پیغمبر گرامی اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت اور آپ کے دو فرزندوں کی شہادت پر عرض تسلیت

19 May 2024

04:10

۴,۲۹۵

خبر کا خلاصہ :
آخرین رویداد ها


السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللهِ، السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا نَبِيَّ اللهِ، السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا أَمِينَ اللهِ،
السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا حَبِيبَ اللهِ، السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا صَفْوَةَ اللهِ، السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا خِيَرَةَ اللهِ،
السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا أَحْمَدُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا مُحَمَّدُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ.

يَا أَبَا مُحَمَّدٍ يَا حَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ أَيُّهَا الْمُجْتَبَى يَا ابْنَ رَسُولِ اللهِ يَا حُجَّةَ اللهِ عَلَى خَلْقِهِ
يَا سَيِّدَنَا وَ مَوْلَانَا إِنَّا تَوَجَّهْنَا وَ اسْتَشْفَعْنَا وَ تَوَسَّلْنَا بِكَ إِلَى اللهِ
وَ قَدَّمْنَاكَ بَيْنَ يَدَيْ حَاجَاتِنَا يَا وَجِيهاً عِنْدَ اللهِ اشْفَعْ لَنَا عِنْدَ الله‏.

اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى عَلِيِّ بْنِ مُوسَى الرِّضَا الرَّضِيِّ الْمُرْتَضَى عَبْدِكَ وَ وَلِيِّ دِينِكَ الْقَائِمِ بِعَدْلِكَ
وَ الدَّاعِي إِلَى دِينِكَ وَ دِينِ آبَائِهِ الصَّادِقِينَ صَلَاةً لَا يَقْدِرُ عَلَى إِحْصَائِهَا غَيْرُكَ.

 

اشرف مخلوقات عالم ،خاتم الانبیاء حضرت محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )

شہادت مظلومانہ سبط اکبر حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام

اور شہادت غریبانہ ثامن الحجج علی بن موسی الرضا علیہ السلام

کی مناسبت سے حضرت حجۃ ابن الحسن امام زمان علیہ السلام اورتمام محبین و شیعیان اہلیبت(ع)کی خدمت میں تسلیت عرض کرتے ہیں.


پیغمبر گرامی اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت اور آپ کے دو فرزندوں کی شہادت پر عرض تسلیت


قَالَ رَسُولُ الله(ص): «إِنَّ لِكُلِّ شَيْ‏ءٍ شَرَفاً وَ إِنَّ شَرَفَ الْمَجَالِسِ مَا اسْتُقْبِلَ بِهِ الْقِبْلَةُ. مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَكُونَ أَعَزَّ النَّاسِ فَلْيَتَّقِ اللهَ وَ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَكُونَ أَقْوَى النَّاسِ فَلْيَتَوَكَّلْ عَلَى اللهِ وَ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَكُونَ أَغْنَى النَّاسِ فَلْيَكُنْ بِمَا فِي يَدِ اللهِ أَوْثَقَ مِنْهُ بِمَا فِي يَدِهِ.
ثُمَّ قَالَ أَ لَا أُنَبِّئُكُمْ بِشِرَارِ النَّاسِ؟
قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللهِ.
قَالَ مَنْ نَزَلَ وَحْدَهُ وَ مَنَعَ رِفْدَهُ وَ جَلَدَ عَبْدَهُ.
أَ لَا أُنَبِّئُكُمْ بِشَرٍّ مِنْ ذَلِكَ؟ قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللهِ.
قَالَ مَنْ لَا يُقِيلُ عَثْرَةً وَ لَا يَقْبَلُ مَعْذِرَةً.
ثُمَّ قَالَ أَ لَا أُنَبِّئُكُمْ بِشَرٍّ مِنْ ذَلِكَ؟
قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللهِ.
قَالَ مَنْ لَا يُرْجَى خَيْرُهُ وَ لَا يُؤْمَنُ شَرُّهُ.
ثُمَّ قَالَ أَ لَا أُنَبِّئُكُمْ بِشَرٍّ مِنْ ذَلِكَ؟ قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللهِ.
قَالَ مَنْ يُبْغِضُ النَّاسَ وَ يُبْغِضُونَه‏»؛ (تحف العقول: 27)


یقیناً ہرچیز کی ایک شرافت ہے اورمجالس کی شرافت قبلہ کی طرف رخ کر کے بیٹھنا ہے ۔

جوشخص لوگوں میں عزیزہونا چاہتا ہے اسے چاہئے تقوا اختیار کرے اور جو شخص سب سے زیادہ طاقت ور ہونا چاہتا ہے اسے خدا پر توکل کرنا چاہئے ، اور جو شخص لوگوں سے بے نیاز ہونا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ جو چیز اپنے پاس ہے اس سے زیادہ جو خدا کے پاس ہے اس پراعتماد کرے ، اس کے بعد فرمایا: کیا میں تم لوگوں کو بدترین انسان کی نشاندہی کر لوں ؟

سب نے یک کلام ہو کر بولے :جی ہاں! اے رسول خدا(ص) ہمارے لئے نشاندہی فرمائیں ۔

آپ نے فرمایا: جو شخص تنہا بیٹھتا ہے اور کسی کو کچھ دینے سے دریغ کرتا ہے اور اپنے غلام پر تازیانہ مارتا ہے ۔

اس کے بعد فرمایا: کیا میں تمہیں ان سے سب سے زیادہ بورے انسان کی نشاندہی کروں؟

سب نے عرض کیا:کیوں نہیں اے رسول خدا(ص)

آپ(ص)نے فرمایا: ان سے بدتر انسان وہ ہے جو کسی کے غلطی کو معاف نہ کرے اور کسی کی عذر اور معافی طلبی کو قبول نہ کرے ۔

اس کے بعد فرمایا: کیا میں اس سے بھی برے انسان کی نشاندہی کروں ؟

عرض کیا :جی ہاں ! یا رسول اللہ

آپ نے فرمایا: وہ انسان ہے جس سے کسی اچھے کام کی کوئی امید نہ ہو اور جس سے شر سے امان نہ ہو۔

اس کے بعد اور فرمایا: کیا میں اس سے بھی زیادہ بدتر انسان کی نشاندہی کروں ؟

عرض کیے : جی ہاں اے رسول خدا (ص)

آپ نے فرمایا:اس سے بھی زیادہ بدتر انسان وہ ہے جو لوگوں سے دشمنی کرتا ہے اورلوگ بھی اس سے دشمنی کرتے ہیں :


******************

قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ(ع‏): «اعْلَمُوا أَنَّ اللهَ لَمْ يَخْلُقْكُمْ عَبَثاً وَ لَيْسَ بِتَارِكِكُمْ سُدًى كَتَبَ آجَالَكُمْ وَ قَسَمَ بَيْنَكُمْ مَعَايِشَكُمْ لِيَعْرِفَ كُلُّ ذِي لُبٍّ مَنْزِلَتَهُ وَ أَنَّ مَا قُدِّرَ لَهُ أَصَابَهُ وَ مَا صُرِفَ عَنْهُ فَلَنْ يُصِيبَهُ قَدْ كَفَاكُمْ مَئُونَةَ الدُّنْيَا وَ فَرَغَكُمْ لِعِبَادَتِهِ وَ حَثَّكُمْ عَلَى الشُّكْرِ وَ افْتَرَضَ عَلَيْكُمُ الذِّكْرَ وَ أَوْصَاكُمْ بِالتَّقْوَى وَ جَعَلَ التَّقْوَى مُنْتَهَى رِضَاهُ وَ التَّقْوَى بَابُ كُلِّ تَوْبَةٍ وَ رَأْسُ كُلِّ حِكْمَةٍ وَ شَرَفُ كُلِّ عَمَلٍ بِالتَّقْوَى فَازَ مَنْ فَازَ مِنَ الْمُتَّقِين»؛(تحف العقول: 232)

امام حسن علیہ السلام نے فرمایا: جان لو ! خدا نے تمہیں بے ہودہ خلق نہیں کیا ہے ، اور ایسے ہی آزاد نہیں چھوڑا ہے ، تمہاری عمر کی مدت کو معین کیا ہے اور تمہاری رزق وروزی تقسیم کیا ہے تاکہ ہر عاقل انسان اپنے مقام و منزلت کو پہچان جائے اور یہ جان لے کہ جو اس کی مقدر میں ہے اور جو اس کے معین ہے وہ اسے مل ہی جائے گا اور جو اس کے مقدر میں نہیں ہے وہ اسے نہیں ملے گا۔

خدا نے تمہاری دنیاوی رزق و روزی کو اپنے ذمہ لیا ہے اور تمہیں اپنے عبادت کے لئے آزاد رکھا ہے اور خدا کا شکر بجا لانے کی ترغیب دلایا ہے اور نماز کو تمہارے اوپر واجب کیا ہے اور تقوی اختیار کرنے کی سفارش کی ہے اور تقوی کو اپنا آخری رضایت اور خوشی قرار دیا ہے ۔

تقوی ہر توبہ کا دروازہ ، ہر حکمت کی جڑ اور ہر قسم کی رفتار کی شرافت ہے ۔جو بھی انسان حقیقی طور پر کامیاب ہوا ہے وہ تقوی کی وجہ سے ہی ہے ۔


*****************


سَأَلَهُ(أَبِاالْحَسَنِ الرِّضَا"ع"‏) رَجُلٌ عَنْ قَوْلِ اللهِ «وَ مَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللهِ فَهُوَ حَسْبُهُ»؟
فَقَالَ(ع): «التَّوَكُّلُ دَرَجَاتٌ مِنْهَا أَنْ تَثِقَ بِهِ فِي أَمْرِكَ كُلِّهِ فِيمَا فَعَلَ بِكَ فَمَا فَعَلَ بِكَ كُنْتَ رَاضِياً وَ تَعْلَمَ أَنَّهُ لَمْ يَأْلُكَ خَيْراً وَ نَظَراً وَ تَعْلَمَ أَنَّ الْحُكْمَ فِي ذَلِكَ لَهُ فَتَتَوَكَّلَ عَلَيْهِ بِتَفْوِيضِ ذَلِكَ إِلَيْهِ وَ مِنْ ذَلِكَ الْإِيمَانُ بِغُيُوبِ اللهِ الَّتِي لَمْ يُحِطْ عِلْمُكَ بِهَا فَوَكَلْتَ عِلْمَهَا إِلَيْهِ وَ إِلَى أُمَنَائِهِ عَلَيْهَا وَ وَثِقْتَ بِهِ فِيهَا وَ فِي غَيْرِهَا»؛(تحف العقول: 443)

 

کسی شخص نے امام رضا علیہ السلام سے خدا وند عالم کے اس فرمان کے بارے میں پوچھا : «وَ مَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللهِ فَهُوَ حَسْبُهُ» [طلاق، آيه:3

آپ نے فرمایا: توکل کے کچھ درجات ہیں :

اس کا ایک درجہ یہ ہے کہ تمہارے تمام کاموں میں خدا جو انجام دیتا ہے اس پر اطمینان کرے اور جو کام ہو جاتا ہے اس پر خوش رہے اور یہ جان لے کہ وہ تمہارے ساتھ اچھا کرنے اور تمہاری بہتری میں کوئی کمی و بیشی نہیں کی ہے ، اوریہ جان لیں کہ اس کام میں حکم کرنے والا وہی ہے ، پس تمام کاموں کو خدا پر چھوڑ کر اس پر توکل کرو۔

توکل کا ایک اور درجہ یہ ہے کہ خداوند کے غیبی امورجو تمہاری علم سے پوشیدہ ہے پر یقین کرے ، پس غیبی امور کو جاننے کو خدا اس کے اولیاء پر چھوڑ دیں اور اس کام اور اس طرح کے دوسرے کاموں پر خداپر اعتماد کرے ۔

 

برچسب ها :