میلاد باسعادت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام صادق علیہ السلام مبارک

24 November 2024

10:00

۴,۱۵۷

خبر کا خلاصہ :
آخرین رویداد ها

اللَّهُمَّ أَعْطِ مُحَمَّدا أَشْرَفَ الْمَقَامِ وَ حِبَاءَ السَّلامِ وَ شَفَاعَةَ الْإِسْلامِ
اللَّهُمَّ وَ أَلْحِقْنَا بِهِ غَیْرَ خَزَایَا وَ لا نَاکِثِینَ وَ لا نَادِمِینَ وَ لا مُبَدِّلِینَ إِلَهَ الْحَقِّ آمِین

اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الصَّادِقِ خَازِنِ الْعِلْمِ الدَّاعِی إِلَیْکَ بِالْحَقِّ النُّورِ الْمُبِین

١٧ ربیع الاول آسمان عصمت و طہارت کے دو نور پیغمبر خدا ،خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت امام صادق علیہ السلام کی پرنور ولادت باسعادت حضرت امام زمان (عج) اور تمام شیعیان اور پیروان اہلبیت علیہم السلام کی خدمت میں مبارک ہو ۔


میلاد باسعادت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام صادق علیہ السلام مبارک

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چندفرمودات


قَالَ رَسُولُ اللهِ(ص): «يَا عَلِيُّ إِنَّ مِنَ الْيَقِينِ أَنْ لَا تُرْضِيَ أَحَداً بِسَخَطِ اللهِ وَ لَا تَحْمَدَ أَحَداً بِمَا آتَاكَ اللهُ وَ لَا تَذُمَّ أَحَداً عَلَى مَا لَمْ يُؤْتِكَ اللهُ فَإِنَّ الرِّزْقَ لَا يَجُرُّهُ حِرْصُ حَرِيصٍ وَ لَا تَصْرِفُهُ كَرَاهَةُ كَارِهٍ إِنَّ اللهَ بِحُكْمِهِ وَ فَضْلِهِ جَعَلَ الرَّوْحَ وَ الْفَرَحَ فِي الْيَقِينِ وَ الرِّضَا وَ جَعَلَ الْهَمَّ وَ الْحَزَنَ فِي الشَّكِّ وَ السَّخَطِ [1]۔

پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا: اے علی ! مرد مسلمان کے یقین کے صحیح ہونے کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ وہ خدا کو ناراض کرکے لوگوں کو راضی نہ کرے اور جو کچھ خدا نے اسے نہیں دیا اس پر لوگوں کو ملامت نہ کرے( انہیں اپنی محرومیوں کا ذمہ دار نہ ٹھہرائے) خدا نے اپنے عدل و انصاف کی بناء پر راحت و آرام ، یقین و رضا میں رکھا ہے ، اور غم و اندورکو شک اور راضی میں قرار دیا ہے ۔!

ینبغ ان یکون للمومن ثمانیة خصال: وقار عند الہزائر صبر عند البلاء و شکر الرخا و قنوع بما رزقہ اللہ عزوجل، لا یظلم الاعداء ولا یتحامل علی الصداقا بدنہ فی تعب و الناس منہ فی راحة[2] ۔

 بہتر ہے کہ مومن میں آٹھ صفتیں پائی جائیں: سخت حوادث میں کسی چیز سے نہ گھبرائے ، مصیبت اور امتحان کے وقت صبر سے کام لے، وسعت رزق کے وقت شکر خدا کرے ، خداوند عالم نے اس کو جو رزق دیا ہے اس پر قناعت کرے، دشمنوں پر ظلم نہ کرے، دوستوں کے لئے باعث زحمت نہ بنے اپنے بدن کو رنج و محنت میں قرار دے اور لوگ اس سے محفوظ رہیں۔

نوم العالم افضل من عباد العابد[3];

عالم کا سونا عابد کی عبادت سے افضل ہے ۔

نعمِ العطیة کلمة حق تسمِعہا ثم تحمِلہا الی اخ لک مسلم[4] ۔

 سب سے اچھا ہدیہ ہے کہ انسان کسی حق کو بات سنے اوراس کو اپنے مومن بھائی کو سنائے

من سلک طریقا یلتمس فیہ علما سہل اللہ لہ طریقة الی الجنة[5] ۔

جو بھی علم حاصل کرنے کے لئے راستہ طے کرتا ہے خدا وند عالم اس کے لئے بہشت کا راستہ کھول دیتا ہے ۔

من اقتصد اغناہ اللہ و من بذر فقرہ اللہ و من تواضع رفعہ اللہ و من تجبر قصمہ اللہ[6] ۔

جو کفایت شعاری سے کام لیتا ہے خداوند عالم اس کو بے نیاز کردیتا ہے اور جو اسراف کرتا ہے خداوند عالم اس کو فقیر اور محتاج کردتیا ہے ، جو تواضع اور انکساری سے کام لیتا ہے خدا اس کا مرتبہ بلند کردیتا ہے اور جو فخر و مباہات کرتا ہے خدا اس کو نابود کردیتا ہے ۔

ما من ساعة تمر بابن آدم لم یذکر اللہ فیہا الاحسر علیہا یوم القیامة[7] ۔

 اللہ کی عبادت میں جو لمحہ نہیں گذرے ہوں گے قیامت کے روز انسان اس پر حسرت کرے گا ۔

لکل شیء آفة تفسدہ و آفة ہذا الدین ولاة السوئ[8] ۔

 ہر چیز کیلئے آیک آفت ہوتی ہے جو اسے تباہ و برباد کردیتی ہے اور اس دین کی آفت برے حاکم ہیں۔

اقرؤا القرآن فان اللہ تعالی لایعذب قلبا وعی القرآن[9] ۔

قرآن پڑھو اور اس سے مانوس ہوجاؤ۔ یقینا جو دل قرآن سے مانوس ہوگا خدا اس پر عذاب نہیں کرے گا ۔

افضل العباد انتظار الفرج[10]

 بہترین عبادت امام زمانہ کے ظہور کا انتظار ہے ۔

اقبل الحق ممن اتاک بہ من صغیرا و کبیر و ان کان بغیضا بعیدا و اردد الباطل علی من جائک بہ من صغیرا و کبیر و ان کان حبیبا قریبا[11]

حق کو جو بھی تمہارے سامنے پیش کرے اس کو لے لو چاہے وہ بچہ ہو یا ضعیف، دشمن ہو یا غیر ہو ۔ باطل اور ناحق کو چھوڑ دو اور اس کو قبول نہ کرو، چاہے اس کو تمہارا نزدیکی دوست ہی کیوں نہ پیش کرے ۔

 

امام صادق علیہ السلام کے چند احادیث

 

قالَ عليه السلام: إصْحَبْ مَنْ تَتَزَيَّنُ بِهِ وَ لاتَصْحَبْ مَنْ يَتَزَّيَنُ لَكَ[12].

ترجمہ:ايسے شخص کے ساتھ دوستي اور مصاحبت کرو جو تمہاري عزت اور سربلندي کا باعث ہو اور ايسے شخص سے دوستی اور مصاحبت نہ کرو جو اپنے اپ کو تمہارے لئے نيک ظاہر کرتاہے اور تم سے استفادہ کرنا چاہتا ہے.

قالَ عليه السلام: كَمالُ الْمُۆْمِنِ فى ثَلاثِ خِصالٍ: الْفِقْهُ فى دينِهِ وَ الصَّبْرُ عَلَى النّائِبَةِ وَالتَّقْديرُ فِى الْمَعيشَةِ[13].

ترجمہ: مۆمن کا کمال تين خصلتوں ميں ہے: دين کے مسائل و احکام سے اگاہي، سختيوں اور مشکلات ميں صبر و بردباري، اور زندگي کے معاملات ميں منصوبہ بندي اور حساب و کتاب کي پابندي.

 قالَ عليه السلام: عَلَيْكُمْ بِاتْيانِ الْمَساجِدِ، فَانَّها بُيُوتُ اللّهِ فِى الارْضِ، و مَنْ اتاها مُتَطِّهِراً طَهَّرَهُ اللّهُ مِنْ ذُنُوبِهِ وَ كَتَبَه مِنْ زُوّارِهِ[14].

ترجمہ: تمہيں مساجد ميں جانے کي سفارش کرتا ہوں کيوں مساجد روئے زمين پر خدا کے گھر ہيں اور جو شخص پاک و طاہر ہوکر مسجد ميں وارد ہوگا خداوند متعال اس کو گناہوں سے پاک کردے گا اور اس کو اپنے زائرين کے زمرے ميں قرار دے گا.

قالَ عليه السلام: مَنْ حَفِظَ مِنْ شيعَتِنا ارْبَعينَ حَديثا بَعَثَهُ اللّهُ يَوْمَ الْقيامَةِ عالِما فَقيها وَلَمْ يُعَذِّبْهُ[15].

ترجمہ: ہمارے شيعيان ميں سے جو کوئي چاليس حديثيں حفظ کرے خداوند متعال قيامت کے روز اس کو عالم اور فقيہ مبعوث فرمائے گااور اس کو عذاب ميں مبتلانہيں کرے گا.

قالَ عليه السلام: قَضاءُ حاجَةِ الْمُۆْمِنِ افْضَلُ مِنْ الْفِ حَجَّةٍ مُتَقَبَّلةٍ بِمَناسِكِها وَ عِتْقِ الْفِ رَقَبَةٍ لِوَجْهِ اللّهِ وَ حِمْلانِ الْفِ فَرَسٍ فى سَبيلِ اللّهِ بِسَرْجِها وَ لَحْمِها[16].

ترجمہ: مۆمن کے حوائج اور ضروريات برلانا ايک ہزار مقبول حجوں، اور ہزار غلاموں کي ازادي اور ايک ہزار گھوڑے راہ خداميں روانہ کرنے سے برتر و بالاتر ہے-

قالَ عليه السلام: اوَّلُ مايُحاسَبُ بِهِ الْعَبْدُالصَّلاةُ، فَانْ قُبِلَتْ قُبِلَ سائِرُ عَمَلِهِ وَ اذارُدَّتْ، رُدَّ عَلَيْهِ سائِرُ عَمَلِهِ[17].

ترجمہ: خدا کي بارگاہ ميں سب سے پہلے نماز کا احتساب ہوگا پس اگر انسان کي نماز قبول ہو اس کے ديگر اعمال بھي قبول ہونگے اور اگر نماز رد ہو جائے تو ديگر اعمال بھي رد ہونگے.

 



[1] - تحف العقول :6

[2] - نہج الفصاحہ، ح 3220.

[3] ۔ گذشتہ حوالہ، ح 3138.

[4] ۔ گذشتہ حوالہ، ح 3127.

[5] ۔ گذشتہ حوالہ، ح 3026.

[6] ۔ گذشتہ حوالہ، ح 2939.

[7] ۔ گذشتہ حوالہ، 2677.

[8] ۔ گذشتہ حوالہ، 2255.

[9] ۔ گذشتہ حوالہ، ح 426.

[10] ۔ گذشتہ حوالہ، ح 409.

[11] ۔ گذشتہ حوالہ، ح 428.

[12] - وسائل الشيعه : ج 11 ص 412.

[13] -أمالي طوسى : ج 2 ص 279.

[14] - وسائل الشيعة : ج 1 ص 380 ح 2

[15]  -أمالى الصدوق : ص 253.

[16] - أمالي الصدوق : ص 197.

[17] - وسائل الشيعه : ج 4 ص 34 ح 4442.

برچسب ها :