مرجعیت شیعہ (مرحوم آی اللہ فاضل لنکرانی رہ) کی بیداری

19 April 2024

20:12

۲,۲۵۲

خبر کا خلاصہ :
٢٢/٥/٦٨ہجری شمسی کو سوموار کے دن خبر رسان اداروں کے ذریعہ یہ خبر نشر ہوئی کہ ایک آدمی نے جس کا نام عرفانیان ہے اس نے امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف سے ملاقات کا دعوی کیا ہے اور بہت سارے جھوٹ اور انحرافات کو گھڑ لیا ہے.
آخرین رویداد ها


 ٢٢/٥/٦٨ہجری شمسی کو سوموار کے دن خبر رسان اداروں کے ذریعہ یہ خبر نشر ہوئی کہ ایک آدمی نے جس کا نام عرفانیان ہے اس نے امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف سے ملاقات کا دعوی کیا ہے اور بہت سارے جھوٹ اور انحرافات کو گھڑ لیا ہے.
 مجھے کچھ سال پہلے کا زمانہ یاد آیاکہ اسی  آدمی نے پانچ افراد کو قم بھیجا تھااور افسوس کی بات یہ کی ان میں ایک بوڑھا روحانی اور باقی نوکر یا بازاری تھے یہ لوگ ایک دن عصر کے وقت ہمارے دفتر میں آئے اور کہا کہ ہم کسی ضروری کام کے سلسلے میں جناب آیت اللہ سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں ۔
 میں نے ان سے کہا جناب آیت اللہ عصر کے وقت دفتر میں تشریف نہیں لاتے ہیںوہ اکثر ظہر سے دو گھنٹہ پہلے تشریف لاتے ہیں کتنی بھی تھکاوٹ کیوں نہ ہو حتی گرمی کے موسم میں بھی آپ اس بات کے پابند تھے )
 آخر کار میں نے ان سے پوچھا بات کیا ہے ؟پہلے انھوں نے بتانے سے انکار کر دیا اور کہا کہ ہم صرف آپ کے والد بزرگوار سے ملنا چاہتے ہیں اور ان سے ایک خصوصی بات کرنا ہے میں نے ان سے سختی سے کہااگر کوئی بات ہے تو بتائیں وگرنہ آپ جا سکتے ہیں۔ انھوں نے آپس میں کچھ مشورہ کرنے کرنے کے بعد کہا کہ ہم ایک آدمی جسکا نام عرفانیان ہے جو تہران میں رہتاہے اسکی طرف سے آپ کے والد محترم کے لئے کوئی پیغام لے کر آے ہیں اور وہ ایسا شخص ہے کہ جو تینوں وقت کی نماز امام زمانہ کے ساتھ پڑہتاہے اور امام زمانہ نے اس سے کہا ہے کہ میرا یہ پیغام آقای فاضل لنکرانی تک پہونچائیں اور کہاکہ امام نے ایک اور پیغام بھی اسی آدمی کے ذریعہ کسی دوسرے مرجع کیلئے بھیجاتھااورہم یہاں آنے سے پہلے وہاں جا چکے ہیں اور انھوں نے بہت غور سے ہماری  بات کو سناہے۔
 میں نے ان سے کہا کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ اس مرجع محترم کیلئے کیا پیغام دیا تھاانھوں نے ایک نوشتہ جو بہت ہی بد خط اور فارسی میں تھامجھے دکھایاکہ جس میں لکھاہوا تھا آقای۔۔۔کیوں  میری ماں زہرا سلام علیہا سے مخالفت کر رہے ہواور جو فتوی کہ نماز میں حضرت زہرا (س)کی عصمت کی گواہی نہیں دی جاسکتی ہے اس کو جتنا جلدی ہو سکے واپس لے لیں ۔
میں اس سے پہلے کہ اس بارے میں اپنے والد بزرگوار کے پیغام کو سنتا میں نے کہا امام زمانہ نے اس خط کو فارسی میں کیوںلکھا ہے اور بد خط کیوں ہے ؟
اور اس میںکچھ ادبی غلطیاں بھی موجود تھیں میں نے اس بات کی طرف توجہ نہیں کی او ر اس مولوی سے کہاآپ نے تو حوزہ علمیہ میں تعلیم حاصل کی ہے کیوں آپ نے اس جھوٹی بات پر یقین کر لیا ہے ؟
 اس نے کہا یہ آدمی دوسرے مدعیوں سے فرق رکھتا ہے اور اصلامقام اور شہرت کے پیچھے نہیں ہے ۔میں نے اس سے کہا کیا آپ نے یہ نہیں پڑھا ہے کہ امام زمان علیہ السلام نے اپنے چوتھے نائب سے فرمایا کہ تیرے بعد کوئی بھی مجھے دیکھ نہیں پائے گااور جو بھی مجھے دیکھنے کا دعوی کیااس کی تکذیب کر یں اور وہ تہمت لگانے والا اور جھوٹا ہے تو کیا میں اب امام زمان(ع)کی بات کو قبول کروں یا پھر اس آدمی کی بات کو۔ وہ بوڑھا آدمی کوئی جواب نہ دے  سکااور مجھ سے کہا آپ کو بہت ساری باتوں کی خبر نہیں اور مجھے یقین ہے اگر ہمارے اس پیغام کو اپنے والد بزرگوار تک پہونچائیں گے تو بہت ساری چیزوں کا راز آپ کے لئے کھل جائے گااور ابھی آپ کو پتہ نہیں کہ آپ کے والد بزرگوار کا امام زمانہ (ع)سے کتنا رابطہ ہے !!!
 اسی دوران ایک آدمی نے میری طرف رخ کیا اور کہا آقا جواد  کیاآپ مجھے پہچان رہے ہیں ؟
 میں نے کہا: نہیں۔
 اس نے کہا میںنے سنہ ١٣٦١ اور ١٣٦٢ ہجری شمسی میں مدرسہ رضویہ میں آپ سے کتاب معالم کو پڑھا ہوں اور اس وقت میں طالب علم تھااوراس وقت اپکے اعتقادات تو بہت قوی تھے آج آپ ایسی باتیں کیوں کر رہے ہیں ؟
 میں نے تعجب کے ساتھ اس سے کہااگر حوزہ کو ترک نہیں کیا ہوتا تو آج یہ ساری مشکلات پیش نہ آتیں ان چہ مہ گوئیوں کے بعد انھوں نے مجھ سے کہا آپ ایک اچھے امانتدار ہیں اور ہمارے اس پیغام کو
 اپنے والد بزرگوار تک پہونچا دیں دیکھیں وہ کیا فرماتے ہیں ؟
انھوں نے کہا پیغام یہ ہے کہ امام زمان علیہ السلام نے عرفانیا ن سے کہا ہے کہ آقای فاضل سے میرا سلام کہنا اور ان سے کہنا کہ اس طوفانی رات کو کھبی نہیں بھولنا!!!!
 میں نے بھی ان سے کہا کل ان کی خدمت میں عرض کروںگا اور آپ کل ظہر کے وقت مجھ سے اس کاجواب لے لیں ۔
 دوسرے دن جب میں والد بزرگوار خدمت میں پہنچااور ان ساری بات کو بتایا تووہ بہت متاثرہوئے اور کہا کیوں کچھ لوگوںنے امام زمان علیہ السلام کے مسئلہ کو کھیل سمجھ رکھا ہے ؟کیوں لوگوں کے عقائد سے سواستفادہ کر رہے ہیں ؟اور بنیادی طور پر وہ اس طرح کے جھوٹے دعوے کہ آج ہمارے زمانے میں بہت زیادہ پائے جاتے ہیں سے بہت دکھ اور درد کا احساس کرتے تھے اور اس بات کے معتقد تھے کی ایسے
 مسائل اسلام کی بنیاد کو ختم کر ڈالیں گے۔
 انھوں نے جواب میں فرمایا:پہلے تو ان لوگوں کو نصیحت کرواور ان سے کہوکہ عرفانیان کہ جس کو میں نے ابھی تک دیکھا ہی نہیں ہے وہ ایک جھوٹااور تہمت لگانے والا آدمی ہے اور وہ اپنے آپ کو اس سے بچائیں اور اس کے دھوکہ میں نہ آئیں اور فرمایا کہ ان سے کہیں کہ میں نے اپنی عمر میں بہت ساری طوفانی راتوں کو دیکھا ہے اور ان میں،میں نے کوئی خاص چیز نہیں دیکھی اور نہ ہی مجھے کچھ یا دہے ۔
 جب میں نے جواب کو ان تک پہنچایاتو انھوں نے جواب میں کہا:ہم یہ سوچ رہے تھے کہ ان کا امام سے بہت گہرا رابطہ ہے لیکن معلوم ہوتا ہے وہ اس سلسلہ میں ضعیف ہیں ۔
  ہمیں واقعاافسوس ہونا چاہیے کہ کس طرح لوگوں کے ذہنوں کو خراب کیا ہے کہ حتی  وہ مرجع تقلید کہ جو ہمارے اعتقادات کے مطابق امام زمان کے نائب ہیں کے بارے میں ایسی گستاخی کرتے ہیں ۔
یہ بات ختم ہو گئی یہاں تک کہ ایک دن (وزیر اطلاعات intelligence minister)  وقت جناب حجة الاسلام آقای یونسی والد بزرگوار کی خدمت میں پہنچے۔ہمارے والد گرامی رحمة اللہ علیہ نے
 ان سے کہا....:آپ کیوں ایسے لوگوں کی ساتھ کہ جو معاشرے میں لوگوں کے عقاید کے ساتھ کھیلتے ہیں سختی سے پیش نہیں آتے ہیں اور لوگوں کے اچھے عقاید سے سواستفادہ کرتے ہیں کیوں ان کو ہڑکایا نہیں جاتا؟
 کیوں اعتقادی امنیت کی طرف توجہ نہیں کرتے ہیں ؟امنیت صرف ظاہری اور عادی مسائل میں نہیں ہے اور اس واقعہ کو بیان کیاتو آقا یونسی نے کہا ہم اس بات کا پیچھا کریں گے۔
 اس کے بعد پھردوسری دفعہ جب  ان سے ملاقات ہوئی تو انھوں نے جناب آیت اللہ العظمی سے کہا: جن مسائل پرہم نے گفتگو کی تھی اس کے بارے میں ہم نے تحقیق کی ہے واقعااس بد بخت نے کتنے لوگوں کو گمراہ کیا تھااس ساری داستان کو بیان کیااور کہا کہ یہاں تک کہ ان میں کچھ روحانی بھی تھے کہ ہم نے بعض تصاویر میں دیکھا کہ انھوں نے لباس احرام باندھا ہوا ہے اور تہران اور کرج کے درمیان ایک کعبہ بنایا ہے اور عرفانیان نے ان سے کہا تھا حج کیلئے سعودی عرب جا نے کی ضرورت نہیں بلکہ یہیں پر طواف کرو کافی ہے ۔
 ہم سچے دل سے خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ مراجع کرام کے گھروں سے اس طرح کے مسائل کشف ہوتے ہیں او رانکو بے اثر اور بے نقاب کیا جاتا ہے اور ہم نے نزدیک سے دیکھا کہ اس بیدار مرجع نے کس طرح ان خرافات سے مقابلہ کیااس دور کیاوربھی  بہت سارے واقعات ہیں جن کو کسی اور مناسبت ذکر کریں گے۔


 


برچسب ها :