ماہ مبارک رمضان میں خودسازی کی طرف توجہ
24 November 2024
02:33
۱,۹۴۳
خبر کا خلاصہ :
-
امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی ولادت با سعادت مبارک باد۔
-
سید مقاومت؛ سید حسن نصرالله کی شہادت کی مناسبت سے حضرت آیت الله فاضل لنکرانی کا تسلیتی پیغام
-
اربعین سيد الشہداء حضرت امام حسین عليہ السلام کی مناسبت سے تسلیت عرض کرتے ہیں
-
یہ مخلص عالم دین خدمت اور جدوجہد کی علامت تھے اور اپنی پوری عمر کو مختلف ذمہ داریوں کو قبول کرتے ہوئے اپنی پوری زندگی اسلام کی خدمت میں گزاری۔
-
بدعت اور انحرافات کی تشخیص ایک استاد کی ممتاز خصوصیت ہے
-
ولات با سعادت حضرت سید الشہداءامام حسین ، حضرت امام زین العابدین اور حضرت ابو الفضل العباس علیہم السلام مبارک باد
بسم الله الرّحمن الرّحيم
ماہ مبارک رمضان شروع ہو رہا ہے اس بارے میں میں اپنے آپ سے اور آپ تمام سے جس مطلب کی یاد دہانی کرنا چاہتا ہوں یہ ہے کہ ہمیں ہمیشہ اس سوچنا چاہئے کہ شاید یہ ماہ رمضان میری عمر کی آخری ماہ رمضان ہو ، اگر انسان یہ نہ سوچے تو وہ تزکیہ کے مراحل کو طے نہیں کرسکتا ،ہماری ہمیشہ کی دعا یہی ہونی چاہئے کہ اس ماہ مبارک رمضان کو ہماری عمر کے آخری ماہ رمضان قرار نہ دیں ۔
اگر ہم یہی سوچیں کہ یہ میری عمر کی آخری بار ہے جس میں خدا نے مجھے اپنی مہمانی میں دعوت دی ہے ، اور اس کے بعد نفسانی رذايل اور اجتماعی اور مالی مشکلات سے نجات کا کوئی اور راستہ نہیں ہے اب سب راستے بند ہو چکے ہیں ، نجات کا واحد راستہ ماہ رمضان اور شب قدر ہے ، اگر ہم اس پر یقین کر ليں تو ایک خاص لذت کے ساتھ خدا کے دسترخوان پر بیٹھیں گے اور ایک خاص لذت کے ساتھ روزہ رکھیں گے ۔
اگر کوئی ماہ مبارک رمضان کے آنے پر سستی کا احساس کرے ، تو اسے جان لینا چاہئے کہ اس کے ساتھ کوئی نہ کوئی مشکل ہے ، جس کے لئے کوئی مشکل نہیں وہ تو ماہ رمضان کے استقبال کے لئے جاتا ہے اور رمضان کے آنے سے خوشحال ہوتا ہے ، اگر ہم اپنے اندر ایسی خوشی کا احساس نہیں کرتے ہیں تو اسے ایجاد کرنی چاہئے ، ہم سب کو متوجہ ہونا چاہئے کہ خداوند متعالی ہمیشہ اپنے بندوں پر لطف کرتا ہے لیکن ماہ رمضان میں کچھ خاص قسم کے الطاف ہیں ، اگرچہ خود میرا عقیدہ تو یہ ہے کہ خدا ہمیشہ اپنے بندوں پر خاص لطف اور عنایت کرتا ہے ، اگرچہ انسان ان گناہوں ، غفلت اور بے حسی کی وجہ سے اس خصوصی عنایت کا قابل نہیں ہے ماہ رمضان میں خداوند متعالی فرماتا ہے میں رحمت کے تمام دروازوں کو کھول لیتا ہوں۔
یہ جو کہا جاتا ہے کہ ماہ رمضان میں جہنم کے تمام دروازے بند کر دیتے ہیں اور بہشت کے تمام دروازے کھول دیتا ہے ، اس کامطلب یہ ہے کہ خداوند ان تمام عنایتوں جن کا انسان تصور کرتا ہے اسے انسان کے لئے عنایت کرتا ہے لیکن ہم سب اس سے بے خبر ہیں ، خدا سے تقرب پیدا کرنے کا دوازہ ہمیشہ کے لئے کھلا ہے اور ایک بے نہایت دروازہ ہے ، ہمیں توجہ کرنا چاہئے اور ہمیشہ غور و فکر کرنا چاہئے ، اپنے آپ پر خاموشی کی حالت پیدا کرے کہ یہ خاموشی حقایق نظر آنے کا راستہ ہے ۔
جو شخص دنیوی کاموں کے بارے میں ایک گھنٹہ بات کرتا ہے اس میں یہ قابلیت نہیں ہے کہ وہ حقایق کو دیکھ سکیں ، آئیں ہم اپنے نفس کو ریاضت کا عادی بنائيں !ان بیہودہ باتوں کو نہ بولا کریں ، مثلا فلان شخص کل کہاں تھا اور آج کہاں ہے اور اسی طرح کی دوسری چيزیں ؟!ہم اپنے ذہن اور نفس کو کرامت انسانی کا محل قرار دیں ، اچھے اخلاق دنیا اور آخرت میں نجات کا سبب ہوتا ہے لہذا ہمیں ہمیشہ خدا سے مدد طلب کرنی چاہئے ۔
تا کہ ہم اس ماہ مبارک میں زیادہ سے زیادہ قرآن کریم سے آشنا ہو جائے ، ماہ رمضان کی حقیقت ، حقیقت قرآن ہے ، ایسا ہونا چاہئے کہ ماہ مبارک رمضان کے بعد انسان اپنے اندر پاکی اور طہارت کا احساس کرے ، مثلا ماہ رمضان سے پہلے دوسروں کی غیبت اور مذاق اڑانے کا عادی تھا اور یہ چیزیں اسے پسند تھا لیکن اس ماہ کے بعد اب یہ چیزیں اسے ناپسند ہونا چاہئے ، ماہ رمضان کے بعد انسان اپنی کمزوری کو جان لیں اور اس کا یقین پہلے سے زیادہ ہو جائے ، یقین کرے کہ خداوند متعالی قادر مطلق ہے ، ساری چیزیں اسی کے ہاتھ میں ہے وہ قادر مطلق ہے اور میں سراسر محتاجمند ہوں ، ان چيزوں کے بارے میں انسان یقین پیدا کرے ان شاء اللہ