مرکز فقہی آئمہ اطہار(ع) کا تعارف
23 November 2024
22:30
۲,۶۰۵
خبر کا خلاصہ :
۱: تعلیم و تربیت ۲: تحقیق ۳: ویب سائٹیں ۴: کتب خانہ( لائبریری) ۵: چھاپ خانہ
-
امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی ولادت با سعادت مبارک باد۔
-
سید مقاومت؛ سید حسن نصرالله کی شہادت کی مناسبت سے حضرت آیت الله فاضل لنکرانی کا تسلیتی پیغام
-
اربعین سيد الشہداء حضرت امام حسین عليہ السلام کی مناسبت سے تسلیت عرض کرتے ہیں
-
یہ مخلص عالم دین خدمت اور جدوجہد کی علامت تھے اور اپنی پوری عمر کو مختلف ذمہ داریوں کو قبول کرتے ہوئے اپنی پوری زندگی اسلام کی خدمت میں گزاری۔
-
بدعت اور انحرافات کی تشخیص ایک استاد کی ممتاز خصوصیت ہے
-
ولات با سعادت حضرت سید الشہداءامام حسین ، حضرت امام زین العابدین اور حضرت ابو الفضل العباس علیہم السلام مبارک باد
قم کامرکز فقہی آئمہ اطہار (ع) مختلف شعبوں میں اپنی خدمات پیش کر رہا ہے کہ جن میں سے اہم ترین درج ذیل ہیں۔
۱: تعلیم و تربیت ۲: تحقیق ۳: ویب سائٹیں ۴: کتب خانہ( لائبریری) ۵: چھاپ خانہ
۱: تعلیم و تربیت
مرکز فقہی آئمہ اطہار (ع) کی خدمات میں سے اہم ترین کام تعلیم و تربیت کا ہے کہ جو حوزہ کی عالی سطح اور درس خارج کی صورت میں انجام پا رہا ہے۔
عالی سطح میں تعلیم کے لئے مرکز فقہی کچھ خاص شرائط کے تحت حوزہ علمیہ قم کے باصلاحیت طلاب کو منتخب کرتا ہے اور تجربہ کار اور جیّد اساتید کے سائے میں تعلیم دیتا ہے۔
اس مدت ِتعلیم میں انہیں ملزم کیا جاتا ہے کہ وہ درسی کتابوں پر دقت کرنے کے ساتھ ساتھ دروس کی تقریرات اور اساتید کے بتائے ہوئے نکات پر خاص توجہ دیں اور آپس میں مباحثات کے ذریعے نئے نئے مطالب وجود میں لائیں۔ حتیٰ کتابوں کے حواشی کو بھی مد نظر رکھیں۔ تاکہ ان کے اندر پوشیدہ علمی استعدادیں شکوفا ہوں اور درس خارج میں شریک ہونے کے لیے آمادہ ہوسکیں۔
دروس خارج
وہ طلاب جو اس سطح کو کامیابی سے گذارتے ہیں اور وہ فضلاء کہ جو کچھ سال درس خارج کو دوسرے اساتید کے پاس پڑھے ہوتے ہیں اور ہمارے مرکز میں دروس خارج میں شرکت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ایک انٹرویو کے بعد انہیں مرکز میں قبول کیا جاتا ہے۔
اس دورہ میں تعلیم تحقیق کے ساتھ انجام پاتی ہے اس طریقے سے کہ اساتید محترم کی طرف سے موضوعات منتخب ہوتے ہیں اور طلاب عزیز ان پر اساتید کی رہنمائی کے ساتھ تحقیق کرتے ہیں۔
درس خارج کا دورہ حال حاضر میں سات مدت کا ہے کہ جس کے آخری سال میں پایان نامہ دینا ضروری ہے۔ آیت اللہ فاضل لنکرانی(رہ) کی رحلت کے بعد بھی یہ دروس جاری اور ساری ہیں۔ طلاب کی کوششوں اور کاوشوں سے دسیوں مقالے اور رسالے تالیف ہوئے ہیں کہ جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں:
مرحوم آیت اللہ فاضل لنکرانی (رہ) کی رحلت کے بعد ان آخری دو سالوں میں مرکز فقہی کی خدمات کا مختصر نقشہ(data):
ردیف |
عنوان |
تعداد |
۱ |
مرکزمیں داخلے کے لئے ثبت نام |
۱۹۰ |
۲ |
کتبی اور شفاہی امتحان کے ذریعے مرکز میں قبولت |
۲۹ |
۳ |
نئے اساتید کی دعوت |
۳ |
۴ |
علمی جلسات کا انعقاد( عقلاء کی سیرت، مصنوعی تلقیح کا مسئلہ وغیرہ ) |
۲ |
۵ |
کلاسز( روزانہ ۱۴ کلاسوں کا برقرار کرنا) |
۴۳۵۶ |
۶ |
محققین کے ذریعے علمی مقالات کی تالیف |
۱۲۷ |
۷ |
درسی کتابوں اور مواد کی تالیف |
۱۴۰ |
۸ |
اساتید اور طلاب کے ساتھ جلسات |
۷ |
۹ |
علمی کمیٹی کے آپس میں جلسات |
۳۶ |
۲: تحقیق
موجودہ زمانے اور آج کے سماج کی نت نئی فقہی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مرکز فقہی آئمہ اطہار (ع) نے تحقیقاتی میدان میں قدم اٹھایا ہے اور مختلف اور جدید فقہی موضوعات پر تحقیق کرنے کے لیے محققین کی گروہ بندی کی ہے جنہوں نے اب تک اپنی کاوشوں سے ۲۹ کتابیں اور مقالے تالیف کئے ہیں اور مزید عوامی سطح پر سمینار قائم کر کے عوام الناس کواپنی اختراعات سے مطلع کیا ہے ۔ بطور کلی مرکز فقہی کے ادارہ ٔ تحقیق کی خدمات کو مندرجہ ذیل صورت میں بیان کیا جا سکتا ہے:
۱: تحقیقی موضوعات کو عصر حاضر کے تقاضے کے مطابق انتخاب کرنا۔
۲: فضلاء، محققین اور طلاب کو نئے نئے شبہات اور سوالات سے آگاہ کرنا اور ان کے جواب میں کلاسی تحقیقات اور پایان ناموں کا طلب کرنا۔ اور تحقیق نویسی کے دوران اچھے اور تجربہ کار اساتید کے ذریعے ان کی راہنمائی کرنااور انہیں اصلی منابع کی نسبت آشنائی دلانا۔
۳: تحقیقی امور سے متعلق قوانین اور دستورات کو پیش کرنا، پورے سال کے ایک معین تحقیقی برنامہ کو ایک کلینڈر کی صورت میں چھاپنا۔
۴: طلاب اور فضلاء کے درمیان میں سے آدھے دن یا پورے دن کے لئے محققین کا انتخاب کرنا۔ اور منظم طریقے سے ان سے کام لینا اور ان کی حوصلہ افزائی کرنا۔
۵: معین وقت کے اندر مقالے یا کتاب وصول کرنا اور انہیں حق الذحمت دینا۔
۶: تخصصی موضوعات میں طلاب کی گروہ بندی اور ادارہ کی تقسیم بندی کرنا۔
۷: علمی جلسات کا انعقاد کر کے حوزہ کے دیگر مشہور محققین کی موجودگی میں تحقیقی مقالات پیش کرنا۔
۸: تصویب شدہ مقالات کو چھپواکر لوگوں میں تقسیم کرنا۔
۹ :مرکز فقہی کا علمی مجلہ بنام مجلۂ "تخصصی فقہ و اجتہاد" نکالنا۔
۱۰ : تحقیقی کاموں کے لیے حوزہ کے دیگر محققین کے لیے زمینہ اور امکانات فراہم کرنا۔
۳: معلومات کو جمع کرنا اور ویب سائٹ پر دین
اسلامی علوم میں جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے کامپیوٹر کا شعبہ قائم کیا جس میں مرکزکی تمام اطلاعات اور خدمات کو محفوظ کیا ہے اور انٹر نٹ پر تین ویب سائٹیں قائم کی ہیں جن میں دنیا کی مشہور اور معروف زبانوں جیسے انگلش، عربی، فارسی، اردو، وغیرہ میں کام ہو رہا ہے۔ اور مرحوم آیت اللہ العظمیٰ فاضل لنکرانی (رہ) کے تمام آثار ان کی سائٹ پر قابل دید ہیں ۔
مرحوم کی رحلت کے بعد جو اہم کام اس سلسلے میں انجام پائے ہیں درج ذیل ہیں:
۱: مرحوم کے کثیر تعداد میں مقلدین کے ان کی تقلید پر باقی رہنے کی وجہ سے اور ان کی پہ در پہ درخواستوں کی بنا پر شرعی سوالات و جوابات کا سلسلہ جو مرحوم کی حیات میں ایمیل کے ذریعے قائم تھا ابھی بھی جاری و ساری ہے تقریبا ۳۰ ہزار سے زائد شرعی اور اعتقادی مسائل پر مبنی ایمیل ان کے بعد ابھی تک آئے ہیں اور روزانہ ۷۰ کے قریب مختلف زبانوں فارسی، عربی، انگلش ، آذری اور اردو میں ایمیلز کے جوابات دیئے جاتے ہیں اور ان تمام سوالوں کے جواب مرحوم کے فقہی مبنیٰ اور نظریات کے مطابق دئے جاتے ہیں۔
۲: مرحوم آیت اللہ فاضل لنکرانی(رہ) کی ویب سائٹ مندرجہ ذیل چیزوں پر مشتمل ہے۔
۔مرحوم کے تمام دروس خارج اور ان کی جدید کتابیں
۔ ماہ مبارک اور دوسرے مہینوں کی مناسبت سے دعائیں
۔ دینی اور ثقافتی مناسبات کے اعتبار سےمضامین
۔ تمام معلومات کے اندر جستجو (search)کا امکان
یہ بھی ذکر کر دینا مناسب ہے کہ اس دو سال کے عرصے میں چوبیس ہراز بار مرحوم آیت اللہ فاضل لنکرانی (رہ) کی ویب سائٹ دنیا کے مشہور ممالک جیسے ایران، امریکا، سوریہ، سعودیہ، آذربایجان، بحرین، انگلینڈ، جرمنی اور ہند و پاک میں مشاہدہ کی گئی ہے۔
۳: اس کے ساتھ ساتھ مرحوم کے فرزند عالیقدر حضرت استاد آیت اللہ محمد جواد فاضل لنکرانی ( دامت برکاتہ) جو دس سال سے زیادہ عرصے سے درس خارج دینے میں مشغول ہیں کی ویب سائٹ بھی بہت فعال اور زیادہ علمی پہلو کی حامل ہے اس ویب سائٹ میں بھی مندرجہ ذیل چیزیں قابل دید ہیں:
۔ تمام دروس خارج
۔ تفسیر قرآن کے دروس
۔ مجالس ، محافل اور دیگر مناسبتوں سے متعلق تقاریر
۔ مختلف زبانو ں جیسے فارسی، عربی، انگلش، اردو، آذری میں مطالب کا موجود ہون
اس سائٹ کو بھی اب تک مختلف ممالک کے لوگوں نے تقریبا ۶۲ ہزار مرتبہ مشاہدہ کیا ہے۔
۴: ان ویب سائٹز کے علاوہ ایک خود مرکز فقہی آئمہ اطہار(ع) کی ویب سائٹ ہے جس میں اب تک جتنی بھی کتابیں اور مقالے چھپے ہیں موجودہیں اور جستجو(search) کرنے کی سہولت بھی پائی جاتی ہے یہ ویب سائٹ بھی کہ جو ۱۳۸۷ ش میں مؤ سسہ ٔ تبیان کی مدد سے وجود میں لائی گئی تھی اب تک پانچ ہزار بار مختلف ممالک سے مشاہدہ کی جا چکی ہے۔
۴: کتب خانہ( لائبریری)
علوم کے تخصصی ہونے اور تحقیقات میں اضافہ ہونے کی وجہ سے ایک تخصصی کتب خانہ قائم کرنا مرکز فقہی کی ضرورت بن گیا۔ اس بنا پر مرکزکے طلاب اور محققین کے مطالعہ کے لیے ایک پر سکون فضا ہموار کرنے کے لیے تخصصی لائبریری قائم کی گئی۔ حال حاضر میں شہر قم میں فقہ و اصول کی سب سے زیادہ غنی اور جامع لائبریری کہلاتی ہے۔
اس لائبریری میں مرحوم فاضل لنکرانی (رہ) کی رحلت کے بعد تقریبا دوبرابر کتابوں کا اضافہ کیا گیا ہے اور اس وقت اس میں تقریبا پچاس ہزار کتابیں موجود ہیں۔
۵: نشرو اشاعت
مرکز فقہی کا ایک اور حائزِ اہمیت شعبہ ،نشرو اشاعت کا شعبہ ہے اس شعبہ کی عمدہ ترین خدمات مندرجہ ذیل ہیں:
۔ مرجع تقلید حضرت آیت اللہ فاضل لنکرانی (رہ) کے آثار کی نشر و اشاعت کرنا۔
۔ اس مرکز میں اصول و فقہ اور اعتقادی مسائل پر مبنی تحقیقات کی نشر و اشاعت کرنا۔
۔ سالانہ ہزاروں کتابوں کو ملک اور بیرون ملک کے کتب خانوں میں ان کے تقاضے کے مطابق ہدیہ کرنا۔
اس شعبہ میں بھی مرحوم کی رحلت کے بعد ۲۲ جلد کتابیں چھاپی گئی ہیں کہ جن میں ہر ایک کتاب کا اوسط تقریبا ۳۹۴ صفحہ پر مشتمل ہے جو مجموعا ۵۲۵۰۰ جلدیں ہیں اسی طریقے سے ۲۷ جلد کتابیں مرکز کی کتابوں میں سے دوبارا چھپوائی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ مرکز فقہی کی بعض نشر شدہ کتابوں میں سے کچھ جلد کتابیں مخصوصا تحریر الوسیلہ کی شرح کہ جو مرحوم فاضل لنکرانی نے لکھی ہے طلاب اور فضلاء کو تقدیم کی گئی ہیں۔ اور اس مدت میں تقریبا بیس ہزار جلد کتابوں کو مختلف لائبریریوں میں ہدیہ بھی کیا ہے۔