امام محمد باقر علیہ السلام کی روز شہادت پر تسلیت و تعزیت

03 May 2024

15:50

۳,۹۳۹

خبر کا خلاصہ :
آخرین رویداد ها


يَا اَبا جَعْفَرٍ يا مُحَمَّدَ بْنَ عَلِي اَيُّهَا الْباقِرُ يَا بْنَ رَسُولِ اللهِ

يا حُجَّةَ اللهِ عَلى خَلْقِهِ يا سَيِّدَنا وَمَوْلينا


اِنّا تَوَجَّهْنا وَاسْتَشْفَعْنا وَتَوَسَّلْنا بِكَ اِلَى اللهِ وَقَدَّمْناكَ بَيْنَ يَدَىْ حاجاتِنا


يا وَجيهاً عِنْدَ اللهِ اِشْفَعْ لَنا عِنْدَ اللهِ

امام محمد باقر علیہ السلام کی روز شہادت پر تسلیت و تعزیت

آسمان امامت و ولایت کی پنجمین اختر تابناک ،یادگار کربلا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی مظلومانہ شہادت پرامام زمان (ع) اورآپ تمام شیعیان کی خدمت میں تسلیت اور تعزیت عرض کرتے ہیں ۔

اسی مناسبت سے آپ(ع) کے چند گہربار کلمات پیش خدمت ہے :

 

1.قال الامام محمدالباقرعلیہ السلام: ان اکمل المومنین ایمانا احسنھم خلقا[1].

مومنین میں کامل ترین ایمان اسکا ھے جس کا اخلاق بھتر ھے“۔

2. قال الامام محمدالباقرعلیہ السلام: ان لکل شئی قفلا و قفل الایمان الرفق[2]

ھر شئی کے لئے ایک قفل ھے اور ایمان کا قفل نرمی ھے “۔

3. قال الامام محمدالباقرعلیہ السلام: صلة الارحام تحسن الخلق ، و تسمح الکف ، و تطیب النفس ، و تزید فی الرزق و تنسئی الاجل[3].

صلهٴ رحم انسان کے حسین اور ھاتھوں کے کشادہ ، روح کے پاکیزہ ھونے، روزی میں اضافہ اورموت میں تاخیر کا سبب ھے “ ۔

4. قال الامام محمدالباقرعلیہ السلام: اعجل الخیر ثوابا صلة الرحم [4]

صلہ رحم ایک ایسی چیز ھے جسکا ثواب انجام دینے والے تک تمام اعمال خیر سے پھلے پھونچتا ھے “ ۔

5- قال الامام محمدالباقرعلیہ السلام: ان ھذا الغضب جمرة من الشیطان توقد فی قلب ا بن آدم [5]

غیض و غضب آگ کا ایک شعلہ ھے جو شیطان کی طرف سے انسان کے دل میں بھڑکتا ھے “ ۔

6- قال الامام محمدالباقرعلیہ السلام :: ” ثلاث قاصمات الظھر : رجل استکثر عملہ و نسئی ذنوبہ و اعجب براٴ یہ [6]

تین چیزیں انسان کی کمر توڑ دیتی ھیں: ایک وہ آدمی جو اپنے عمل خیر کو زیادہ شمار کرے ، دوسرا وہ آدمی جو اپنے گناھوں کو بھول جائے تیسرا وہ شخص جو استبداد رائے رکھتا ھے “ ۔

7-قال الامام محمدالباقرعلیہ السلام:” ان اصحاب جدی الحسین لم یجد وا الم مس الحد ید [7]

ھمارے جدّ امام حسین (ع) کے جاں نثار اصحاب نے دشمنوں کی شمشیرو نیزہ کے نیچے بھی درد کا احساس نھیں کیا تھا “ ۔



[1] - وسائل الشیعہ ج ۸ ص ۵۰۶

[2] - بحار ج ۷۵ ص ۵۵

[3] - اصول کافی ج ۲ ص۱۵۲

[4] - اصول کافی ج ۲ ص ۱۵۲

[5] - بحار ج ۷۳ ص ۲۷۸

[6] - وسائل الشیعہ ج ۱ ص۷۳

[7] - بحار ج ۴۵ ص

برچسب ها :