،محسن کے سقط ہونے اور دروازہ پر آگ لگانے سے زیادہ ہے ،کیا ہم پر فرض نہیں کہ سال میں ایک دو مہینے فاطمہ شناسی سے مخصوص کرے اور یہ فریاد کرے :اے دنیا والو! آئیں فاطمہ سلام الله علیها صلی الله علیه و آله کو پہچانیں ، اگر ہم یہ نہ کرے تو یہ حضر ت زہرا سلام الله علیها اور پیغمبر اکرم صلی الله علیه و آله دونوں سے جفا کی ہے اور یہ ان پر ظلم ہے ،ان پر جو مظالم ڈھائے گئے ہیں ہمیں چاہیئے کہ ایام فاطمیہ میں ان مصائب کو ذکر کرے اگر ایسا نہ ہو اتو ہم نے ان پر ظلم کیا ہے ، ہمارے مراجع عظام خصوصا ً ہمارے مرحوم والد گرامی آپ کی مجالس کے بارے میں بہت اہتمام کرتے تھے وہ سب اسی وجہ سے تھے ، مشہدکے علماء سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا :میں پچاس سال سے زیادہ ہوا ہے حوزہ علمیہ میں درس دینے میں مشغول ہوں اور ہزاروں طلاب کی تربیت کی ہے ، فقہ ،اصول اور تفسیر کی موضوعات پر پچاس سے زیادہ کتابیں لکھ چکا ہوں لیکن قیامت کے دن کے لئے ان میں سے کسی ایک سے کوئی امید نہیں ہے میری امید صرف یہ پیغامات ہیں جو ان آخری چند سالوں میں حضرت زہرا سلام الله علیها کی شہادت کے سلسلے میں دے رہا ہوں '' آخر ایام میں یہ بہت ہی واضح تھا کہ ہمیشہ آپ فکر میں ہوتے تھے اور کبھی سر کو اٹھاتے اور یہ فرماتے تھے : السلام علیک یا فاطمة الزہراء سلام الله علیها ۔
ہم جتنا بھی اپنے آپ کو اس نورانی حقیقت سے نزدیک کرے اتنی ہی برکات ہماری نصیب ہوگی ،ہماراوظیفہ ہے کہ ان کو پہچانیں او رپہچنوائے ،او ر ایام فاطمیہ کو زیادہ سے زیادہ باشکوہ برگزار کرے ،ہمارے اس اسلامی نظام کا ایک بنیادی رکن اہل البیت علیهم السلام ہے ،ہمارے نظام میں ولایت فقیہ کی عظمت ،ارزش ،اعتبار اور اقتدار ولایت اہل بیت علیهم السلام اور فاطمہ زہراء سلام الله علیها کی وجہ سے ہے ، ہمارے لوگ جو ولایت فقیہ کے عاشق ہیں وہ اسی وجہ سے ہے ، آپ نے دیکھا کہ امام خمینی رہ کے زمانہ میں اور جنگ کے ایام میں لوگوں نے کیاکیا، آج بھی ملک میں جب بھی کوئی مشکل پیش آیاوہاں پر ولایت فقیہ کی اہمیت لوگوں کے لئے واضح ہو گیا اور اس کی قدر و قیت لوگوں کےلئے واضح ہوا ، یہ سب اس شعاع کی وجہ سے جو اہل البیت علیهم السلام او رحضرت فاطمہ سلام الله علیها کی ولایت سے ہے اگر ہم اس ولایت سے جدا ہو جائیں توهماری کوئی قدر وقیمت نہیں ہے ،امید ہے کہ خداوند متعالی حضرت زہرا ء سلام الله علیها کی برکت سے ہمارے اس اسلامی ملک او رحوزات علمیہ پر زیادہ سے زیادہ عنایات نازل فرمائے ۔
والسلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ