قرآن میں معاد ، جلسه 1
معاد کے بارے میں گفتگو اسلام کے اہم مباحث میں سے ایک ہے اگر ہم اسلام اور دوسرے ادیان کے بارے میں فرق کو ذکر کرنا چاہئے تو سب سے زیادہ مہم فرق معاد کے بارے میں گفتگو ہے قرآن اوراسلام نے جتنامعاد کے بارے میں گفتگو کی ہے کسی اورآسمانی دین میں اتنا نہیں ہے البتہ اصل معاد ان کتابوں میں بھی بیان ہوئی ہے لیکن اسلام میں اس کی جو اہمیت ہے وہ کسی اورآسمانی دین میں نہیں ہے قرآن کریم میں اجمالاً معاد کے بارے میں موجود آیات کریمه کوجمع کریں تو تقریباً دو ہزار آیات بنتی ہیں یہ اس موضوع کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے
قرآن میں معاد ، جلسه 6
‘‘الَّذينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلائِكَةُ طَيِّبينَ يَقُولُونَ سَلامٌ عَلَيْكُمْ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِما كُنْتُمْ تَعْمَلُون’’کہ اس آیت کریمہ میں طیّبین کے بارے میں دواحتمال ہے،ایک یہ ہے کہ طیّبین،نفوس متقین کے لئے حال ہے،یعنی متقین دنیا سے جاتے ہوئے ان کی حالت یہ ہے کہ ان کےنفوس طیّب ہیں اورظلم کی گندگی اورخباثت سے پاک ہیں،دوسرااحتمال یہ ہے طّیبن متقین سے مربوط ہے لیکن نہ کہ خود متقین بلکہ ان کے وفات سے مربوط ہے،اس کے چند مؤیدات ہیں
موت کے وقت دوبارہ پلٹانے کی درخواست ، جلسه 16
موت کے وقت ملائکہ کا ناڑل ہونا ، جلسه 12
جووگ دنیا ميں خدا کو اپنا رب جانتے ہيں اوراسی اعتقاد پران کی استقامت ہوتی ہے ، موت کے وقت ملائکہ ان پر نازل ہوتے ہيں،مشہورمفسرین بتاتے ہيں یہ ان کے مرنے کے وقت ہے ، بعض بتاتے ہیں یہ دوسرے مواقع پر بھی ہے جیسے حشر میں روکنے کی تین جگہوں پر بھی ملائکہ نازل ہوتے ہيں :''عند الموت و فی القبر وعند البعث''۔
قرآن میں معاد ، جلسه 3
ہرانسان کے قبض روح کا ذمہ دار صرف ایک فرشتہ ہے یا ممکن ہے کہ ایک شخص کے قبضہ روح کا ذمہ دار چند فرشتے ہوں ؟بعض آیات سے استفادہ ہوتا ہے کہ ممکن ہے بعض موارد میں قبض روح کے ذمہ دار چند فرشتے ہوں "حَتَّى إِذا جاءَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنا" اس آیت کریمہ کے ظاہر سے یہی استفادہ ہوتا ہے کہ بعض موارد میں قبض روح کرنے والے کئی فرشتے ہیں ،''توفتہ''میں ضمیر''ہ'' احدکم کی طرف پلٹ رہی ہے یعنی ہمارے بھیجے گئے افراد اس کے قبض روح کرنے کے مسؤل ہیں ، پس ان آیات سے جو چیز استفادہ ہوتا ہے وہ ہمارے ذہنوں میں موجود اس بات کے برخلاف ہے کہ قبض روح کرنے والے چند فرشتے ہیں اگرچہ وہ بعض موارد میں ہی کیوں نہ ہوں یہ ضروری نہیں ہے کہ سب جگہوں پر کئی فرشتے ہوں بلکہ بعض موارد میں ایسا ہے ۔
قرآن میں معاد ، جلسه 2
یات کو آپس میں جمع کرنے کے دوطریقے ہیں ،سب سے اعلی سبب خداوندمتعالی ہے ،اس کے بعد ملک الموت ہے ،اورملک الموت کے بعد اس کے اعوان وانصار ہیں اگر کسی کام کو ملک الموت کے اعوان وانصار نے انجام دیا تو ان کا یہ کام ملک الموت کا کام ہے اورملک الموت کا کام خدا کا کام ہے.
مومنین پرموت کے وقت ملائکہ نازل ہوتا ہے ، جلسه 13
علی بن ابراہیم نقل کرتا ہے: «إن الذين قالوا ربنا الله ثم استقاموا، قال علي ولاية أميرالمؤمنين(ع»(اہل سنت کے تفاسیر میں زیادہ سے زیادہ یہی بیان ہوا ہے کہ اعتقاد اورعمل صالح پراستقامت کرنا ہے لیکن صجیج اعتقاد کیا ہے یہ بیان نہیں ہوا ہےواضح ہے ''ربنااللہ '' کو وہی شخص بول سکتا ہے جو خداوند متعالی کے فرامین پر اعتقاد رکھتا ہو اورخدا کے فرامین میں سے ایک امیر المومنین ع کی ولایت ہے کہ آیہ کریمہ بلاغ اس پردلالت کرتی ہے۔ «يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ».
کیا امت مسلمہ میں اتحاد کی خاطر اس مطلب کو بیان کیا جا سکتا ہے کہ مسئلہ امامت فروع دین میں سے ہے نہ کہ اصول دین میں سے ؟ ، جلسه 1
مسئلہ امامت بہت اہم مسائل میں سے ہے اور یہ اعتقاد ات کی بنیاد ہے ۔
ہم طلاب جو احکام شرعیہ کے استنباط اور استخراج میں مشغول ہیں ہمیں اس مسئلہ سے زیادہ آگاہ ہونا چاہیے ۔ہم جتنا اپنے آپ کو اس بنیادی نکتہ سے نزدیک کریں گے اتنا ہی علمی اعتبار سے ترقی کریں گے ۔آپ جانتے ہیں کہ کچھ ایسی روایات موجود ہیں جن میں ائمہ طاہرین نے فرمایاکہ ہر وہ چیز جو ہم اہلبیت کے علاوہ کسی اور سے لی جائے وہ باطل ہے اور صحیح نہیںہے ۔لہذاٰہمیں واقعی علم کو انکے در سے لینا چاہیے ۔اور ہم اس مطلب کو کسی تعصّب کی بناءپر عرض نہیں کر رہے ہیں ۔
او ر ہمارے اعتقادات کے مطابق وہ لوگ جو علم کے حقیقی منبع سے متصل ہیں وہ ائمہ اطہارعلیہم الصلاة و السلام ہیں ، اگر انسان پوری دنیا میں تلاش کرے کے انکے علاوہ کسی ایسےشخص کو ڈھونڈ نکالے کہ علم واقعی کے سرچشمہ سے متصل ہو تو ان کے علاوہ اور کوئی نہیں ہو گا۔