شہادت امام محمد بن علی النقی الہادی علیہ السلام

26 December 2024

20:32

۲,۴۴۱

خبر کا خلاصہ :
آخرین رویداد ها

یا اَبا الحَسَنِ یا عَلِیَّ بنَ مُحَمَّدٍ اَیُّهَا الهادیِ النِّقِیُّ یَابنَ رَسوُلِ اللّهِ یا حُجَّةَ اللّهِ عَلی خَلقِهِ یا سَیِدَناوَ مَولانا اِنا تَوَجَّهنا وَستَشفَعنا وَ تَوَسَّلنا بِکَ اِلیَ اللّهِ وَ قَدَّمناکَ بَینَ یَدَی حاجاتِنا یا وَجیهاً عِندَاللّهِ اِشفَع لَنا عِندَاللّه۔

آسمان امامت و ولایت کے دسویں ستارہ درخشان حضرت امام محمد نقی ھادی علیہ السلام کےروز شہادت کی مناسبت سے حضرت امام زمان عج اور آپ کے تمام محبین کی خدمت میں تسلیت پیش کرتے ہیں اور اسی مناسبت سے آپ کے چند گہربار فرامین پیش خدمت ہے ۔

الْغَضَبُ عَلى مَنْ لا تَمْلِكُ عَجْزٌ، وَعَلى مَنْ تَمْلِكُ لُؤْمٌ۔)مستدرك الوسائل؛ج12، ص11، ح13376۔(
جس پر تمہارا تسلط نہیں اس پر غصہ ہونا عاجزی ہے اور جس پر تسلط ہے اس پر غصہ ہونا پستی ہے۔

مَنۡ جَمَعَ لَكَ وُدَّهُ وَرَأیَهُ فَأجۡمَعۡ لَهُ طَاعَتَكَ۔)تحف العقول، ص483۔(
جو بھی تم سے دوستی کا دم بھرے اور نیک مشورہ دے تم اپنے پورے وجود کے ساتھ اس کی اطاعت کرو۔

اُذكُرْ مَصْرَعَكَ بَيْنَ يَدَىْ أهْلِكَ لا طَبيبٌ يَمْنَعُكَ، وَلا حَبيبٌ يَنْفَعُكَ۔) بحار الانوار: ج 75، ص370، ح4(
اپنے گھر والوں کے سامنے (حالت احتضار میں لاچار) پڑے رہنے کو یاد کرو جب نہ طبیب تمہیں (مرنے سے) سے بچا سکتا ہے اور نہ حبیب (دوست) تمہیں کوئی فائدہ پہنچا سکتا ہے۔

اَلْمُصيبَةُ لِلصّابِرِ واحِدَةٌ وَ لِلْجازِعِ اِثْنَتان۔)بحار الانوار ، ج75، ص326۔(
مصیبت صبر كرنے والے كے لئے اکہری (ایك ہی) اور بے صبری کرنے والے كے لئے دوہری ہے۔

مَنْ هانَتْ عَلَيْهِ نَفْسُهُ فَلا تَأمَنْ شَرَّهُ) تحف العقول، ص483۔(

جس کا نفس پست ہو جائے اس کے شر سے اپنے کو محفوظ مت سمجھو۔

اِذَا كانَ زَمانُ العَدلِ فيهِ أَغلَبَ مِنَ الجَورِ فَحَرامٌ أَن یظُنَّ بِاَحَدٍ سُوءً حَتّی یَعلَمَ ذالِكَ مِنهُ واِذَا كانَ زَمانُ الجَورِ أَغلَبَ فیهِ مِنَ العَدلِ فَلَیسَ لِأَحَدٍ أَن یَظُنَّ بِاَحَدٍ خَیراً ما لَم یَعلَم ذالِكَ مِنهُ۔( مستدرک الوسائل، ج9 ص145)

ہرگاہ معاشرے میں عدل و انصاف ظلم وستم پر غلبہ کرے،کسی پر بدگمانی کرنا حرام ہے مگر یہ کہ وہ اس کے بارے میں یقین تک پہنچے؛ اور ہر گاہ ظلم وستم عدل و انصاف پر غالب آجائے تو کسی کے لئے جاغز نہیں ہے کہ کسی کے بارے میں حسن ظن رکھے مگر یہ کہ اس کے بارے میں یقین حاصل کرے۔

 

برچسب ها :