حضرت آیت اللہ جواد فاضل لنکرانی (دامت برکاتہ) کا درس خارج میں پاکستان میں شیعوں کی شہید کرنے پرایک اهم بیان

24 November 2024

05:59

۴,۶۶۶

خبر کا خلاصہ :
آخرین رویداد ها

ان دنوں میں پاکستان میں بہت سارے شیعوں کوبہت ہی المناک حالت میں شہیدکررہے ہیں،مختلف جگہوں پرمتعدد بم دھماکے اور ان میں بہت سارے افراد شہید ہوتے ہیں ایک ہی بم دھماکہ میں ٥٠ کبھی ١٠٠ افراد ایک ہی ساتھ شہید ہوتے ہیں ،اس بارے میں چند پہلووں پر بات کرنے اور ان مطالب پر توجہ دینے کی ضرور ت ہے۔
سب سے پہلا مطلب یہ ہے کہ ان قتل وغارت اور دہشتگردی کا اصلی وجہ کیا ہے ؟اوریہ کہاں سے ہورہا ہے ؟کن ممالک کے گھٹ جوڑاورکن افراد اور ہاتھوں یہ واقعات اور حادثات رونما ہو رہے ہیں ؟
یہ بہت ہی اہم مطلب ہے کہ دنیا اسلام نے ابھی تک اپنے اصلی دشمن کو نہیں پہچانا ہے ۔
لیکن ایران میں اس اسلامی انقلاب کی برکت اورامام خمینی (رضوان اللہ تعال علیہ ) کی رہبری اور ان کے بعد مقام معظم رہبری کی مدبرانہ قیادت نےلوگوں میں یہ صلاحیت پیدا کر لی ہے ،اب اگر یہاں کوئی یہ سوال کریں کہ دنیا میں اسلام کا سب سے پہلا دشمن کون ہے ؟ تو بغیر کسی جھجک کے یہ بتاتے ہیں کہ امریکا اور اس کا نامشروع فرزند اسرائیل ہے ۔
قتل وغارتگری ان کا وطیرہ رہا ہے پہلے سے تھا لیکن ابھی بہت ہی شدّ ومد سے اس کو انجام دے رہا ہے ، ان ایام میں واقع ہونے والے اتنے دردناک واقعات کے بارے میں ہم نے ابھی تک یہ نہیں سنا ہے کہ انٹرنیشنل ادارہ جات ،اورخود امریکا حتی کہ وائٹ ہاوس نے اس کی کوئی مذمت کی ہو ۔
اسی طرح فلسطین میں اتنے سارے افراد کو قتل کرتے ہیں اورکسی مذمت کا اظہارنہیں کرتے،اسی طرح عراق میں چند دنوں پہلے بین الحرمین میں جو بم دھماکا ہوا ۔
ہمارا سوال یہ ہے کہ اس طرح کے واقعات کیوں صرف اسلامی ممالک میں پیش آتے ہیں ؟ کیوں سننے میں نہیں آتا ہے کہ امریکا میں ایسا واقع پیش آیا ہے ؟جہاں پراسلام اورمسلمین نہیں ہے وہاں پرایسی کوئی چیز نہیں ہے ،جہاں کہیں بھی مسلمان ہوں وہاں پر سوچے سمجھے پروگرام کے تحت اس طرح کراتے ہیں !!!
ہمیں اس کے اصلی محرک کو سمجھنا چاہئے ، پاکستان اورعراق کے عوام اورعلماء سے عرض کرتا ہوں : اس بات پر یقین پیدا کرنا بہت ہی اہم ہے کہ آپ سب کا اصلی اور حقیقی دشمن امریکا اور اسرائیل ہے ، یہ اسلام کو ختم کرنے کے درپے ہیں ، آج ہمیں یہ نظر آرہا ہے کہ یورپین ممالک میں ہر روز اسلام کو رونق مل رہی ہے اور دوسرے مذاہب کو چھوڑ کر اسلام کی طرف آ رہے ہیں ، اور مسلمانوں کے درمیان میں سے بھی شیعہ بہت عروج کی طرف جا رہا ہے اور قابل توجہ تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے ،یہ دشمن کی آنکھ میں چپ رہا ہے اس میں یہ دیکھنے کی طاقت نہیں ہے لہذا اس کو ختم کرنے کے لئے یہ سب کر رہا ہے ۔

حضرت آیت اللہ جواد فاضل لنکرانی (دامت برکاتہ) کا درس خارج میں پاکستان میں شیعوں کی شہید کرنے پرایک اهم بیان
سعودی عرب بہت زیادہ پیسہ خرچ کرتا ہے تا کہ عراق کی حکومت ختم کریں ،کیوں ایسا کرتا ہے ؟ اس لئے چونکہ یہ ایک شیعی حکومت ہے ، اگرچہ عراق کی اس حکومت میں وہاں کے تمام لوگ ،تمام پارٹیاں ، مذاہب اورقبایل شامل ہیں ،لیکن اس کے باوجود اس حکومت کو برداشت نہیں کرتے ۔
یہ حادثات اسلام اورتشیع کی رشد ونمو کو بیان کرتا ہے،اگراسلام میں کوئی رشد نہ ہوتا تو یہ لوگ اس طرح نہیں کرتے ، بہت ہی اخراجات کے بعد ایسا واقعہ پیش آتا ہے ، چونکہ بہت سارے جگہوں پر بموں کو پھٹنے سے پہلے خنثی کرلیتے ہیں لیکن ممکن ہے سومیں سے ایک میں یہ لوگ اپنے نتیجہ پر پہنچے ، تو اس لحاظ سے بہت زیادہ خرچ کرنے کے بعد یہ واقعات رونما ہوتے ہیں ۔
تیسرا مطلب یہ ہے کہ اب ان حالات میں ہمارا کیا وظیفہ ہے ؟ سب سے پہلا وظیفہ تو یہ ہے کہ ان واقعات پراپنے غم وغصہ کا اظہارکریں ، اورساتھ میں ان  شہیدوں کے وارثین اورمجروحیں سے ہمدردی کا اظہار کریں ، حوزہ علمیہ کو ہمدردی کرنا چاہئے ، ایسا نہیں ہو سکتا کہ پاکستان اورعراق میں ایسے دل سوز واقعات  پیش آئے ، بے گناہ لوگ شہید ہو جائے ، اور ہم یہی کہہ کر بیٹھ جائیں کہ کوئی واقعہ رونما ہوا ہے ! ایسا نہیں ہونا چاہئے ،ہمیں اس بارے میں ہمدردی کا ظہار کرنا چاہئے ، اورحوزہ علمیہ اپنے اس ہمدردی کو اسلامی دنیا تک پہنچائے ، اسی سلسلے میں بعض مراجع عظام  احتجاج کے طور پر ہفتہ کے دن چھٹی کا اعلان کیا ہے ۔
ہم سب کو ان کی پیروری کرنی چاہئے ، اور اس دن ان مصیبت دیدہ اور غم زدہ افراد کے ساتھ ہمدردی کا اعلان کرنا چاہئے ، ہرانسان اپنی جگہ پر ان واقعات پر غم وغصہ کا اظہار کریں ،خود اور اپنے خدا کے درمیان اس بارے میں غمگین ہو جائے ،ایک مسلمان ایران میں شہید ہو جائے یا پاکستان میں، افغانستان میں ہو یا عراق میں یا کسی اور جگہ پر ، جہاں پر بھی ہو ہمیں اس بارے میں ہمدردی کا اظہار کرنا چاہئے ۔
چوتھا مطلب یہ ہے کہ ہم اس پیغام کو تمام اسلامی دنیا تک پہنچائے ، بعض اسلامی ممالک ابھی تک امریکا کے گود میں بیٹھا ہوا ہے جیسے سعودی عرب ،اور بحرین کی حکومت ، ان کو جان لینا چاہئے کہ ان کا یہ کام بہت بڑی غلطی ہے اور جس راستہ پریہ لوگ چل رہے ہیں اس راستے وہ کہیں نہیں پونہچیں گے اور کوئی نتیجہ نہیں ملے گا ،ممکن ہے کچھ مختصر مدت کے لئے اسلحہ اور قدرت کی طاقت سے ان کو بچا کر رہ سکیں لیکن آیندہ یہ ختم ہو کر رہیں گے انشاء اللہ ۔
ان کو چاہئے کہ امریکا کے گود سے باہر نکل آئے ،امریکا نے مدتوں سے مختلف ممالک میں مسلمانوں کو اپنے پنجہ میں پکڑا ہوا ہے ، اس کی یہ دوسروں کو مغلوب کرنے کی صفت ختم ہونی چاہئے ، جس طرح ایران میں امریکا کی سپر طاقت ہونا ناکام ہوا اور اسے شکست ملی ،پوری دنیا میں اسے شکست ملی چاہئے ، الحمد للہ اس انقلاب اسلامی ایران کی وجہ سے بہت سے جگہوں پر اس کی سپر طاقت ہونا خاک میں ملا ہے لیکن یہ آج پھر دوبارہ زندہ ہونے کی کوشش میں ہے ، اسے قبول کرنے کے لئے تیار نہیں کہ ہمیں شکست ہوئی ہے اب ہم اپنے کام سے کام رکھیں ،بلکہ دوبارہ اپنے جہد و سعی میں مشغول ہیں ،ان شہادتوں ، حادثات اور دہشتگردیوں کی وجہ سے پہلے سے ہمیں زیادہ سے زیادہ بیدار اورآگاہانہ طور پر عمل کرنے کی ضرورت ہے ۔
امید ہے خداوند متعال ان شہداء کو بہشت برین میں جگہ عنایت فرمائیں گے اور پغمبر اکرم (ص) اور آل پیغمبر (ع) کے ساتھ محشور فرمائیں(آمین) ۔
 وصلی اللہ علی محمد وآلہ الطاہرین۔




 

 

 

 

برچسب ها :