یقینا پیشاور مسجد کے اسفناک واقعہ کے کارندے اسلام سے خارج ہیں

26 April 2024

04:54

۵۹۳

خبر کا خلاصہ :
حضرت آیت اللہ فاضل لنکرانی دام عزہ کا پیشاور میں مسجد میں شیعوں کے قتل عام کرنے کے افسوس ناک واقعہ کی مذمت
آخرین رویداد ها

بسم الله الرحمن الرحیم


جس بات کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے پاکستان میں شہر پیشاور میں  ہمارے عزیز شیعوں کے قتل عام پر بیزاری اور اپنے غم و غصہ کا اعلان کرنا ہے ۔

دشمن اور وہ لوگ جنہوں نے اس افسوس ناک واقعہ کو رونما کیا ہے وہ سب اسلام سے خارج ہیں ، یہ لوگ مسلمانوں کے مد مقابل میں کھڑے ہیں کہ کچھ مسلمانوں کو جمعہ کے دن اور وہ بھی نماز جمعہ کی حالت میں ایسے اسفناک  حالت اور بم سے شہید کرتے ہیں ، کچھ عرصہ سے ایسے واقعات کی روک تھام ہوئی تھی ، لیکن اب دوبارہ سے ایسے تلخ واقعات رونما ہونا شروع ہوا ہے ، ہم  اس واقعہ کے تمام شہداء کے  لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں، انہیں تسلیت عرض کرتے ہیں ، اور خداوند متعال سے ان کے لئے صبر جزیل اور اجر عظیم طلب کرتے ہیں ، یہاں پر چند مطالب کو بیان کرنا ضروری سمجھتا ہوں :

پہلا مطلب: یقینا اس حملہ میں ملوث کارندے اسلام سے خارج ہیں ۔

کبھی بھی ایک مسلمان ایسے دل دہلا دینے والی طرز پر  انسانوں کو قتل عام نہیں کر سکتا ، یہ کارندے یقینا اسلام کے دائرہ سے خارج ہیں ، پوری دنیا کو بھی اس بارے میں باخبر ہونا چاہئے ، البتہ ممکن ہے ظاہری طور پر یہ اپنے لئے اسلام کے نام کو رکھے ، لیکن یقینا مسلمان نہیں ہیں ،اور اسلام کے دائرہ سے خارج ہیں ۔

دوسرا مطلب : ایسے اسفبار جنایات میں جو دہشتگرد سامنے ہیں، ہمیں  صرف  ان کو مقصر ٹہرانے پر اکتفاء نہیں کرنا چاہئے ۔
امت اسلامی کا غلطی یہی ہے کہ وہ صرف سامنے کھل کر آکرحملہ کرنے والے افراد کو مقصر ٹہرانے پر اکتفاء کرتے ہیں ، اس کے اصلی ماسٹر مائن اسرائیل اور آمریکا کے مختلف ادارے ہیں ، اور یہ خود ان کے اعترافات کی بنیاد پر ہے کہ کبھی کبھار خود وہ لوگ اس بارے میں اعترا ف کرتے ہیں ، داعش کو وجود میں لانے کا خود انہوں نے اعتراف کیا ہے ۔

اس سے ہمیں کیا نتیجہ ملتا ہے ؟ نتیجہ یہ ہے کہ مسلمانوں کو ہشیار  ہونا چاہئے انہیں بیدار رہنا چاہئے ، اس وقت کچھ یہودی اور کچھ کفار  نقش اور سازش کے تحت مسلمانوں کے درمیان اختلاف پیدا کرنے ، آپس میں لڑانے اور آپس میں قتل عام کرانے کے درپے ہیں ، علماء اسلام کو بیدار ہونا چاہئے ، علماء کو چاہئے کہ لوگوں کو بیدار کرے ، اور انہیں سمجھائے کہ ان واقعات کی    جڑیں کہاں سے وابستہ  ہے ؟ دہشتگردی کے ان واقعات کی جڑیں  اور ان کی پلانینگ پاکستان ، افغانستان اور دوسروں سے دور ، مسلمان ممالک سے دور مراکز میں تیار ہوتا ہے ، یہ بہت ہی اہم اور قابل توجہ بات ہے ۔

اگر ہم اس مطلب کی طرف بنیادی طور پر توجہ نہ دیں ، تو ان واقعات کے بارے میں صحیح تجزیہ اور تحلیل نہیں کر سکتے ، اس بارے میں تجزیہ یہی ہے کہ مسلمانوں کو چاہئے ان واقعات کی جڑوں کی طرف توجہ پیدا کرے اور جان لیں کہ ہمارے اصلی دشمن کہاں ہیں؟

انقلاب اسلامی اور حضرت امام خمینی (رضوان اللہ تعالی علیہ) کے پاکیزہ  انفاس سے شیعہ اور سنی کے درمیان  جو وحدت ایجاد ہوئی ہے ، کچھ لوگ اس بات کے درپے ہیں کہ یہ ایک خیالی اور بے کار اور شیعہ کے لئے نقصان کام ہے ، لیکن درحقیقت ایسا نہیں ہے ! وحدت مسلمین کا معنی جیسا کہ امام نے فرمایا ہے اپنے اعتقادات سے ہاتھ اٹھانا اور تاريخی حقایق سے آنکھیں بند کرنا نہیں ہے ، وحدت یہ ہے کہ  تمام مذاہب اسلامی اپنے مشترک دشمن کو پہچان لیں ، وحدت کا معنی  یہ ہےکہ جان لیں اس طرح کے دل دہلا دینے والے واقعات ہمارے مشترک دشمن ہی وجود میں لاتے ہیں ۔

اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ بہت ہی غور و فکر کے ساتھ جانچ پڑتال کیا جائے کہ رفتار اور کردار کے لحاظ سے ایسے واقعات کا مقابلہ کیسے کیا جائے ؟

یہ بہت ہی اہم بات ہے ، ایک گروہ جمعہ کے دن شہادت کے درجہ پر فائز ہوتے ہیں ، یہ ایک بہت بڑا مقام اور فیض عظیم ہے جو صرف شہداء کو نصیب ہوتا ہے ، اگرچہ یہ ان کے گھر والوں اور خاندان کے لئے  بہت دکھ کی بات ہے ، اور ہم سب کےلئے بہت بڑی مصیبت ہے ، لیکن مسئلہ یہ ہےکہ اس کی جڑيں  واضح ہونا چاہئے ، کہ کہاں سے ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں ؟ لہذا ایسے واقعات سبب بنتا ہے علماء اسلام زیادہ بیدار ہوجائے اور مسلمان آپس میں  اتحاد و اتفاق پیدا کرے ، مسلمان اور علماء اسلام اس طرح کے سازش سے آگاہی پیدا کرتے ہیں یہ دشمن کا ایک نقشہ ہے کہ دوست اور دشمن کے جگہ کو بدل دیں ، تا کہ مسلمان انہیں دشمن نہ جاننے ، اور انہیں اپنا دوست سمجھے ۔

امام (رہ) کی کامیابی  کی ایک راز یہ تھا کہ ابتداء سے ہی اسلام کے دشمنوں کی دشمنی کو سمجھ گئے اور اس پر یقین پیدا کر لیا ، اور دشمن سے مقابلہ میں سوئی کے برابر بھی پیچھے نہیں ہٹے ، جو شخص یہ کہتا ہے کہ آمریکا آج کسی اسلامی ملک کی خدمت کرنا چاہتا ہے ،یہ ایک غیر ممکن  چیز ہے، یہ کسی بھی صورت میں اور کسی بھی وقت   واقع نہیں ہو گا ، حتی کہ اسرائیل کہ افسوس کی بات ہے آجکل کچھ عرب ممالک  نے اس غاصب حکومت سے رابطہ قائم کرنا شروع کیا ہے ، ان کو یہ جان لینا چاہئے کہ پاکستان اور افغانستان میں  جتنے خون بہائے جا رہے ہیں ان میں تم سب بھی شریک ہیں ، مگر اسرائیل مسلمانوں سے دوستی قائم کر سکتا ہے ، کتنا خام خیال ہے ؟

یہ سوچتے ہیں کہ اگر کوئی رابطہ برقرار ہوا ، تو امکانات میسر ہو گا ، آسائشيں پیدا ہو گی ، کامیابی حاصل ہو گا ، لیکن یہ جان لو کہ وہ تمہارے جڑوں کو کاٹ کر رکھیں گے ، اسرائیل چاہتا ہے کہ اسلامی ممالک  اور حکام اسلامی کے جڑوں کو ختم کرے ، اور ان کے لئے شیعہ اور سنی میں کوئی فرق نہیں ہے ، لہذا اس طرح کے واقعات سے ہمیں بیدار اور ہوشیار ہونا چاہئے ۔

امید ہے کہ ان خون کے برکت سے اسلام اور مسلمین طاقتور ہو جائیں گے ، ان نا حق بہائے گئے خون کی برکت سے جلد از جلد دشمنان اسلام کے شر سے مسلمانوں کو نجات مل جائے ان شاء اللہ ۔

اس افسوس ناک واقعہ پر تمام شیعیوں خاص کر کے ان شہداء کے گھروں  والوں کو تسلیت اور تبریک عرض کرتا ہوں ، خداوند متعالی دعا ہے کہ انہیں صبر اور اجر عطا فرمائے ۔

والسلام علیکم و رحمة الله و برکاته

 

برچسب ها :