امام محمد باقر علیه السلام کی روز شهادت پر تسلیت

29 April 2024

06:47

۳,۷۷۱

خبر کا خلاصہ :
آخرین رویداد ها


يَا أَبَا جَعْفَرٍ يَا مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيٍّ أَيُّهَا الْبَاقِرُ يَا ابْنَ رَسُولِ اللهِ يَا حُجَّةَ اللَّهِ عَلَى خَلْقِهِ  يَا سَيِّدَنَا وَ مَوْلانَا إِنَّا تَوَجَّهْنَا وَ اسْتَشْفَعْنَا وَ تَوَسَّلْنَا بِكَ إِلَى اللهِ وَ قَدَّمْنَاكَ بَيْنَ يَدَيْ حَاجَاتِنَا يَا وَجِيها عِنْدَاللهِ اشْفَعْ لَنَا عِنْدَ الله

آسمان امام و ولایت کے پانچویں آفتاب حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی شہادت کے سلسلےمیں ان کے فرزند گرامی حضرت حجۃ بن الحسن المہدی(عج) اور تمام شیعیان جہاں کی خدمت میں تسلیت عرض کرتے ہیں

186.jpg

اسی مناسبت سے آپ کے گہر بار کلمات میں سے کچھ کو آپ محبین و عاشقین امام باقر علیہ السلام کی خدمت میں پیش کرتے ہیں

 

«صَانِعِ الْمُنَافِقَ بِلِسَانِكَ وَ أَخْلِصْ مَوَدَّتَكَ لِلْمُؤْمِنِ وَ إِنْ جَالَسَكَ يَهُودِيٌّ فَأَحْسِنْ مُجَالَسَتَه‏»؛

منافق انسان سے زبانی طور پر میل جول کرو اور مومن انسان سے دل سے محبت کرو ، اور اگر کسی یہودی انسان کے ساتھ تمہارا اٹھنا بیٹھنا ہو جائے تو اس کے ساتھ اچھی طرح بیٹھا کرو۔


«ثَلَاثَةٌ مِنْ مَكَارِمِ الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ أَنْ تَعْفُوَ عَمَّنْ ظَلَمَكَ وَ تَصِلَ مَنْ قَطَعَكَ وَ تَحْلُمَ إِذَا جُهِلَ عَلَيْكَ‏»؛
تین چیزیں ایسی ہیں کہ جو دنیا اور آخرت دونوں کی اچھائیوں میں سے ہیں : ١ ۔ جس نے تم پر ظلم کیا ہے اس سے درگزر کرنا ، ٢۔ جس نے تم سے قطع رابطہ کیا ہے اس سے رابطہ قائم کرنا ، ٣۔ جب کوئی آپ کو نہ سمجھے تو اس وقت بردباری سے پیش آنا ۔

 

«الظُّلْمُ ثَلَاثَةٌ ظُلْمٌ لَا يَغْفِرُهُ اللَّهُ وَ ظُلْمٌ يَغْفِرُهُ اللَّهُ وَ ظُلْمٌ لَا يَدَعُهُ اللَّهُ فَأَمَّا الظُّلْمُ الَّذِي لَا يَغْفِرُهُ اللَّهُ فَالشِّرْكُ بِاللَّهِ وَ أَمَّا الظُّلْمُ الَّذِي يَغْفِرُهُ اللَّهُ فَظُلْمُ الرَّجُلِ نَفْسَهُ فِيمَا بَيْنَهُ وَ بَيْنَ اللَّهِ وَ أَمَّا الظُّلْمُ الَّذِي لَا يَدَعُهُ اللَّهُ فَالْمُدَايَنَةُ بَيْنَ الْعِبَادِ»؛
ظلم و ستم کی تین قسمیں ہےں : ١۔ وہ ظلم جو معاف نہیں ہو گا ، ٢۔ وہ ظلم جسے خدا معاف فرمائے گا ، ٣۔ وہ ظلم جسے خدانہیں چھوڑتا ، وہ ظلم جسے خدا معاف نہیں کرتا ہے وہ کسی کو خداکے ساتھ شریک قرار دینا ہے ، اور وہ ظلم جسے خدا معاف کرتا ہے یہ بندہ کا وہ ظلم ہے جو وہ اپنے اوپر کرتا ہے ان کاموں میں جو وہ اور اس کے خداکے درمیان میں ہے ۔ اور وہ ظلم جسے خدا چھوڑتا نہیں ہے یہ وہ حقوق ہیں جو انسان آپس میں ایک دوسرے کے گردن پر رکھتے ہیں ۔

«مَا مِنْ عَبْدٍ يَمْتَنِعُ مِنْ مَعُونَةِ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ وَ السَّعْيِ لَهُ فِي حَاجَتِهِ قُضِيَتْ أَوْ لَمْ تُقْضَ إِلَّا ابْتُلِيَ بِالسَّعْيِ فِي حَاجَةِ مَنْ يَأْثَمُ عَلَيْهِ وَ لَا يُؤْجَرُ وَ مَا مِنْ عَبْدٍ يَبْخَلُ بِنَفَقَةٍ يُنْفِقُهَا فِيمَا يُرْضِي اللَّهُ إِلَّا ابْتُلِيَ بِأَنْ يُنْفِقَ أَضْعَافَهَا فِيمَا أَسْخَطَ اللَّه‏»؛
جو شخص اپنے کسی مسلمان بھائی کے مدد کرنے اور اس کے حاجت کو پورا کرنے(فرق نہیں وہ پورا ہو جائے یا نہیں ) کے لئے منع انہیں کرتا کہ وہ کسی ایسے انسان کے حاجت کو پورا کرنے پر مجبور ہوتا ہے جس نے اس پر ظلم کی ہے اور اس پر اسے کوئی اجر بھی نہیں ہے ، اور جو انسان خدا کی راہ میں خرچ کرنے سے کنجوسی کرتا ہے تو وہ ایسے بلا ء میں مبتلا ہو جاتا ہے کہ اس کے چند برابر ایسے راستہ میں خرچ کرنے پر مجبور ہوتا ہے جو خدا کے غیض و غضب کا سبب ہے ۔

 

«قَالَ يَوْماً رَجُلٌ عِنْدَهُ اللَّهُمَّ أَغْنِنَا عَنْ جَمِيعِ خَلْقِكَ فَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ ع لَا تَقُلْ هَكَذَا وَ لَكِنْ قُلِ اللَّهُمَّ أَغْنِنَا عَنْ شِرَارِ خَلْقِكَ فَإِنَّ الْمُؤْمِنَ لَا يَسْتَغْنِي عَنْ أَخِيه‏»

ایک دن کسی شخص نے امام علیہ السلام کے حضور میں یہ دعا کی :اے خدا !مجھے تمام مخلوقین سے بے نیاز فرما!امام محمد باقر علیہ السلام نے اس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا : اس طرح دعا مت کیا کرو ، بلکہ اس طرح دعا کرو :کہ اے خدا مجھے برے انسانوں سے بے نیاز فرما،کیونکہ مومن انسان کبھی بھی اپنے مومن بھائی سے بے نیاز نہیں رہ سکتا ۔

 

روایات کامصدر:تحف العقول :ص٢٩٣

برچسب ها :