کمال دین اور اتمام نعمت کی عید ، عید غدیر مبارک

26 December 2024

08:20

۵,۵۸۷

خبر کا خلاصہ :
آخرین رویداد ها


عید إکمال دین و إتمام نعمت،

عید سعید غدیر خم مبارک


**********************

يا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ ما أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَ إِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَما بَلَّغْتَ رِسالَتَه‏(مائده:67)

اے پیغمبر جو کچھ تیرے پروردگار کی طرف سے تجھ پر نازل ہوا ہے اسے کامل طور سے پہنچا دو، اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو گویا تم نے اس کا کوئی کار رسالت سر انجام ہی نہیں دیا

الْيَوْمَ يَئِسَ الَّذينَ كَفَرُوا مِنْ دينِكُمْ فَلا تَخْشَوْهُمْ وَ اخْشَوْنِ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دينَكُمْ وَ أَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتي‏ وَ رَضيتُ لَكُمُ الْإِسْلامَ ديناً(مائده:3 )

آج کے دن کفار تمہارے دین سے مایوس ہو گئے ہیں لہذا ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو اور آج کے دن میں نے تمہارے دین کو تمہارے لئے مکمل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی اور اسلام کو تمہارے لیے دین کے طور پر قبول کر لیا۔


 

إِنَّما وَلِيُّكُمُ اللَّهُ وَ رَسُولُهُ وَ الَّذينَ آمَنُوا الَّذينَ يُقيمُونَ الصَّلاةَ وَ يُؤْتُونَ الزَّكاةَ وَ هُمْ راكِعُونَ(مائده:55)

تمہارا سر پرست اور رہبر صرف اللہ ہے ، اس کا پیغمبر اور وہ ہیں جو ایمان لائے ہیں انہوں نے نماز قائم کی ہے اور حالت رکوع میں زکوۃ ادا کی ہے.


الْحَمْدُلِلَّهِ الَّذِي جَعَلَنَامِنَ الْمُتَمَسِّکِينَ بِوِلايَةِ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ وَ الْأَئِمَّةِ (عَلَيْهِمُ‌السَّلام

 

193.jpg

 

تکميل‌دين از او شد و نعمت از او تمام        عيد غدير بر همه يا رب خجسته باد
عـيد غـدير  مـژده جـان پـرور  آورَد            يـعني خـبر ز سـلطنت حـيدر آورَد
ديـن را کـمال نيست جـز با ولاي او        جبريل اين پيام خوش از داور آورد

**********************

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ(ص): «يوْمَ غَدِيرِ خُمٍّ أَفْضَلُ أَعْيادِ أُمَّتِي وَ هُوَ الْيوْمُ الَّذِي أَمَرَنِي اللَّهُ تَعَالَى ذِکْرُهُ فِيهِ بِنَصْبِ أَخِي عَلِي بْنِ أَبِي طَالِبٍ(ع) عَلَماً لِأُمَّتِي يهْتَدُونَ بِهِ مِنْ بَعْدِي وَ هُوَ الْيوْمُ الَّذِي أَکْمَلَ اللَّهُ فِيهِ الدِّينَ وَ أَتَمَّ عَلَى أُمَّتِي فِيهِ النِّعْمَةَ وَ رَضِي لَهُمُ الْإِسْلَامَ دِيناً»؛(أمالي الصدوق: ١٢۵)

رسول اکرم (ص) فرماتا ہے:میری امت کی بہترین عید ، عید غدیر خم کا دن ہے، اور یہ وہ دن ہے کہ خداوند متعالی نے مجھے اس دن میرے بھائی علی بن ابی طالب(ع) کو امامت پر نصب کرانے کا حکم دیا تا کہ میرے بعد وہ رہبر ہو جائےں ، اور یہ وہ دن ہے کہ خدا نے دین کو اس دن کامل فرمایا اور میری امت پر اپنی نعمتوں کو پورا کیا اور اسلام کو ان کا پسندیدہ دین قرار دیا۔

قَالَ سَأَلْتُ أَبَاعَبْدِاللهِ(ع): «هَلْ لِلْمُسْلِمِينَ عِيدٌ غَيرَ يوْمِ الْجُمُعَةِ وَالْأَضْحَى وَالْفِطْرِ؟ قَالَ: نَعَمْ، أَعْظَمُهَا حُرْمَةً. قُلْتُ: وَأَيّ عِيدٍ هُوَ جُعِلْتُ فِدَاکَ؟ قَالَ: الْيوْمُ الَّذِي نَصَبَ فِيهِ رَسُولُ اللهِ(ص) أَمِيرَالْمُؤْمِنِينَ(ع) وَ قَالَ مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِي مَوْلَاهُ»؛(الکافی۴: ١۴٩)

روای کہتا ہے کہ امام صادق (ع) سے عرض کیا : کیا مسلمانوں کا جمعہ ، عید قربان اور عید فطر کے علاوہ بھی کوئی اور عید ہے ؟ امام نے فرمایا:جی ہاں! عرض کیا: آپ پر فدا ہو جاوں ، وہ کونسا دن ہے ؟فرمایا:وہ دن کہ رسول خدا (ص) نے امر المومنین (ع) کو ( خلافت اور ولایت ) کے لئے منصوب کیا اور فرمایا: جس جس کا میں مولا ہوں یہ علی (ع) اس کا مولا ہے ۔


سَمِعْتُ أَبَاعَبْدِاللَّهِ الصَّادِقَ(ع) يقُولُ: «صِيامُ يوْمِ غَدِيرِ خُمٍّ يعْدِلُ صِيامَ عُمُرِ الدُّنْيا إِلَى أَنْ قَالَ وَ هُوَ عِيدُ اللَّهِ الْأَکْبَرُ وَ مَا بَعَثَ اللَّهُ نَبِياً إِلَّا وَ تَعَيدَ فِي هَذَا الْيوْمِ وَ عَرَفَ حُرْمَتَهُ وَ اسْمُهُ فِي السَّمَاءِ يوْمُ الْعَهْدِ الْمَعْهُودِ وَ فِي الْأَرْضِ يوْمُ الْمِيثَاقِ الْمَأْخُوذِ وَ الْجَمْعِ الْمَشْهُود»؛(وسائل الشيعة‏ ٨: ٨٩)

روای کہتا ہے:میں نے سنا کہ امام صادق(ع) نے فرمایا: عید غدیرکے دن کے روزہ دنیا کی پوری عمر کے روزہ کے برابر ہے ، اس کے بعد فرمایا:عید غدیر کا دن ،خدا کا بڑا عید ہے ، خداوند متعالی نے جتنے پیغمبروں کو مبعوث فرمایا ان سب نے اس دن کو عید منایا ہے اور اس دن کی عظمت کے معترف ہوئے ئےں ، اس دن کا نام آسمان میں ، عہد و پیمان کا دن اور زمین میں محکم عہد وپیمان اور سب کے حاضر ہونے کا دن رکھا گیا ہے ۔

 

 

مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ دَاوُدَ عَنْ أَبِي عَلِيٍّ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارٍ الْكُوفِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فَضَّالٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زُرَارَةَ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ الرِّضَا(ع) وَ الْمَجْلِسُ غَاصٌّ بِأَهْلِهِ فَتَذَاكَرُوا يَوْمَ الْغَدِيرِ فَأَنْكَرَهُ بَعْضُ النَّاسِ فَقَالَ الرِّضَا(ع) حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِيهِ(ع) قَالَ إِنَّ يَوْمَ الْغَدِيرِ فِي السَّمَاءِ أَشْهَرُ مِنْهُ فِي الْأَرْضِ إِنَّ لِلَّهِ فِي الْفِرْدَوْسِ الْأَعْلَى قَصْراً لَبِنَةٌ مِنْ فِضَّةٍ وَ لَبِنَةٌ مِنْ ذَهَبٍ فِيهِ مِائَةُ أَلْفِ قُبَّةٍ مِنْ يَاقُوتَةٍ حَمْرَاءَ وَ مِائَةُ أَلْفِ خَيْمَةٍ مِنْ يَاقُوتٍ أَخْضَرَ تُرَابُهُ الْمِسْكُ وَ الْعَنْبَرُ فِيهِ أَرْبَعَةُ أَنْهَارٍ نَهَرٌ مِنْ خَمْرٍ وَ نَهَرٌ مِنْ ماءٍ وَ نَهَرٌ مِنْ لَبَنٍ وَ نَهَرٌ مِنْ عَسَلٍ وَ حَوَالَيْهِ أَشْجَارُ جَمِيعِ الْفَوَاكِهِ عَلَيْهِ طُيُورٌ أَبْدَانُهَا مِنْ لُؤْلُؤٍ وَ أَجْنِحَتُهَا مِنْ يَاقُوتٍ تَصُوتُ بِأَلْوَانِ الْأَصْوَاتِ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْغَدِيرِ وَرَدَ إِلَى ذَلِكَ الْقَصْرِ أَهْلُ السَّمَاوَاتِ يُسَبِّحُونَ اللَّهَ وَ يُقَدِّسُونَهُ وَ يُهَلِّلُونَهُ فَتَطَايَرُ تِلْكَ الطُّيُورُ فَتَقَعُ فِي ذَلِكَ الْمَاءِ وَ تَتَمَرَّغُ عَلَى ذَلِكَ الْمِسْكِ وَ الْعَنْبَرِ فَإِذَا اجْتَمَعَتِ الْمَلَائِكَةُ طَارَتْ فَتَنْفُضُ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ وَ إِنَّهُمْ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ لَيَتَهَادَوْنَ نُثَارَ فَاطِمَةَ(ع) فَإِذَا كَانَ آخِرُ ذَلِكَ الْيَوْمِ نُودُوا انْصَرِفُوا إِلَى مَرَاتِبِكُمْ فَقَدْ أَمِنْتُمْ مِنَ الْخَطَإِ وَ الزَّلَلِ إِلَى قَابِلٍ فِي مِثْلِ هَذَا الْيَوْمِ تَكْرِمَةً لِمُحَمَّدٍ(ص) وَ عَلِيٍّ(ع) ثُمَّ قَالَ يَا ابْنَ أَبِي نَصْرٍ أَيْنَ مَا كُنْتَ فَاحْضُرْ يَوْمَ الْغَدِيرِ عِنْدَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ(ع) فَإِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ لِكُلِّ مُؤْمِنٍ وَ مُؤْمِنَةٍ وَ مُسْلِمٍ وَ مُسْلِمَةٍ ذُنُوبَ سِتِّينَ سَنَةً وَ يُعْتِقُ مِنَ النَّارِ ضِعْفَ مَا أَعْتَقَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ وَ لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَ لَيْلَةِ الْفِطْرِ وَ الدِّرْهَمُ فِيهِ بِأَلْفِ دِرْهَمٍ لِإِخْوَانِكَ الْعَارِفِينَ فَأَفْضِلْ عَلَى إِخْوَانِكَ فِي هَذَا الْيَوْمِ وَ سُرَّ فِيهِ كُلَّ مُؤْمِنٍ وَ مُؤْمِنَةٍ ثُمَّ قَالَ يَا أَهْلَ الْكُوفَةِ لَقَدْ أُعْطِيتُمْ خَيْراً كَثِيراً وَ إِنَّكُمْ لَمِمَّنِ امْتَحَنَ اللَّهُ قَلْبَهُ لِلْإِيمَانِ مُسْتَقَلُّونَ مَقْهُورُونَ مُمْتَحَنُونَ يُصَبُّ عَلَيْكُمُ الْبَلَاءُ صَبّاً ثُمَّ يَكْشِفُهُ كَاشِفُ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ وَ اللَّهِ لَوْ عَرَفَ النَّاسُ فَضْلَ هَذَا الْيَوْمِ بِحَقِيقَتِهِ لَصَافَحَتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ فِي كُلِّ يَوْمٍ عَشْرَ مَرَّاتٍ‏ وَ لَوْ لَا أَنِّي أَكْرَهُ التَّطْوِيلَ لَذَكَرْتُ مِنْ فَضْلِ هَذَا الْيَوْمِ وَ مَا أَعْطَى اللَّهُ فِيهِ مَنْ عَرَفَهُ مَا لَا يُحْصَى بِعَدَدٍ؛ )إقبال الأعمال‏1: 468 - وسائل الشيعة، ج‏14، ص: 388)

احمد بن محمد بن ابی نصر بزنطی سے منقول ہے کہ ہم کچھ لوگ حضرت امام رضا(ع) کے حضور میں تھے اور وہ گھر محدثان ( حدیث شناس) سے بھرا ہو اتھا۔چنانچہ روز غدیر کی حکایت وذکر چھڑگیا۔اہل سنت میں سے کچھ نے کہا یہ واقعہ معلوم نہیں ہے یا اس دن کی فضیلت ظاہر نہیں ہے ۔حضرت نے فرمایا روز ِغدیر کی شہرت آسمانوں میں اہل زمین کے درمیان موجود شہرت سے زیادہ ہے ۔

حقیقتاًاللہ تعالی کے لیے فردوس اعلی میں ایسا محل ہے جس کی ایک اینٹ چاندی اور ایک سونے سے ہے اور اس محل میں ایک لاکھ گھرسرخ یاقوت سے ہے اور ایک لاکھ خیمہ یاقوت سبز کا ہے ا ور اس کی مٹی مشک اورعنبر سے ہے اور اس میں چار نہریں ہیں : ایک شراب اور ایک پانی اور ایک دودھ اورایک شہد کی ،اور ان کے ارد گرد تمام پھلوں کے درخت ہیں اور درختوں پر ایسے پرندے ہیں جن کی بدن مروارید سے ہیں اور ان کے بال یاقوت اور مختلف آوزوں میں نغمہ سرائی کرتے ہیں اورجب غدیر کا دن آتاہے تمام آسمانوں کے فرشتے اس قصر میں آتے ہیں اوراللہ سبحانہ تعالی کی تقدیس اور تہلیل کرتے ہیں ؛پھر وہ پرندے اڑتے ہیں اور اس پانی میں غوطہ لگاتے ہیں اور مشک اورعنبر کی مٹی پر کڑوتیں کھاتے ہیں؛جب فرشتے جمع ہوتے ہیں وہ پرندے اڑتے ہیں اور اپنے پروں کوان کے لیے جھاڑتے ہیں اور اس روز حضرت فاطمہ زہرا(صلوات اللہ علیہا) کے نثار کو ایک دوسرے کو بطور ہدیہ دیتے ہیں اوردوسرے کے لیے تحفہ بھیجتے ہیں ۔
اورمنقول ہے کہ حضر ت امیرالمؤمنین اورفاطمہ زہرا(علیہما السلام ) کی شب ِزفاف میں ،طوبی یاسدرہ کا درخت بہت عظیم سازوسامان اور پتّے اُٹھانے پر مأمورہوااور اہل جنت میں سے حوراور غلمان سب کے سب اس درخت کے نیچے حاضر ہوگئے اور راحیل نے انتہائی فصاحت اور بلاغت والا خطبہ پڑھااور حضرت جبرئیل (ع) نے جنا ب حضرت امیرا لمؤمنین (ع) کی جانب سے خطبہ  نکاح پڑھااور حق سبحانہ وتعالی نے حضرت فاطمہ کی طرف سے ایجاب کیا اور حضرت جبرئیل (ع) نے حضرت امیر المؤمنین (ع)کی جانب سے قبول کیا ؛ پھر درخت طوبی یا سدرۃ المنتہی یا دونوں نے مرواردید اور جواہر اور اپنے پتے ان پر نچھاور کیا اورحوراور غلمان میں سے ہر ایک نے اپنا حصہ لیااورغدیر کے دن ہر کوئی یہ دوسرے کی جانب سے ہدیہ بھیجتے ہیں کیونکہ ان میں سے ہرایک کے لیے خاص بو اور زینت ہے جو دوسرے کی نہیں اور پورے سال میں دوسری عید کے آ نے تک ان سے یہ خوش بو مہکتی رہے گی ۔اور جب دن کے آخری وقت آ پہنچتاہے تو صدا آتی ہے کہ اپنی جگہوں کی طرف لو ٹ جائیں کہ تم لوگوں کو آئندہ سال اس روزتک خطا اور گناہ س
ے محفوظ کرلیا ہے حضرت محمد (ص) اور حضرت امیر المؤمنین (علیہما السلام) کے اعزاز وا کرام کے طفیل و بر کت سے ۔

اس کےبعد حضرت نے فرمایا اے ابو نصر کے بیٹے !تم جہاں بھی ہو کوشش کرو کہ غدیر کے دن حضرت امیر المؤمنین (ع) کے پاس حاضرہوجاؤ کیوں کہ حضرت حق ۔ اللہ سبحانہ و تعالی ۔ تمام مؤمنین و مؤمنات اور مسلمین و مسلمات بخش دیتا ہے اور ان کے ساٹه سالہ گنا ہوں سے در گزر کرتا ہے اور دوزخ کی آ گ سے آزادکرتا ہے اس سے دو گنازیادہ جتنا ماہ رمضان اور شبِ قدر اور شبِ فطر میں آ زاد کر چکا ہے ،اور جو کوئی اس دن ایک درہم صدقہ دے اس کے برابر کے شیعیان اثنی عشری کو ایک ہزار درہم دے ؛ لہٰذا جتنا تمہارے لیے مقدور و ممکن ہواپنے مؤمن بھائیوں پر احسان کرو اورہر مؤمن اور مؤمنہ کو اس روز خوش ومسرور کرو ۔

پھرآپ نے فرمایا اے اہل کوفہ ! حق ۔ سبحانہ تعالی ۔ نے تم لوگوں کو بہت زیادہ خیر وبرکت عطا کیا ہے اور حقیقتاً تم لوگ ان مومنین میں سے ہو جن کے دلوں کو اللہ سبحانہ تعالی نے ایمان کے حوالے سے امتحان کیاہے اوراس کے بعد تم خواری و ذلت میں ہو گے اور تمہارے دشمن تم پر بہت سے مظالم ڈھائیں گے اور امتحان اور آ زمائشیں تمہارے تو سط سے ہوں گے او ر بلا و مصیبتیں پے در پے تم پر ڈھائیں جائیں گی اورغم ومصیبت دور کرنااسی کے ہاتھ میں ہے ،تم سے سنگین و بڑے بلاؤں کو دور کرے گا ؛اور اللہ کی قسم ! اگر لوگ اس روز کی فضلیت کو جان لیں اور چنانچہ اس کی شرائط و آداب پر عمل کریں ،ہرروز دس مرتبہ آسمانوں کے فرشتے ان کے ساتھ مصا فحہ کریں گے اور اگر مجھے بات زیادہ لمبی ہونے کا خوف نہ ہوتا تو ضروریه بیان کرتا که اس روز کی فضیلت اور اس دن کی معرفت رکھنے والوں کوجو رتبہ ومقام جو اللہ سبحانہ و تعالی نے عطا فر مایا ہے جس کی مقدار اور اندازہ الله کے علاوہ کوئی اور بیان اور حساب و کتاب نہیں کرسکے گا۔ 
برچسب ها :