-
خداوند متعالی کا رسولوں کے بھیجنے کا اصلی مقصد ، حکومت ہے
-
امام حسن مجتبی (ع) کے فرمان میں انسان کے ہلاکت کے اسباب
-
امام خمینی (رہ) ایک کم نظیر شخصیت کے مالک تھے اور بہت سارے علمی نظریات میں بی نظیر تھے
-
ماہ مبارک رمضان میں کوئی لحظہ ایسا نہیں ہے جس میں انسان ،خداوند متعالی کی رحمت ، برکت اور لطف و عنایت سے دور ہو
-
امام زمان (عليه السلام) کا ظہور "امر اللہ" ہے
-
یقینا پیشاور مسجد کے اسفناک واقعہ کے کارندے اسلام سے خارج ہیں
آیت الله فاضل لنکرانی(مد ظلہ العالی ) کاپاکستان کے اہل سنت علماء اور اساتید سے خطاب
مزید
جشن ولادت با سعادت امام حسن مجتبی (علیہ السلام) کی مناسبت سے حضرت آیت اللہ فاضل لنکرانی (دام عزہ) کا خطاب
مزید
مؤسسه تنظيم و نشر آثار امام خمینی(ره) قم کے نئے چرمئين کے ساتھ ملاقات میں حضرت آیت الله فاضل لنکرانی کے بیانات
مزید
خداوند متعالی ماہ مبارک رمضان میں ایک خاص دعوت اور مہمانی کا اعلان کرتاہے
مزید
نیمہ شعبان کی مناسبت سے حضرت آیت اللہ فاضل لنکرانی (دام عزہ) کا خطاب
مزید
مجموعہ دروس
کتاب کا تعارف
حریم قرآن کا دفاع
کتاب کی فہرستتحریف قرآن ایک ایسا موضوع ہے جسے قرآن کریم پر ایمان رکھنے ولا کوئی شخص قبول نہیں کر سکتا کیونکہ قرآن کریم اس کی اجازت نہیں دیتا، تحریف یعنی کمی و بیشی تو بہت دور کی بات ہے اس میں کسی شک کی گنجائش بھی نہیں ، خدا کا وعدہ ہے :'' إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ إِنَّا لَهُ لَحافِظُون'' ہم نے ہی قرآن کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں
خصوصی مطالب
امام صادق امام باقر سے اور امام باقر ، امام سجاد سے اور امام سجاد امام حسین بن علی سے اور امام حسین ،امام حسن سے اور امام حسن امیرالمومنین سے اور امیر المومنین علیہم السلام ،رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے نقل کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: «خُلِقَ نُورُ فَاطِمَةَ(سلام الله علیها) قَبْلَ أَنْ تُخْلَقَ الْأَرْضُ وَ السَّمَاء»حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی نور زمین اور آسمان کی خلقت سے پہلے خلق ہوئی ہے ، اس سے کیا مراد ہے ؟ مراد یہ ہے کہ اگر حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی نور نہ ہوتی تو نہ کوئی آسمان تھا نہ کوئی زمین تھی ، اور اگر حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی نور نہ تھی تو نہ کوئی انسان اس دنیا میں تھے اور نہ کوئی جنات ۔
فاطمہ سلام اللہ علیہا کی حقیقت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی کلمات میں موجود ہے ،ہمیں چاہئے کہ اپنے آپ کو اس حقیقت تک پہنچا دیں ، اگر ہم میں سے ہر ایک اپنے وجود کی حقیقت کو جاننا چاہتے ہیں تو جب تک حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی حقیقت کو درک نہ کرے اگرچہ وہ ہر ایک کی اپنی حیثیت کے مطابق ہو، کسی نتیجہ تک نہیں پہنچ سکيں گے ،فاطمہ شناسی ، خدا شناسی کی علتوں کا سلسلہ ہے ، یہی ہمارا اعتقاد ہےاور یہ اعتقاد بھی قرآن کریم کی آیات اور روایات سے لیا گیا ہے ، ہم جب تک اہلبیت کو نہ پہچانیں ، جب تک فاطمہ سلام اللہ علیہا ، علی علیہ السلام اور ان کے اولاد کو نہ پہچانيں ،خدا کو پہچان ہی نہیں سکتے ۔
( حضرت صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیہا کی شخصیت کے بارے میں حضرت آیت اللہ کے بیانات سے ماخوذ)