مؤمن اورکافرکے قبض روح میں فرق ، جلسه 9
قرآن میں معاد ، جلسه 8
‘‘إِنَّ الَّذينَ ارْتَدُّوا عَلى أَدْبارِهِمْ مِنْ بَعْدِ ما تَبَيَّنَ لَهُمُ الْهُدَى الشَّيْطانُ سَوَّلَ لَهُمْ وَ أَمْلى لَهُمْ’ذلِكَ بِأَنَّهُمْ قالُوا لِلَّذينَ كَرِهُوا ما نَزَّلَ اللَّهُ سَنُطيعُكُمْ في بَعْضِ الْأَمْرِ وَ اللَّهُ يَعْلَمُ إِسْرارَهُم’’ اس آیت کریمہ کے ذیل میں ایک روایت نقل ہے:''نزلت فی الذین نقضواعہد اللہ فی امیرالمؤمنین ''الشیطان سوّل لہم '' ''ای حیّن لہم ''شیطان نے اس عہدوپیمان توڑنے کوان کے لئے بہت آسان بنا لیا
قرآن میں معاد ، جلسه 7
آیاکافراورمشرک کا یہی ظاہری بدن ہے جس پرماراجاتا ہے؟ یانہیں بلکہ وفات پانے کے بعدہے اوریہ ''وجوہ ''اور''ادبار''روح کے بارے میں ہے،وہاں پریہ عرض ہوا کہ آیت شریفہ کاظاہریہ ہے کہ کفاراورمشرکین کی وفات پانے کی کیفیت یہ ہے کہ فرشتے انہیں مارمارکران کی جانیں نکل جاتی ہیں۔
قرآن میں معاد ، جلسه 6
‘‘الَّذينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلائِكَةُ طَيِّبينَ يَقُولُونَ سَلامٌ عَلَيْكُمْ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِما كُنْتُمْ تَعْمَلُون’’کہ اس آیت کریمہ میں طیّبین کے بارے میں دواحتمال ہے،ایک یہ ہے کہ طیّبین،نفوس متقین کے لئے حال ہے،یعنی متقین دنیا سے جاتے ہوئے ان کی حالت یہ ہے کہ ان کےنفوس طیّب ہیں اورظلم کی گندگی اورخباثت سے پاک ہیں،دوسرااحتمال یہ ہے طّیبن متقین سے مربوط ہے لیکن نہ کہ خود متقین بلکہ ان کے وفات سے مربوط ہے،اس کے چند مؤیدات ہیں
قرآن میں معاد ، جلسه 5
“الَّذينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلائِكَةُ طَيِّبينَ يَقُولُونَ سَلامٌ عَلَيْكُمْ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِما كُنْتُمْ تَعْمَلُون
طیّب یعنی جو ظلم کی خباثت سے پاک ہوں یہ طیّب کبھی کلام کی صفت بھی واقع ہوتی ہے
قرآن میں معاد ، جلسه 4
آیات اورروایات سے استفادہ ہوتا ہے مؤمن اورکافر کے قبض روح میں فرق ہے ،خود کفارکے آپس میں بھی اس کا اندازمختلف ہے جس طرح مؤمنون کے آپس میں مختلف طریقوں ہے ،اوران آیات اورروایات سے یھی استفادہ ہوتا ہے کہ انسان کے اعتقاد اورعمل اس کے قبض روح میں بہت مؤثر ہے ،انسان کے خلقت میں خدا کاجو قانون ہے قبض روح میں ایسا نہیں ہے کہ سب ایک جیسا ہو
آیہ حجاب ، جلسه 4
یہ آیہ کریمہ آیات حجاب میں شامل ہی نہیں ہے ، اور اگر بعض فقہی کتابوں میں بعض علماء نے اپنی کتابوں میں آیات حجاب کے ذیل میں اس آیت کریمہ کو بھی بیان کیا ہے لیکن میرے نظر میں یہ صحیح نہیں ہے .
قرآن میں معاد ، جلسه 3
ہرانسان کے قبض روح کا ذمہ دار صرف ایک فرشتہ ہے یا ممکن ہے کہ ایک شخص کے قبضہ روح کا ذمہ دار چند فرشتے ہوں ؟بعض آیات سے استفادہ ہوتا ہے کہ ممکن ہے بعض موارد میں قبض روح کے ذمہ دار چند فرشتے ہوں "حَتَّى إِذا جاءَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنا" اس آیت کریمہ کے ظاہر سے یہی استفادہ ہوتا ہے کہ بعض موارد میں قبض روح کرنے والے کئی فرشتے ہیں ،''توفتہ''میں ضمیر''ہ'' احدکم کی طرف پلٹ رہی ہے یعنی ہمارے بھیجے گئے افراد اس کے قبض روح کرنے کے مسؤل ہیں ، پس ان آیات سے جو چیز استفادہ ہوتا ہے وہ ہمارے ذہنوں میں موجود اس بات کے برخلاف ہے کہ قبض روح کرنے والے چند فرشتے ہیں اگرچہ وہ بعض موارد میں ہی کیوں نہ ہوں یہ ضروری نہیں ہے کہ سب جگہوں پر کئی فرشتے ہوں بلکہ بعض موارد میں ایسا ہے ۔
طہارت قلوب ، جلسه 3
اگر کلمہ "طہارت" مطلق ذکر ہو تو یہ احتمال ہے کہ اس سے مراد گناہ سے پاکیزہ ہونا ہو ۔
لیکن خود اسی آیت میں فرماتا ہے :" طهارت لقلوبكم " یعنی شارع نے یہاں پر طہارت قلبی کا ارادہ کیا ہے ۔