ماه رجب مبارک

04 May 2024

22:58

۲,۸۱۹

خبر کا خلاصہ :
آخرین رویداد ها


امام ہادی علیہ السلام کی ولادت پر تبریک اور یوم شہادت کی مناسبت سے تسلیت
ماہ رجب المرجب کہ جو اپنے ساتھ ماہ ضیافت الہی اور ماہ مبارک رمضان کے آنے کی خبر لے آئی ہے مبارک باد
ولادت اما م علی النقی الہادی علیہ السلام (دوم رجب المرجب ) مبارک باد
اسی امام ہمام کی روز شہادت (٣ رجب المرجب ) کے سلسلے میں امام زمان (عج) اور تمام شیعیان کی خدمت میں تسلیت عرض کرتے ہیں.


ماه رجب مبارک

اسی مناسبت سے اس امام ہمام علیہ السلام کی ایک حدیث آپ (ع) کے محبین کے خدمت میں پیش ہے :

قَالَ الْحَسَنُ بْنُ مَسْعُودٍ: «دَخَلْتُ عَلَى أَبِي الْحَسَنِ عَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ(ع) وَ قَدْ نُكِبَتْ إِصْبَعِي وَ تَلَقَّانِي رَاكِبٌ وَ صَدَمَ كَتِفِي وَ دَخَلْتُ فِي زَحْمَةٍ فَخَرَقُوا عَلَيَّ بَعْضَ ثِيَابِي فَقُلْتُ كَفَانِي اللَّهُ شَرَّكَ مِنْ يَوْمٍ فَمَا أَيْشَمَكَ فَقَالَ ع لِي يَا حَسَنُ هَذَا وَ أَنْتَ تَغْشَانَا تَرْمِي بِذَنْبِكَ مَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ قَالَ الْحَسَنُ فَأَثَاب إِلَيَّ عَقْلِي وَ تَبَيَّنْتُ خَطَئِي فَقُلْتُ يَا مَوْلَايَ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فَقَالَ يَا حُسْنُ مَا ذَنْبُ الْأَيَّامِ حَتَّى صِرْتُمْ تَتَشَأَّمُونَ بِهَا إِذَا جُوزِيتُمْ بِأَعْمَالِكُمْ فِيهَا قَالَ الْحَسَنُ أَنَا أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ أَبَداً وَ هِيَ تَوْبَتِي يَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ قَالَ ع وَ اللَّهِ مَا يَنْفَعُكُمْ وَ لَكِنَّ اللَّهَ يُعَاقِبُكُمْ بِذَمِّهَا عَلَى مَا لَا ذَمَّ عَلَيْهَا فِيهِ أَ مَا عَلِمْتَ يَا حَسَنُ أَنَّ اللَّهَ هُوَ الْمُثِيبُ وَ الْمُعَاقِبُ وَ الْمُجَازِي بِالْأَعْمَالِ عَاجِلًا وَ آجِلًا قُلْتُ بَلَى يَا مَوْلَايَ قَالَ ع لَا تَعُدْ وَ لَا تَجْعَلْ لِلْأَيَّامِ صُنْعاً فِي حُكْمِ اللَّهِ قَالَ الْحَسَنُ بَلَى يَا مَوْلَاي‏»؛
(
تحف العقول عن آل الرسول: 482)

حسن بن مسعود کہتا ہے :میں امام ہادی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت میرے ایک انگلی پر زخم آیا ہوا تھا ، اور میرا بازو کسی سواری کو لگنے کی وجہ سے زخمی تھا اور لوگوں کی بھیڑ میں داخل ہونے کی وجہ سے میرا کپڑا بھی پھٹا ہوا تھا ۔اس وقت میں نے کہا :خدا مجھے اس برے دن کی شر سے محفوظ رکھے آج کتنا برا دن تھا !
اس وقت امام علیہ السلام نے مجھے سے فرمایا : اے حسن! تم ہمارے ساتھ آنا جانا رکھنے کے باوجوداپنے گناہوں کو دوسروں کے گردن پر ڈال دیتے ہو؟!
حسن نے کہا: (اس بات کو سننے کے بعد) میں نے اپنے آپ کو سنبھالا اور ٹھنڈے عقل سے سوچا اور اپنے غلطی کو تسلیم کیا ۔
عرض کیا : میرا مولا ! میں خدا سے اپنے اس گناہ پر بخشش مانگتا ہوں ۔
امام علیہ السلام نے فرمایا: اے حسن! مگردنوں کی کیا غلطی ہے انہوں نے کونسا گناہ کیا ہے کہ جب تم اپنے کردار کی وجہ سے کسی مشکل میں پھنس جاتے ہو تو تم دن کو شوم تصور کرتے ہواور اسے برا بھلا کہنے لگتے ہو؟!
حسن نے کہا : میں آخر عمر تک استغفار کرتا رہوں گا ، یابن رسول اللہ ! کیا یہ میرا توبہ ہو گا ۔
فرمایا: خدا کی قسم ! دنوں کو برا بھلا کہنے سے تمہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا ، بلکہ خداوند متعالی تمہیں بے گناہوں کی مذمت کرنے کی وجہ سے مجازات کریں گے ، اے حسن! کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اس دنیا میں اور آخرت میں اعمال اور کردار پر ثواب اور عذاب دینے والا صرف اور صرف خداوند متعالی ہے ۔
میں نے عرض کیا :ایسا ہی ہے اے میرے مولا اور آقا.
فرمایا: اب اور اسے تکرار مت کرو ، اور خدا کے حکم اور فرمان کے سامنے دنوں کے اثر انداز ہونے کا نہیں سوچنا !
حسن نے کہا: میرے سر آنکھوں پر اے میرے آقا اور مولا۔

 

برچسب ها :