یمن کے واقعات کے بارے میں حضرت آیت الله فاضل لنکرانی(دامت برکاته) کے بیانات 31 / 1 / 94

03 July 2024

20:01

۲,۵۴۲

خبر کا خلاصہ :
آخرین رویداد ها


میں چند دن پہلے کسی انٹرویو میں اور  اس کے بعد کرج میں تقریر میں یمن کے حالات کے بارےمیں کچھ مطالب بیان کر چکا ہوں۔

سعودی عرب آمریکا کے کہنے پر اس پورے منطقہ کے مسلمانوں کا جانی دشمن بنا ہوا ہے، سب سے پہلے شام میں داعش کو آگے لایا، او ر اسے ہر طرح کی مالی امداد فراہم کی،داعش کی مالی معاونت  بنیادی طور پر سعود ی عرب اور قطر نے کیا ہے اور ابھی بھی یہ مالی امداد جاری ہے، بحرین کے واقعہ میں ، بہت ہی سخت انداز میں بحرین کے شیعوں کو  سرکوب کیا اور فوج کو آگے لائے ، ہم  ان چیزوں کو دیکھ رہے ہیں اورٹی وی سے یہ چیزیں ہم سب کے سامنے ہیں ، لیکن ان میں سے کسی ایک میں بھی یہ لوگ اپنے اہداف تک نہیں پہنچے ہیں۔

لیکن یمن کا مسئلہ شام، بحرین اور دوسرے جگہوں سے بالکل مختلف ہے،اب یہ دیکھنا ہو گا کہ  یمن پر حملہ کرنے میں سعودی عرب کا کیا مقصدہے۔

ایک مطلب یہ ہے کہ یمن میں وہاں کے شیعوں کو حکومت ملی ہے ، اس وجہ سے سعودی عرب کو یہ ڈر  ہے کہ کہیں خود اس کے ملک میں کوئی انقلاب زور نہ پکڑیں، کیونکہ یمن، شام، عراق اور لبنان وہ ممالک ہیں جہاں پر واقعی میں ایران کے انقلاب کے اثرات ہیں ، اور یہ سب اس نظام کی بدولت ہے، کہ اس انقلاب کے اثرات حتی بحرین میں بھی ہے، بحرین ، یمن ، شام، عراق اور لبنان کے لوگوں اور جوانوں نے وہاں کے اہل فکر و دانش میں جنب و جوش پیدا کیا ہے ، یہ سب انہوں نے انقلاب اسلامی سے اخذ کیا ہے ، اور آج دشمن بھی اس حققیت سے بخوبی آگاہ ہیں۔

البتہ حزب اللہ کا وجود خدا وند متعالی کی طرف سے ہے یہ جمہوری اسلامی ایران کے توسط سے وجود میں آیا،آمریکا اور اسرائیل آج یہ دیکھ رہا ہے کہ آج یہ تمام ممالک ان کے ہاتھوں سے جارہا ہے ، صرف سعودی عرب اور قطر باقی رہ گیاہے، اور باقی اکثر ممالک ان کے ہاتھوں سے نکل چکا ہے۔

آمریکا اور اسرائيل کے لئے اپنے مادی فائدوں کے علاوہ کوئی چیز نظر نہیں آتی،سالوں سے ان ممالک پر قبضہ کیا ہوا ہے ، ان ممالک کو دھوکہ دیا ہوا ہے، ان ممالک کے روساء کو بے چارہ عوام کے پیسوں سے آمریکا کے اسلحہ بنانے والے کارخانوں سے اسلحہ لینے پر مجبور کیا ہوا ہے اور عجیب و غریب قسم کے اسلحہ لے رہے ہیں۔

ان تمام مسائل کے مد نظر سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ حوزات علمیہ ، شیعہ عوام، بزرگان پوری دنیا میں یمن کی حالات کے بارے میں کوئی اقدام کرے ،ان حالات میں ہم یمن کے بے چارہ لوگوں کو تنہا نہ چھوڑیں،یمن کی حالات بہت ہی زیادہ  وحشتناک ہے ، جو چیزیں میڈیا میں بتا رہے ہیں یہ شاید صرف ایک حصہ ہو، لیکن حالات ان سے بہت زیادہ خراب ہے۔

اسی چار ہفتہ میں اس ملک کے حساس جگہوں کو  نابود کر چکا  ہے، بہت سارے افراد مارے جاچکے ہیں ، بہت سارے زخمی ہیں، اب ان کی دفاع میں آواز بلند کرنا ہمار شرعی وظیفہ ہے، جس طرح ہم نے فلسطین کی حمایت کی ہے، اور ان حمایت کا اثر بھی ہوا ہے ،اگرچہ وہ اثر کچھ دیرسی ہی ہوا لیکن اثر تو ہوا ہے ، اس کا اثر یہ ہوا ہے کہ آج اسرائيل کے پاس   زیادہ جرات نہیں ہے اور فلسطین میں کچھ حد تک امن قائم ہوا ہے ،یمن کے حوالے سے بھی یہی بات ہے کہ یمن والوں کی بھی حمایت کرنی چاہيے ان کی مظلومیت میں ہمیں بھی شریک ہونا چاہئے، اس واقعہ کا ایک رخ یہ ہے کہ جس کے بارے میں ہمیں توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔

اس واقعہ کا دوسرا رخ یہ ہے کہ اس واقعہ کی وجہ سے دنیا میں سعودی عرب  کا جو اعتبار تھا وہ بالکل ختم ہو گیا۔

مقام معظم رہبری نے یہ جو جملہ فرمایا کہ آپ کے دوسرے جملات کی طرح یہ جملہ بھی بہت ہی گہرا اور دقیق جملہ ہے ، کہ اسلامی ممالک میں سعودی عرب اسی وجہ سے تھے کہ خارجہ پالیسی میں  کہیں کوئی مداخلت نہیں کرتا تھا ، آپ کے بقول ان کی ایک وقار اور آرامش تھی اسی وجہ سے دوسرے ممالک ان کا کہنا مانتے تھے ، لیکن یمن کے واقعہ میں انہوں نے اپنی حیوانیت اور وحشی گری کو دیکھایا اورغیر انسانی کام میں اسرائيل سے بھی آگے نکل گیا۔

لہذا اسلامی ممالک میں سعودی عرب کا اعتبار ہمیشہ کے لئے ختم ہو گیا، یہ جو ابھی تازہ تازہ حکومت پر پہنچی ہے یا جن کو آمریکا نے بہت ہی زیادہ دھوکہ دیا ہے ، البتہ عالمی میڈیا میں سعودی عرب  کا اعتبار ختم ہونا ہماری ليے بہت بڑی کامیابی ہے، سعودی عرب نہ صرف خارجہ پالیسی میں اعتدال کی وجہ سے بلکہ  اہل سنت کی نسبت فقہی مسائل میں  بھی  ان کو ماننا جانتا تھا اگرچہ خوش قسمتی سے مصر کے علماء ان کو قبول نہیں کرتے ہیں۔

کچھ عرصہ پہلے الازہر کے مسول احمد الطیب نے کھلے الفاظ میں بتا دیا ہے کہ سعودی عرب کے مفتی شیعوں کے بارے میں جو کچھ بتاتے ہیں ہمیں وہ قابل قبول نہیں ہے ، یہ دنیا اسلام میں لوگوں کو حقیقت کو بیان کرتا ہے، دنیا اسلام آج دیکھ رہا ہے کہ سعودی عرب کس قسم کے وحشیانہ کام میں مشغول ہیں،کہ آج وہ خود آمریکا کے فوجی کاموں کو انجام دے رہا ہے، اگر آمریکا یا اسرائيل خود اپنے فوجیوں کو یمن میں لا کر حملہ کرتے تو اس سے زیادہ نہیں کر سکتا، آج سعودی عرب وہی کچھ کر رہا ہےجو ان ممالک کے فوج کر لیتے۔

یہ آج دنیا اسلام کے لئے ایک کامیابی ہے ، اگر دنیا کے گوشہ و کنار میں کچھ اہل سنت سعودی عرب کے احترام کے قائل تھے ،تو آج ان کی ان وحشیانہ کاموں نے جس انسانیت کے منافی ہیں وہ اعتبار اور احترام ختم ہو گیا ہے ،وہ لوگ اسی احترام او ر اعتبار کی وجہ سے بہت سے کام کر سکتے تھے اور کر رہے تھے۔

ہمیں یمن کے حوالہ سے ہونے والے ان مظاہروں میں شرکت کرنی چاہئے اور یمن کے لوگوں کی حمایت کرنی چاہئے ، اور اس ماہ مبارک رجب میں خداوند متعالی کی درگاہ سے دعا کریں کہ ہم پر اپنے رحمتوں کو نازل فرمائيں اور سعودی عرب اور دشمنان اسلام کی شر سے عالم اسلام محفوظ رکھے انشاء اللہ ۔

برچسب ها :