ادارہ حج وزیارات کے مدیراعلی جناب آقائے لیالی نے قم کے ادارہ حج و زیارات کے مسئول جناب آقائے رضائی کے ہمراہ آیت اللہ شیخ محمد جواد فاضل لنکرانی (دامت براکتہ) سےملاقات کی

23 November 2024

22:10

۲,۲۲۱

خبر کا خلاصہ :
۲۴،۱، ۱۲۸۹ بروز منگل کو ادارہ حج و زیارات کے مدیر اعلی جناب آقائے لیالی نے قم کے ادارہ حج و زیارات کے مسئول جناب آقائے رضائی کے ہمراہ آیت اللہ شیخ محمد جواد فاضل لنکرانی سے ایک ملاقات کی۔ اس ملاقات میں جناب آقائے لیالی نے سعودیہ کے ساتھ موجودہ سال حج و عمرہ کے سلسلے میں انجام پائے مذاکرات کی ایک مختصر گزارش پیش کی۔
آخرین رویداد ها

ادارہ حج وزیارات کے مدیراعلی جناب آقائے لیالی نے قم کے ادارہ حج و زیارات کے مسئول جناب آقائے رضائی کے ہمراہ آیت اللہ شیخ محمد جواد فاضل لنکرانی (دامت براکتہ) سےملاقات کی (۲۴،۱،۱۳۸۹)

بسمہ تعالی

۲۴،۱، ۱۲۸۹ بروز منگل کو ادارہ حج و زیارات کے مدیر اعلی جناب آقائے لیالی نے قم کے ادارہ حج و زیارات کے مسئول جناب آقائے رضائی کے ہمراہ آیت اللہ شیخ محمد جواد فاضل لنکرانی سے ایک ملاقات کی۔ اس ملاقات میں جناب آقائے لیالی نے سعودیہ کے ساتھ موجودہ سال حج و عمرہ کے سلسلے میں انجام پائے مذاکرات کی ایک مختصر گزارش پیش کی۔

اس کے بعد آیت اللہ فاضل لنکرانی نے خیر مقدم اور خوش آمدید کہتے ہوئے فرمایا: حج و عمرہ کے مراسم میں شرکت کرنے کے بارے میں ہماری روایات کے اندر بہت تاکید پائی جاتی ہے۔ خاص کر کے وہ افراد جو اس سفر کے لیے مقدمات فراہم کرتے ہیں خدا وند عالم ان کو مخصوص اجر و ثواب عطا کرتا ہے۔

پچھلے سال کچھ خبریں سننے کو ملیں کہ عمرہ میں جانا بند ہو رہا ہے۔ اکثر افراد اس سے نالاں ہو گئے تھے۔ اس لیے کہ ہمارے دیندار لوگ جو یورپین ممالک میں سیر و سیاحت کرنے کے عادی نہیں ہیں صرف زیارتی سفر کو ہی پسند کرتے ہیں۔ اور سعودیہ کا اس طرح کا در عمل کوئی غیر متوقع اور نئی چیز نہیں ہے۔ اس طرح کی حرکتیں ہمیشہ سے تاریخ کے اندر دکھائی دیتی ہیں، حتیٰ خود آئمہ معصومین (ع) کے زمانے میں کس طرح کی گستاخیاں آپ کی شان میں کرتے تھے۔

والد مرحوم فرماتے تھے: ہمارے آئمہ(ع) کی مظلومیت نہ صرف ان کی قبور اور مقابر کو منہدم کرنے میں تھی بلکہ ان کی مظلومیت یہ ہے کہ اس کے باوجود کہ اسلام انہوں نے زندہ رکھا آج مکہ ، مدینہ اور سرزمین وحی میں ان کا نام تک نہیں لیا جاتا۔

اتفاق سےشیعوں کو وہاں جانا سعودیہ اور دوسرے ممالک کے اہلسنت کے درمیان بہت زیادہ تاثیر رکھتا ہے۔ لہذا ہمیں چاہیے کہ ان دشواریوں کا مقابلہ کریں اور ان کے سامنے ڈٹ کر رہیں۔ اور آئمہ طاہرین (ع) کی تعلیمات کے مطابق حسن رفتار کے ساتھ ان کی نمازوں اور جماعات میں شرکت کریں۔ تاکہ بہت سارے شبہات جو شیعوں کے خلاف پھیلائے گئے ہیں خودبخود برطرف ہو جائیں۔ اگر ہم ان کی جماعتوں میں شریک نہیں ہوں گے انہیں ہمارے خلاف کہنے کا موقع مل جائے گا۔

آیت اللہ فاضل نے فرمایا: ہمیں کوشش کرنا چاہیے کہ اپنے ضعیف نقاط کو دور کریں مثال کے طور پر اپنے کاروانوں کے اندر پائے جانے والے علماء کی علمی صلاحیتوں کو قوی کریں، تاکہ وہ تمام شبہات خاص کر کے وہابیوں کے شبہات کا جواب دیںسکیں۔ لہذا ضروری ہے کہ جو لوگ اس سفر پر جانا چاہیں یعنی علماء انہیں جانےسے پہلے تعلیمی کورس کروا کر باقاعدہ سے تیار کیا جائے۔

کاروانوں کے مدیران کے لیےبھی ایسے ہی ہونا چاہیے۔ کاروانوں کے مدیروں کے لیے ضروری ہے کہ سیاسی، سماجی، تاریخی اطلاعات رکھتے ہوں اور لوگوں کےساتھ اچھا برتاؤ رکھیں اور اچھے اخلاق کے ساتھ پیش آئیں۔

وہابیوں کے شبہات کے سلسلے میں ہمارا فرہنگی اور ثقافتی شعبہ کافی تجربہ کا حامل ہے۔ کچھ سال پہلے ہم نے تقریبا سو افراد کو سیستان اور بلوچستان کےعلاقے میں تبلیغ پر بھیجنے کے لیے تیار کیا انکے لیے اسی طرح کی کلاسیںرکھیں، اور انہیں وہابیوں کے شبہات کے جواب دینے میں مسلط کر دیا، جس کے نتیجہ میں انہوں نے بہت اچھا اثر و رسوخ پیدا کیا وہاں کے لوگوں کے درمیان۔

آخر میں آیت اللہ فاضل نے فرمایا: امید رکھتا ہوں کہ جناب اپنی حسن تدبیر اور درایت کے ساتھ موجودہ مشکلات کو حل و فصل کریں گے اسی طریقے سے جناب حجت الاسلام آقائے قاضی عسگر بھی اپنے قیمتی تجربات کی روشنی میں حج و زیارات کے امور میں بہتری لانے کے لیے مؤثر قدم اٹھائیں گے۔

برچسب ها :