حضرت جواد الآئمہ علیہ السلام کی روزشہادت کے سلسلے میں تسلیت
05 December 2025
10:50
۲,۴۶۸
خبر کا خلاصہ :
-
"ٹرمپ جیسے احمق کو اس حقیقت کا شعور نہیں کہ اس اسلامی نظام کی قیادت، جو دینی مرجعیت پر قائم ہے، محض ایک ملک کی قیادت نہیں بلکہ پوری امتِ مسلمہ کی نمائندہ اور اس کے عقیدے و وقار کا ترجمان ہے۔"
-
آیت اللہ فاضل لنکرانی(دام عزہ) کی طرف سے سپاہ کے سرداروں ،ایٹمی سائنسدانوں اور بے گناہ عوام کی شہادت پر تعزیتی پیغام
-
8 شوال المکرم وہابیوں کے ہاتھوں بقیع میں آئمہ معصومین (ع) کے قبور مطہر کی تخریب تسلیت باد
-
جہان ہستی کے انوار
-
آج اسلام کا سب سے بڑا دشمن، اسرائیل ہے
-
آج اسلام کا سب سے بڑا دشمن، اسرائیل ہے
حضرت جواد الآئمہ علیہ السلام کی روزشہادت کے سلسلے میں تسلیت
السَّلامُ عَلَيْكَ يَا أَبَا الْحَسَنِ عَلِيَّ بْنَ مُحَمَّدٍ
الزَّكِيَّ الرَّاشِدَ النُّورَ الثَّاقِبَ وَ رَحْمَةُ اللَّهِ وَ بَرَكَاتُهُ

آسمان امامت و لایت کی نویں آفتاب حضرت جواد الآئمہ (ع) کی روز شہادت کی سلسلے میں ان کے فرزند گرامی حضرت حجت بن الحسن المہدی (عج) اور تمام شیعوں کی خدمت میں تسلیت اور تعزیت پیش کرتے ہیں ۔
اسی مناسبت سے ان کے کچھ گھر بار کلمات کو آپ مومنین اور محبین کے خدمت میں پیش کرتے ہیں :
قَالَ(ع): «أَقْصَدُ الْعُلَمَاءِ لِلْمَحَجَّةِ الْمُمْسِكُ عِنْدَ الشُّبْهَةِ»
استدلال میں سب سے زیادہ میاں رو انسان وہ ہے جو شبہات سے بچے رہے
«مَنْ أَحَبَّ الْبَقَاءَ فَلْيُعِدَّ لِلْمَصَائِبِ قَلْباً صَبُوراً»
جوشخص ہمیشہ رہنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ مصاب پرصبر کرنے کے لئے اپنے دل کو تیار کر لو ۔
«الْعَامِلُ بِالظُّلْمِ وَ الْمُعِينُ لَهُ وَ الرَّاضِي بِهِ شُرَكَاء»
ظلم کرنے والا اس کو مدد کرنے والا اور اس ظلم پر راضی هونے والا ،تینوں ظلم کے گناہ میں برابر کے شریک ہیں ۔

«التَّوْبَةُ عَلَى أَرْبَعَةِ: دَعَائِمَ نَدَمٍ بِالْقَلْبِ وَ اسْتِغْفَارٍ بِاللِّسَانِ وَ عَمَلٍ بِالْجَوَارِحِ وَ عَزْمٍ أَنْ لَا يَعُودَ»
توبہ کی چار بنیاد ہے :١۔ دل سے پشیمان ہونا ، ٢۔ زبان سے استغفار کرنا ، ٣۔ اعضاء و جوارح سے عمل کرنا ، ٤۔اس گناہ کو ترک کرنے کا مصمم ارادہ کرنا
«وَ ثَلَاثٌ مِنْ عَمَلِ الْأَبْرَارِ: إِقَامَةُ الْفَرَائِضِ وَ اجْتِنَابُ الْمَحَارِمِ وَ احْتِرَاسٌ مِنَ الْغَفْلَةِ فِي الدِّينِ»
نیک کاروں کے تین کام یہ ہیں : واجبات کو انجام دینا ، محرمات سے اجتناب کرنا اور دین میں غفلت کرنے سے پرہیز کرنا ۔
«وَ ثَلَاثٌ يُبَلِّغْنَ بِالْعَبْدِ رِضْوَانَ اللَّهِ: كَثْرَةُ الِاسْتِغْفَارِ وَ خَفْضُ الْجَانِبِ وَ كَثْرَةُ الصَّدَقَةِ»
تین چیزیں ایسی ہیں کہ انسان کو خدا کی رضوان تک پہنچاتا ہے :زیادہ استغفار کرنا ، نرم دلی اور خوش اخلاقی ، زیادہ صدقہ دینا ۔
«وَ أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ اسْتَكْمَلَ الْإِيمَانَ: مَنْ أَعْطَى لِلَّهِ وَ مَنَعَ فِي اللَّهِ وَ أَحَبَّ لِلَّهِ وَ أَبْغَضَ فِيهِ»
جس شخص میں یہ چار خصلتیں ہوں اس کا ایمان کامل ہے : ہر وہ انسان جو خدا کے لئے دے دیتا ہے ، اور خدا کے لئے کسی کو منع کرتا ہے ، اور خدا کے لئے کسی سے دوستی کرتا ہے اور خدا کی راہ میں کسی سے دشمنی کرے ۔
«وَ ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ لَمْ يَنْدَمْ: تَرْكُ الْعَجَلَةِ وَ الْمَشُورَةُ وَ التَّوَكُّلُ عِنْدَ الْعَزْمِ عَلَى اللَّهِ عَزَّوَجَل»
جس شخص میں یہ تین صفات موجود ہوں وہ کبھی بھی پشیمان نہیں ہو گا : جلدی بازی نہ کرنا ، دوسروں سے صلاح و مشورہ کرنا،جب کسی کام کے کرنے کا ارادہ کرے تو خد اپر توکل کرنا