سکرات موت اوراس کی سختیاں ، جلسه 10
مؤمن اورکافرکے قبض روح میں فرق ، جلسه 9
قرآن میں معاد ، جلسه 8
‘‘إِنَّ الَّذينَ ارْتَدُّوا عَلى أَدْبارِهِمْ مِنْ بَعْدِ ما تَبَيَّنَ لَهُمُ الْهُدَى الشَّيْطانُ سَوَّلَ لَهُمْ وَ أَمْلى لَهُمْ’ذلِكَ بِأَنَّهُمْ قالُوا لِلَّذينَ كَرِهُوا ما نَزَّلَ اللَّهُ سَنُطيعُكُمْ في بَعْضِ الْأَمْرِ وَ اللَّهُ يَعْلَمُ إِسْرارَهُم’’ اس آیت کریمہ کے ذیل میں ایک روایت نقل ہے:''نزلت فی الذین نقضواعہد اللہ فی امیرالمؤمنین ''الشیطان سوّل لہم '' ''ای حیّن لہم ''شیطان نے اس عہدوپیمان توڑنے کوان کے لئے بہت آسان بنا لیا
قرآن میں معاد ، جلسه 7
آیاکافراورمشرک کا یہی ظاہری بدن ہے جس پرماراجاتا ہے؟ یانہیں بلکہ وفات پانے کے بعدہے اوریہ ''وجوہ ''اور''ادبار''روح کے بارے میں ہے،وہاں پریہ عرض ہوا کہ آیت شریفہ کاظاہریہ ہے کہ کفاراورمشرکین کی وفات پانے کی کیفیت یہ ہے کہ فرشتے انہیں مارمارکران کی جانیں نکل جاتی ہیں۔
قرآن میں معاد ، جلسه 6
‘‘الَّذينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلائِكَةُ طَيِّبينَ يَقُولُونَ سَلامٌ عَلَيْكُمْ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِما كُنْتُمْ تَعْمَلُون’’کہ اس آیت کریمہ میں طیّبین کے بارے میں دواحتمال ہے،ایک یہ ہے کہ طیّبین،نفوس متقین کے لئے حال ہے،یعنی متقین دنیا سے جاتے ہوئے ان کی حالت یہ ہے کہ ان کےنفوس طیّب ہیں اورظلم کی گندگی اورخباثت سے پاک ہیں،دوسرااحتمال یہ ہے طّیبن متقین سے مربوط ہے لیکن نہ کہ خود متقین بلکہ ان کے وفات سے مربوط ہے،اس کے چند مؤیدات ہیں
قرآن میں معاد ، جلسه 5
“الَّذينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلائِكَةُ طَيِّبينَ يَقُولُونَ سَلامٌ عَلَيْكُمْ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِما كُنْتُمْ تَعْمَلُون
طیّب یعنی جو ظلم کی خباثت سے پاک ہوں یہ طیّب کبھی کلام کی صفت بھی واقع ہوتی ہے
امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت کے مناسبت سے حضرت آية الله حاج شیخ محمد جواد فاضل لنکراني(مدظله کا بیان ، جلسه 5
امام حسن عسکری علیہ السلام کے بارے میں دو موضوع ہیں جن پرتوجہ کرنی چاہئے ، ایک موضوع'' امام عسکری علیہ السلام کی زندگی اورآپ کی امامت کا ہے ۔ جس کی مدت چھ سال تھی .
دوسرا موضوع '' امام زمانہ عج کی امامت کا آغاز ہے جو تاریخ شیعہ کے بہت نازک ترین نقاط میں سے ایک ہے ۔
یہ دور یعنی امام عسکری کی امامت کا اور وہ مقدمات جو امام عسکری علیہ السلام نے امام زمانہ عج کی امامت کے لئے فراہم کیے ، تاریخ شیعہ کا نازک دور کہلاتا ہے علماء و طلاب اورشیعیان عزیزکو تاریخ کے اس حصے پر گہرائی سے توجہ کرنی چاہئے ، تاکہ وہ مضبوط اعتقادات جو حضرت حجت عج کے متعلق ہیں اورمضبوط انداز سے باقی رہیں ۔
قرآن میں معاد ، جلسه 4
آیات اورروایات سے استفادہ ہوتا ہے مؤمن اورکافر کے قبض روح میں فرق ہے ،خود کفارکے آپس میں بھی اس کا اندازمختلف ہے جس طرح مؤمنون کے آپس میں مختلف طریقوں ہے ،اوران آیات اورروایات سے یھی استفادہ ہوتا ہے کہ انسان کے اعتقاد اورعمل اس کے قبض روح میں بہت مؤثر ہے ،انسان کے خلقت میں خدا کاجو قانون ہے قبض روح میں ایسا نہیں ہے کہ سب ایک جیسا ہو
فخر و مباہات ، جلسه 4
اخلاقی برائیوں میں سے ایک ''عُجب '' ہے ''عجب''کا معنی یہ ہے کہ انسان جب کسی کام کو انجام دیتا ہے وہ اپنے لئے اس کام کو پسند کرے اور اپنے لئے تعجب آورہو ، اور وہ میاں میٹھو بن جائے ، پیغمبر اکرم(ص) ،امیر المؤمنین اور آئمہ معصومین (علیہم السلام) کے کلمات میں ''عجب' ' انسان کو نابود کرنے والی چیزوں میں سے ایک معرفی ہوا ہے