ولادت با سعادت حضرات امام حسين(ع)،امام سجاد(ع) اور حضرت ابوالفضل العباس(ع) مبارک باد
05 December 2025
12:24
۳,۴۰۷
خبر کا خلاصہ :
-
"ٹرمپ جیسے احمق کو اس حقیقت کا شعور نہیں کہ اس اسلامی نظام کی قیادت، جو دینی مرجعیت پر قائم ہے، محض ایک ملک کی قیادت نہیں بلکہ پوری امتِ مسلمہ کی نمائندہ اور اس کے عقیدے و وقار کا ترجمان ہے۔"
-
آیت اللہ فاضل لنکرانی(دام عزہ) کی طرف سے سپاہ کے سرداروں ،ایٹمی سائنسدانوں اور بے گناہ عوام کی شہادت پر تعزیتی پیغام
-
8 شوال المکرم وہابیوں کے ہاتھوں بقیع میں آئمہ معصومین (ع) کے قبور مطہر کی تخریب تسلیت باد
-
جہان ہستی کے انوار
-
آج اسلام کا سب سے بڑا دشمن، اسرائیل ہے
-
آج اسلام کا سب سے بڑا دشمن، اسرائیل ہے
«السَّلامُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِ اللهِ
صَلَّى اللهُ عَلَيْكَ يَا أَبَا عَبْدِ اللهِ رَحِمَكَ اللهُ يَا أَبَا عَبْدِ
اللهِ لَعَنَ اللهُ مَنْ قَتَلَكَ وَ لَعَنَ اللهُ مَنْ شَرِكَ فِي دَمِكَ وَ
لَعَنَ اللهُ مَنْ بَلَغَهُ ذَلِكَ فَرَضِيَ بِهِ أَنَا إِلَى اللهِ مِنْ ذَلِكَ
بَرِيءٌ»
«يَا أَبَا الْحَسَنِ
يَا عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ يَا زَيْنَ الْعَابِدِينَ يَا ابْنَ رَسُولِ اللهِ
يَا حُجَّةَ اللهِ عَلَى خَلْقِهِ يَا سَيِّدَنَا وَ مَوْلانَا إِنَّا
تَوَجَّهْنَا وَ اسْتَشْفَعْنَا وَ تَوَسَّلْنَا بِكَ إِلَى اللهِ وَ قَدَّمْنَاكَ
بَيْنَ يَدَيْ حَاجَاتِنَا يَا وَجِيها عِنْدَ اللهِ اشْفَعْ لَنَا عِنْدَ الله»
«السَّلامُ عَلَيْكَ يَا
أَبَاالْفَضْلِ الْعَبَّاسَ ابْنَ أَمِيرِالْمُؤْمِنِينَ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا
ابْنَ سَيِّدِ الْوَصِيِّينَ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا ابْنَ أَوَّلِ الْقَوْمِ
إِسْلاما وَ أَقْدَمِهِمْ إِيمَانا وَ أَقْوَمِهِمْ بِدِينِ اللهِ وَ أَحْوَطِهِمْ
عَلَى الْإِسْلام»
اہلبیت پیغمبر اکرم (ص) کے تین انوار
تابناک ؛
حضرت سید الشهداء؛ امام
حسین(علیه السّلام)
حضرت باب الحوائج؛ ابوالفضل
العباس(علیه السّلام)
حضرت زین العابدین؛ امام
سجاد(علیه السّلام)
کے ایام ولادت باسعادت کے سلسلے میں حضرت
حجة بن الحسن المهدی(عج)
اور تمام شیعیان کی
خدمت میں ھدیہ تبریک اور تهنیت پیش کرتے ہیں
قَالَ حُسَینُ بنُ عَلِیٍّ(ع): «الْإِخْوَانُ
أَرْبَعَةٌ فَأَخٌ لَكَ وَ لَهُ وَ أَخٌ لَكَ وَ أَخٌ عَلَيْكَ وَ أَخٌ لَا لَكَ
وَ لَا لَهُ فَسُئِلَ عَنْ مَعْنَى ذَلِكَ فَقَالَ ع الْأَخُ الَّذِي هُوَ لَكَ وَ
لَهُ فَهُوَ الْأَخُ الَّذِي يَطْلُبُ بِإِخَائِهِ بَقَاءَ الْإِخَاءِ وَ لَا
يَطْلُبُ بِإِخَائِهِ مَوْتَ الْإِخَاءِ فَهَذَا لَكَ وَ لَهُ لِأَنَّهُ إِذَا
تَمَّ الْإِخَاءُ طَابَتْ حَيَاتُهُمَا جَمِيعاً وَ إِذَا دَخَلَ الْإِخَاءُ فِي حَالِ
التَّنَاقُضِ بَطَلَ جَمِيعاً وَ الْأَخُ الَّذِي هُوَ لَكَ فَهُوَ الْأَخُ
الَّذِي قَدْ خَرَجَ بِنَفْسِهِ عَنْ حَالِ الطَّمَعِ إِلَى حَالِ الرَّغْبَةِ
فَلَمْ يَطْمَعْ فِي الدُّنْيَا إِذَا رَغِبَ فِي الْإِخَاءِ فَهَذَا مُوَفِّرٌ
عَلَيْكَ بِكُلِّيَّتِهِ وَ الْأَخُ الَّذِي هُوَ عَلَيْكَ فَهُوَ الْأَخُ الَّذِي
يَتَرَبَّصُ بِكَ الدَّوَائِرَ وَ يُغَشِّي [يُفْشِي السَّرَائِرَ وَ يَكْذِبُ
عَلَيْكَ بَيْنَ الْعَشَائِرِ وَ يَنْظُرُ فِي وَجْهِكَ نَظَرَ الْحَاسِدِ
فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ الْوَاحِدِ وَ الْأَخُ الَّذِي لَا لَكَ وَ لَا لَهُ فَهُوَ
الَّذِي قَدْ مَلَأَهُ اللَّهُ حُمْقاً فَأَبْعَدَهُ سُحْقاً فَتَرَاهُ يُؤْثِرُ نَفْسَهُ
عَلَيْكَ وَ يَطْلُبُ شُحّاً مَا لَدَيْك»؛(تحف
العقول: 247)
امام حسین(ع) نے فرمایا:
برادر اور(دوستي) کی چارقسمیں:
1۔وہ بھائي جو خود اپنے لئے اور تمھارے لئے فائدہ مند ہوں
2۔وہ بھائی جو صرف تمہیں فائدہ پہنچاتا ہے ۔
3۔ وہ بھائی جو صرف تمہارے ضرر میں ہوں۔
4۔ وہ بھائی جو نہ تمہیں کوئی فائدہ پہنچاتا ہے اور نہ وہ اپنے لئے مفید ہے۔
اس کے معنی کے بارے میں سوال ہوا،تو آپ(ع) نے فرمایا:
1۔وہ بھائی جو خود اپنے اور تمہارے لئے مفید ہو،وہ ہے جو تم سے رابطہ کرنے کا ہدف تمہارے ساتھ دوستی قائم کرنا ہے ،یہ نہیں چاہتا کہ تمہارے ساتھ جو دوستی ہے وہ خراب ہو جائے ،کیونکہ اگر برادری کا یہ عہد و پیمان کمال تک پہنچ جائے تو یہ دونوں کی زندگی میں خوشی کا سبب ہو گا۔لیکن اگر یہ دوستی ختم ہو جائے تو دونوں کو نقصان پہنچے گا۔
2۔وہ بھائی جو تمہارے لئے مفید ہے یہ وہ شخص ہے جسے تم سے کوئي لالچ نہیں ہے ، بلکہ یہ ہمیشہ تمہارا مشتاق اور تم سے محبت کرتا ہے ، لہذا تم سے جو ارتباط بنایا ہے اس میں اس کا دنیوي لحاظ سے کوئی لالچ نہیں ہے اور کلی طور پر یہ تمہارے فائدہ میں ہے ۔
3۔وہ بھائي جو تمہارے لئے نقصان دہ ہے یہ وہ شخص ہے جو تمہارے لئے کسی ناگوار واقعہ کے پیش آنے کی انتظار میں رہتا ہے وہ جب تنہائي میں تمہارا ہم فکر نہیں ہے ،وہ رشتہ داروں اور دوستوں میں تم سے جھوٹی نسبت دیتا ہے ، اور حسد کی نگاہ سے تمہاری طرف دیکھتا ہے ،ایسے شخص پر خدا کی لعنت ہو۔
4۔ وہ دینی بھائی جو نہ تمہارے فائدہ میں ہے اور نہ تمہارے نقصان میں ،یہ وہ شخص ہے کہ خدانے اس کی وجود کو حماقت سے بھرا دیا ہے اور اسے اپنی رحمت سے دور کیا ہے ، آپ اسے دیکھو گے کہ وہ اپنے آپ کو ہمیشہ تم پر ترجیح دیتا ہے، اور جو تمہارے پاس ہے اس کی وجہ سے لالچی طور پر ہمیشہ تمہارے ساتھ ہے ۔
*******************
قَالَ علیُّ بنُ
الحُسَین(ع): «طَلَبُ الْحَوَائِجِ إِلَى النَّاسِ مَذَلَّةٌ لِلْحَيَاةِ وَ
مَذْهَبَةٌ لِلْحَيَاءِ وَ اسْتِخْفَافٌ بِالْوَقَارِ وَ هُوَ الْفَقْرُ
الْحَاضِرُ وَ قِلَّةُ طَلَبِ الْحَوَائِجِ مِنَ النَّاسِ هُوَ الْغِنَى الْحَاضِر»؛(تحف
العقول: 279)
امام سجاد(ع) نے فرمایا:
لوگوں سے مانگنا اور کسی چیز کا طلب
کرنا زندگی کو ذلیل اور شرم و حیا کو ختم کر دیتاہے، اور انسان کی وقار عزت اور
احترام کو ختم کر دیتا ہے ،جس شخص کا ہاتھ ہمیشہ لوگوں کی طرف دراز ہو وہ ہمیشہ
فقیراور محتاج مند ہے اور اس کے برخلاف جو شخص صرف بہت ہی ضرورت کے موقع کے علاوہ
کسی سے مدد نہیں لیتا ہو وہ ہمیشہ بے نیاز اور مالدار ہے ۔
*******************
قال الصَّادِقُ(ع):
«كان عمّنا العبّاس نافذ البصيرة، صلب الايمان، جاهد مع أبى عبد الله، و أبلى بلاء
حسنا، و مضى شهيدا»؛(عمدة
الطالب: 349)
امام صادق(ع) نے فرمایا:
میرا قابل قدر چچا عباس بصیرت راسخ، عظيم کیاست و دوراندیشی، بہت شدید اور مضبوط ایمان کے مالک تھے ،امام حسین علیہ السلام کے ساتھ دلیرانہ انداز میں مبارزہ کیا اور خدا کے راہ میں اپنی جان کو پیش کر کے سرفراز اور سربلند ہوئے او شجاعانہ جہاد کے بعد شہادت کے درجہ پر فائز ہوئے ۔
قَالَ عَلِيُّ بْنُ
الْحُسَيْنِ(ع): «رَحِمَ اللهُ الْعَبَّاسَ فَلَقَدْ آثَرَ وَ أَبْلَى وَ فَدَى
أَخَاهُ بِنَفْسِهِ حَتَّى قُطِعَتْ يَدَاهُ فَأَبْدَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَ
بِهِمَا جَنَاحَيْنِ يَطِيرُ بِهِمَا مَعَ الْمَلَائِكَةِ فِي الْجَنَّةِ كَمَا
جَعَلَ لِجَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَ إِنَّ لِلْعَبَّاسِ عِنْدَ اللهِ
تَبَارَكَ وَ تَعَالَى مَنْزِلَةً يَغْبِطُهُ بِهَا جَمِيعُ الشُّهَدَاءِ يَوْمَ
الْقِيَامَةِ»؛(الأمالي الصدوق: 462)
امام سجاد(ع)نے فرمایا :
خدا رحمت کرے میرے چچا عباسؑ پر کہ جنہوں نے حقیقی طور پر
ایثار ، جانبازی اور وفاداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے بھائی کی خاطر اپنی جان فدا کی
اور اپنے دونوں بازووں کو ان کے راہ میں کٹوایا۔خداوند متعال نے ان دنیاوی
ہاتھوں کی جگہ جعفر طیار بن ابی طالب علیہما السلام، کی طرح انہیں بھی دو بال عطا
فرمائے جن کے ذریعے وہ جنت میں محو پرواز رہتے ہیں۔ عباس کو اللہ تعالی کی بارگاہ
میں وہ منزلت و مرتبت حاصل ہے کہ روز قیامت تمام شہداء ان کے مقام پر رشک کھاتے
ہیں۔