حضرت امام جواد علیہ السلام کی روز شہادت کی مناسبت سے تسلیت
05 December 2025
12:24
۲,۸۰۴
خبر کا خلاصہ :
-
"ٹرمپ جیسے احمق کو اس حقیقت کا شعور نہیں کہ اس اسلامی نظام کی قیادت، جو دینی مرجعیت پر قائم ہے، محض ایک ملک کی قیادت نہیں بلکہ پوری امتِ مسلمہ کی نمائندہ اور اس کے عقیدے و وقار کا ترجمان ہے۔"
-
آیت اللہ فاضل لنکرانی(دام عزہ) کی طرف سے سپاہ کے سرداروں ،ایٹمی سائنسدانوں اور بے گناہ عوام کی شہادت پر تعزیتی پیغام
-
8 شوال المکرم وہابیوں کے ہاتھوں بقیع میں آئمہ معصومین (ع) کے قبور مطہر کی تخریب تسلیت باد
-
جہان ہستی کے انوار
-
آج اسلام کا سب سے بڑا دشمن، اسرائیل ہے
-
آج اسلام کا سب سے بڑا دشمن، اسرائیل ہے
السَّلامُ
عَلَیْکَ یَا أَبَا الْحَسَنِ عَلِیَّ بْنَ مُحَمَّدٍ
الزَّکِیَّ الرَّاشِدَ النُّورَ
الثَّاقِبَ وَ رَحْمَةُ اللهِ وَ بَرَکَاتُهُ

آسمان امامت و ولایت کی نویں اختر تابناک حضرت جواد الائمہ علیہ السلام کی شہادت
کی مناسبت سے حضرت امام زمانہ (عج) اور تمام شیعیان کی خدمت میں تسلیت اور تعزیت
عرض کرتے ہیں ۔
اسی مناسبت سے آپ (ع) کے کچھ گہر بار کلمات تمام محبین اور شیعیان کی خدمت میں
پیش کرتے ہیں:
قَالَ الجَوَادُ(ع): «أَقْصَدُ الْعُلَمَاءِ لِلْمَحَجَّةِ الْمُمْسِکُ عِنْدَ الشُّبْهَةِ»
امام جواد (ع) نے فرمایا : استدلال میں میانہ رو دانشور وہ ہے جو شبہات سے تمسک
کرنے سے پرہیز کرے ۔
»مَنْ
أَحَبَّ الْبَقَاءَ فَلْیُعِدَّ لِلْمَصَائِبِ قَلْباً صَبُوراً»
جو شخص ہمیشہ باقی رہنا چاہتا ہے اسے مصائب کے لئے ایک صبور دل تیار رکھنا چاہئے۔
«الْعَامِلُ
بِالظُّلْمِ وَ الْمُعِینُ لَهُ وَ الرَّاضِی بِهِ شُرَکَاء»
جو شخص ظلم کرتا ہے اور جو اسے مدد کرتا ہے اور جو اس ظلم پر راضی ہوتا ہے ، یہ
تینوں اس ظلم کے گناہ میں شریک ہیں ۔
«التَّوْبَةُ عَلَى
أَرْبَعَةِ: دَعَائِمَ نَدَمٍ بِالْقَلْبِ وَ اسْتِغْفَارٍ بِاللِّسَانِ وَ عَمَلٍ
بِالْجَوَارِحِ وَ عَزْمٍ أَنْ لَا یَعُودَ»
توبہ کی چار بنیاد ہیں : ١ ۔ دل سے پشیمان ہوا ۔٢۔ زبان سے استغفار کرنا۔ ٣۔ اعضاء
کے ذریعہ عمل کرنا ۔ ٤۔ اور اس گناہ کو تکرار نہ کرنے کا مصمم ارادہ کرنا ۔
«وَ ثَلَاثٌ مِنْ
عَمَلِ الْأَبْرَارِ: إِقَامَةُ الْفَرَائِضِ وَ اجْتِنَابُ الْمَحَارِمِ وَ
احْتِرَاسٌ مِنَ الْغَفْلَةِ فِی الدِّینِ»
یہ تین کام ابرار اور نیک انسانوں کے کاموں میں سے ہیں : واجبات کو انجام دینا ،
محرمات سے اجتناب اور دین میں غفلت کرنے سے پرہیز کرنا۔
«وَ ثَلَاثٌ
یُبَلِّغْنَ بِالْعَبْدِ رِضْوَانَ اللهِ: کَثْرَةُ الِاسْتِغْفَارِ وَ خَفْضُ
الْجَانِبِ وَ کَثْرَةُ الصَّدَقَةِ»
تین چیزیں انسان کو رضوان خدا تک پہنچاتا ہے : بہت زیادہ استغفار کرنا ، خوش
اخلاقی اور بہت زیادہ صدقہ دینا۔
«وَ أَرْبَعٌ مَنْ کُنَّ
فِیهِ اسْتَکْمَلَ الْإِیمَانَ: مَنْ أَعْطَى لِلهِ وَ مَنَعَ فِی اللهِ وَ
أَحَبَّ لِلهِ وَ أَبْغَضَ فِیهِ»
یہ چار چیزیں جس کسی میں بھی ہو اس کا ایمان کامل ہے : ہروہ شخص جو خدا کے لئے
عطاء کرتا ہو ، اور خدا کے لئے منع کرتا ہو ، خدا کے لئے کسی سے دوستی کرتا ہو اور
خدا کی راہ میں دشمنی کرتا ہو ۔
«وَ ثَلَاثٌ مَنْ
کُنَّ فِیهِ لَمْ یَنْدَمْ: تَرْکُ الْعَجَلَةِ وَ الْمَشُورَةُ وَ التَّوَکُّلُ
عِنْدَ الْعَزْمِ عَلَى اللهِ عَزَّوَجَل»
تین چیزین ایسی ہیں کہ اگر یہ تینوں کسی میں ہو تو وہ کبھی بھی پشیمان نہیں ہو گا:
جلدی بازی نہیں کرنا ، مشورہ کرنا ، کسی کام کو انجام دیتے وقت خدا پر توکل کرنا ۔
)مصادر روایات: بحارالأنوار، ج 75، ص 81 )